آئی پی ایل جیتنے کا بڑا خواب لے کر اتریں گے کوہلی
دبئی ،ہندستانی کپتان وراٹ کوہلی کو دنیا کے بہترین کپتانوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے لیکن وہ ابھی تک آئی پی ایل میں اپنی کپتانی میں رائل چیلنجرس بنگلور کو چمپین نہیں بنا سکے ہیں۔
رن مشین وراٹ آئی پی ایل کے سب سے کامیاب بلے باز ہیں اور اس ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ ان کے پاس ہے لیکن ان کے نام ایک بھی آئی پی ایل ٹرافی نہیں ہے۔ وراٹ کی بنگلور کی ٹیم پیر کے روز دھماکہ خیز بلے باز ڈیوڈ وارنر کی زیر قیادت سن رائزرس حیدرآباد کے خلاف میچ سے غیر ملکی سرزمین پر آئی پی ایل 13 میں اپنی مہم کا آغاز کرے گی۔
بنگلور کے کپتان کی حیثیت سے یہ وراٹ کا آٹھواں سیزن ہے۔ وراٹ نے آئی پی ایل میں 177 میچوں میں 37.84 کی اوسط سے اور 131.61 کی اسٹرائک ریٹ سے 5412 رنز بنائے ہیں جو کہ آئی پی ایل میں سب سے زیادہ انفرادی اسکورہے جبکہ آسٹریلیا کے سن رائزرس حیدرآباد کپتان ڈیوڈ وارنر نے 126 میچوں میں 4706 رنز بنائے ہیں۔ دونوں ٹاپ آرڈر بیٹسمین ہیں اور ان کی کارکردگی جیت کا فیصلہ کرے گی۔
بنگلور گذشتہ تین سیزن میں آٹھویں ، چھٹے اور آٹھویں نمبر پر رہی ہے لیکن وراٹ سیزن کی فتح کا آغاز کرنا چاہیں گے تاکہ ٹیم کا حوصلہ شروع سے ہی بلند رہے۔ سابق ہندوستانی اوپنر گوتم گمبھیر نے آئی پی ایل میں وراٹ کی کپتانی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ اگر وراٹ کی جگہ کوئی دوسرا کپتان ہوتا تو انہیں کپتانی سے ہٹا دیا جاتا۔
وراٹ کورونا کی وجہ سے طویل وقفے کے بعد آئی پی ایل میں کھیل رہے ہیں اور ان پر مسلسل دباؤ بھی نہیں ہے کہ وہ انٹرنیشنل کرکٹ کھیلتے رہیں لیکن انہیں اپنی ٹیم میں توازن رکھنا پڑے گا تاکہ ٹیم فتح کے راستے پر آگے بڑھ سکے۔
جنوبی افریقہ کے سابق کھلاڑی اے بی ڈویلیئرز کا وراٹ کی امیدوں کو روشن رکھنے میں اہم کردار ہوگا۔ ڈی ویلیئرز نے انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی ہے اور گذشتہ سال ورلڈ کپ سے قبل واپسی کی خواہش ظاہر کی تھی۔ آئی پی ایل انھیں اپنی ٹیم میں واپسی کا موقع فراہم کرسکتا ہے کیونکہ اگلے سال ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ ہندوستانی سرزمین پر ہونا ہے۔ ڈی ویلیئرز کو اپنی تباہ کن بیٹنگ کا مستقل مظاہرہ کرنا ہوگا تاکہ ٹیم فاتحانہ رفتار برقرار رکھ سکے۔
وراٹ اور ڈی ویلیئرز کے علاوہ بنگلور کے پاس آسٹریلیائی کپتان آرون فنچ ، معین علی ، یجویندر چہل ، کرس مورس ، دیووت پڈیکل ، امیش یادو اور نودیپ سینی کی شکل میں متعدد اچھے کھلاڑی موجود ہیں جو ٹیم کی کامیابی میں حصہ ڈال سکتے ہیں۔ فنچ انگلینڈ سے ون ڈے سیریز جیت کر آئی پی ایل میں آئے ہیں۔ پڈیکل نے 2019-20 ڈومیسٹک سیزن میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا اور محدود اوور کے دونوں فارمیٹ میں ٹاپ اسکورر رہے تھے۔
انگلینڈ میں وارنر کی کارکردگی توقعات کے عین مطابق نہیں تھی لیکن آئی پی ایل ہمیشہ انہیں راس آتا ہے جہاں وہ بہت زیادہ رنز بناتے ہیں ۔ حیدرآباد کی بیٹنگ کا انحصار انگلینڈ کے جانی بیرسٹو اور منیش پانڈے پر ہوگا۔ بیرسٹو آسٹریلیا کے خلاف سیریز کھیل کر آئی پی ایل میں اتر رہے ہیں۔
حیدرآباد کی ٹیم میں افغانستان کے دو کھلاڑی محمد نبی اور دنیا کے بہترین لیگ اسپنر راشد خان ہیں۔ ٹیم کی تیز بولنگ کا انحصار بھونیشور کمار ، خلیل احمد اور سدھارتھ کول پر ہوگا۔