معذرت کے بدلے میں اسرائیلی وزیر دفاع کی عہدے پر بحالی کا معاہدہ
مقبوضہ بیت المقدس،مارچ۔اسرائیل اخبار’اسرائیل ٹوڈے‘نے اطلاع دی ہے کہ اسرائیلی وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کو برطرف کرنے کے فیصلے کو واپس لینے کے لیے ایک معاہدہ طے پایا ہے، اس شرط پر کہ وزیر دفاع اپنے بیانات پر معافی مانگیں جس میں وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی طرف سے منظور کی گئی عدالتی ترامیم کو منجمد کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔اخبار نے مزید کہا کہ گیلنٹ نے ناراضی کا سبب بننے والے ریمارکس کے وقت معافی مانگنے پر اتفاق کیا ہے تاہم وہ اپنے الفاظ پر معافی نہیں مانگیں گے۔اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کا اپنے وزیر دفاع کو برطرف کرنے کا فیصلہ وہ واقعہ تھا جس نے اسرائیل کے سیاسی منظر نامے میں بحران کو جنم دیا کیونکہ مظاہرے وسیع ہوتے گئے اور اہم شعبوں نے عدالتی ترامیم کے مسودے کے خلاف احتجاج میں عام ہڑتال کی جو سپریم کورٹ کے اختیارات کو محدود کرتی ہے۔عدالتی اصلاحات کی آڑ میں بنایا جانے والا یہ قانون پبلک پراسیکیوٹر کے فیصلے کی روشنی میں وزیر اعظم کو برطرفی سے بھی بچاتا ہے۔اس قانون کے بموجب حکومت جوڈیشل کونسل کو بائی پاس کر کے ججوں کی تقرری کا اختیار خود اپنے ہاتھ لینا چاہتی ہے۔عدلیہ اصلاحات کے نام پر مجوزہ ترمیمی بل کا ایک مقصد پارلیمان کے ذریعے کی جانے والی قانون سازی پر سپریم کورٹ کے نظر ثانی کے اختیار کا خاتمہ ہے، جس کے بعد پارلیمنٹ کو ججوں کی مرضی کے بغیر کوئی بھی قانون بنانے کا اختیار حاصل ہو جائے گا۔جہاں تک یہودی بستیوں کا تعلق ہے تو اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کی حکومت نے عالمی تشویش کے باوجود مقبوضہ مغربی کنارے میں نئی بستیوں کی تعمیر جاری رکھنے سے متعلق کھلے عام فیصلے کیے ہیں۔