پوپ فرانسس کا جنوبی سوڈان میں نسلی منافرت ختم کرنے پر زور
جنوبی سوڈان ،فروری۔ پوپ فرانسس نے تشدد اور غربت کی لپیٹ میں موجود ملک جنوبی سوڈان میں اپنے آخری اجتماع عام میں خطاب کرتے ہوئے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ ایک دوسرے کے خلاف ’’نفرت کے ہتھیار‘‘ ڈال دیں۔خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق جنوبی سوڈان کے دارالحکومت جوبا میں 8 6سالہ پوپ فرانسس نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آئیے ہم نفرت اور انتقام کے ہتھیار ڈال دیں، آئیے ان ناپسندیدہ اور نفرتوں پر قابو پائیں جو وقت کے ساتھ دائمی شکل اختیار کر چکی ہیں اور قبائل اور نسلی گروہوں کو ایک دوسرے کے خلاف کھڑا کرنے کا باعث بن رہی ہیں۔پوپ فرانسس کی آمد کے موقع پر لوگوں نے قومی پرچم لہرایا اور ’’ویلکم ہولی فادر ٹو ساؤتھ سوڈان‘‘ گایا جب کہ اجتماع میں 70 ہزار کے قریب افراد نے شرکت کی۔پوپ فرانسس 2011 میں بنیادی طور پر مسلم ملک سوڈان سے آزادی حاصل کرنے اور خانہ جنگی میں ڈوبنے کے بعد سے بڑے عیسائی ملک کے پہلے دورے پر ہیں جب کہ خانہ جنگی کے دوران تقریباً 4 لاکھ افراد ہلاک ہوچکے ہیں اور ملک تاحال خانہ جنگی، تشدد اور افرا تفری کا شکار ہے۔دورے کے دوران وہیل چیئر پر موجود مذہبی رہنما کا گرم جوشی سے استقبال کیا گیا انہوں نے جمعہ کے روز تقریر کرتے ہوئے ملک کے رہنماؤں سے مفاہمت کی جانب بڑھنے اور قوم کو ٹکڑے ٹکڑے کرنے والی لالچ اور طاقت کے حصول کیلئے جاری لڑائی اور کشمکش ختم کرنے کا کہا۔ا نہوں نے کہا کہ آئندہ نسلیں یا تو آپ کا نام تعظیم کے ساتھ لیں گی یا انہیں اپنی یادداشتوں سے فراموش کردیں گی، ان کے رد عمل کا انحصار اس بات پر ہے جو آپ آج کریں گے۔