ایرانی خاتون سکائنگ چیمپئن نے جرمنی میں سیاسی پناہ لے لی
تہران/برلن،جنوری۔ایرانی خاتون سکائینگ چیمپئن نے جرمنی میں سیاسی پناہ کی درخواست دے دی۔ عاطفہ احمدی 2022 میں بیجنگ اولمپکس میں حصہ لینے والی واحد ایرانی کھلاڑی تھیں۔ ایران کی سیکٹنگ سٹار عاطفہ احمدی نے ورلڈ سکیٹنگ چیمپئن شپ میں 5 ایشائی تمغے اور کئی گولڈ میڈلز جیت رکھے ہیں۔ ویب سائٹ ’’ ایران انٹرنیشنل‘‘ کے مطابق انہوں نے ایران چھوڑنے سے قبل ایران میں منعقد آخری ڈومیسٹک فگر سکیٹنگ چیمپئن شپ جیت لی تھی۔ویب سائٹ نے عاطفہ کے حوالے سے بتایا کہ وہ ایرانی قومی سکائی ٹیم کے دیگر ارکان کے ساتھ فرانس میں ہونے والی عالمی چیمپئن شپ میں شرکت کا ارادہ نہیں رکھتی اور انہوں نے جرمنی میں سیاسی پناہ کی درخواست دے دی ہے۔ ویب سائٹ نے عاطفہ کی جرمنی میں سیاسی پناہ حاصل کرنے کی خواہش کی وجوہات کے بارے میں تفصیلات نہیں بتائیں۔حالیہ برسوں میں ایرانی ایتھلیٹس کی طرف سے بیرون ملک منتقل ہونے کی بہت سی کوششیں کی گئی ہیں۔ خاص طور پر وہ جو بیرون ملک بین الاقوامی ٹورنامنٹس میں شرکت کرتے ہیں وہ دیگر ملکوں میں پناہ حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ستمبر کے وسط سے ملک بھر میں جاری مظاہروں کے خلاف ایرانی حکومت کی طرف سے روا رکھے گئے جابرانہ اقدامات کے درمیان بیرون ملک منتقل ہونے کی کوششوں کا رجحان مزید بڑھ گیا ہے۔اسی تناظر میں ایرانی شطرنج کی کھلاڑی سارہ خادم نے بدھ کے روز میڈرڈ میں ہسپانوی وزیر اعظم پیڈرو سانچیز سے ملاقات کی تھی۔ وہ بغیر نقاب کے ٹورنامنٹ میں شریک ہوئیں تو انہیں اپنے ملک واپس نہ آنے کی تنبیہ کی گئی۔ جس کی وجہ سے انہوں نے سپین کا سہارا لیا۔ 25 سالہ سارہ خادم جنوری کے اوائل میں سپین پہنچی تھیں۔ انہوں نے دسمبر کے اواخر میں قازقستان میں ہونے والی ریپڈ اینڈ بلٹز ورلڈ چیمپیئن شپ میں سر پر سکارف پہنے بغیر حصہ لیا۔ ایران میں خواتین کے لباس سے متعلق قوانین کے تحت سر پر سکارف لینا لازمی تھا۔خیال رہے وسط ستمبر سے 22 سال کی ایرانی کرد خاتون مہسا امینی کی حجاب نہ پہننے پر گرفتاری اور پولیس حراست میں موت کے بعد سے ایران میں حکومت کے لباس سے متعلق قوانین اور دیگر سخت ضوابط کے خلاف غم و غصہ کی لہر دو ڑ گئی ہے اور گزشتہ ساڑھے چار ماہ سے ایران میں احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔ احتجاج کے دوران پردے کے لازمی قوانین مرکز بن گئے ہیں اور متعدد خواتین ایتھلیٹس نے ان قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔