حکومتیں ملک میں اقلیتوں کے لیے مختلف پالیسیاں اپنا رہی ہیں: دھامی
امرتسر، جنوری ۔شرومنی گوردوارہ پربندھک کمیٹی (ایس جی پی سی) کے صدر ہرجیندر سنگھ دھامی نے قتل اور عصمت دری کے گھناؤنے الزامات میں جیل میں بند ڈیرہ سرسا کے سربراہ گرمیت رام رحیم کو 40 دن کی پیرول دینے پر سخت اعتراض کیا ہے۔ .مسٹر دھامی نے ہفتہ کہا کہ اگر سماج میں قاتلوں اور عصمت دری کرنے والوں کو اس طرح آزاد کیا جاسکتا ہے تو بندی سنگھ (سکھ قیدیوں) کو رہا کرنے میں کیا حرج ہے جنہوں نے برادری (کمیونٹی) کے حقوق اور مفادات کے لیے جدوجہد کی۔ایس جی پی سی صدر نے کہا کہ اقلیتوں کے تئیں حکومتوں کی دوہری پالیسی سکھوں میں عدم اعتماد کی فضا پیدا کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر قتل اور عصمت دری کے ملزم گرمیت رام رحیم ایک سال کے اندر چار بار سامنے آسکتے ہیں تو حکومت سکھ برادری کی طرف سے یرغمال بنائے گئے سکھوں کی رہائی کے لیے اٹھنے والی آواز کو کیوں نہیں سن رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں تمام مذاہب کے لوگ رہتے ہیں لیکن یہ افسوسناک ہے کہ آئین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اقلیتوں کے تئیں مختلف پالیسی اپنائی جارہی ہے۔مسٹر دھامی نے کہا کہ اقلیتی سکھوں کے ساتھ سوتیلا رویہ اپناتے ہوئےانہیں مسلسل نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ گرمیت رام رحیم میں ایسی کیا خاص بات ہے کہ وہ بار بار اپنے کئے گئے گھناؤنے جرائم کو نظر انداز کرتے ہوئے جیل سے رہا ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تین دہائیوں کی قید گزارنے کے بعد بھی بہت سے اسیر سکھوں کو پیرول تک نہیں دیا گیا۔ایس جی پی سی کے صدر نے وزیر اعظم نریندر مودی سے کہا کہ وہ واضح طور پر اقلیتوں کے ساتھ تعصب نہ کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ آئین کے مطابق تمام مذاہب کے لوگوں کے حقوق کا تحفظ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہی رویہ جاری رہا تو ملک کی آزادی کے لیے لڑنے والے سکھوں میں بیگانگی کا احساس بڑھے گا جو ملک کے لیے اچھا نہیں ہے۔ بندی سنگھ کے معاملے میں بھی حکومتوں کو رحمدلانہ پالیسی اپنا کر فیصلہ کرنا چاہیے۔ جیلوں میں ان کے کرداروں کو مدنظر رکھتے ہوئے انہیں رہا کیا جائے۔