بارڈر فورس کا ہڑتال کا اعلان
ایئرپورٹ پر طویل قطاروں، پروازوں کی منسوخی سے مسافروں کو شدید مشکلات کا خدشہ
لندن،دسمبر ۔ رواں ماہ جبکہ لوگ کرسمس کی تیاریوں میں مصروف ہیں تو مختلف محکموں میں کام کرنے والے ورکرز کی جانب سے تنخواہ میں اضافہ کے مطالبات منظور نہ کیے جانے کے سبب ہڑتال کا اعلان کیا جاچکا ہے، جن میں نرسوں ، پیرامیڈکس، ایمبولینس، پوسٹل ، ٹرین ، ہائی وے کے بعد سرکاری محکموں میں کام کرنے والے ورکرز بشمول ڈرائیونگ ایگزامنر بھی شامل ہیں۔ ہڑتال کے تازہ ترین اعلان بارڈرفورس کی جانب سے کیا گیا ہے۔ پی سی ایس یونین کے مطابق بارڈر فورس کے ارکان23 سے 26 اور پھر 28 سے 31دسمبرتک ہڑتال کریں گے۔ بارڈر فورس کی ہڑتال سے ایئر پورٹ کے امیگریشن کاؤنٹرز پر طویل قطاریں نکلنے اور بڑی تعداد میں پروازوں کے منسوخ ہونے کا خطرہ ہے۔ ہوم سیکرٹری سویرا بریورین نے کہا ہے کہ کرسمس پر بیرون ملک جانے والے محتاط ہوکر سوچیں، کیونکہ بارڈر کی سیکورٹی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ پی سی ایس یونین کے مطابق بارڈر فورس کے علاوہ اس کے ایک لاکھ اسٹاف کی ہڑتال سے حکومت کے 214محکموں اور پبلک باڈیز میں کام متاثر ہوگا، روایتی طورپر کرسمس کے تہوار خاندان کے افرادمل کر مناتے ہیں لیکن ٹرینوں اور بارڈر فورس کے عملے کی ہڑتال کے سبب لوگوں کو سفر کرنے میں شدید مشکلات کا سامنا رہے گا۔ پی سی ایس یونین کے جنرل سیکرٹری مارک سروٹکا نے کہا کہ ارکان کے پاس ہڑتال کے علاوہ دوسرا کوئی آپشن نہیں اور حکومت تنخواہ میں دو فیصد بھی اضافے کو تیار نہیں، بارڈر فورس کے ارکان کی ہڑتال سے ہیتھرو ، گیٹ وک، برمنگھم، مانچسٹر، کارڈف اور گلاسگو کے ایئر پورٹس کے عالوہ پورٹ آف نیو ہیون پر کام متاثر ہوگا، ایک اخباری رپورٹ کے مطابق بارڈر فورس کے ڈی جی فل ڈٹلس ہڑتالوں کے دوران ایئر پورٹ پر افراتفری سے بچنے کے لئے ایئر روئنز سے 30فیصد پروازیں منسوخ کرنے کوکہا ہے۔ہڑتالوں سے پریشان وزیراعظم رشی سوناک نے یونین لیڈرز پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہڑتال کے اثرات کو کم کرنے کے لئے جلد سخت قوانین متعارف کرائے جائیں گے۔ جبکہ لندن کی میٹرولائن کے بس ڈرائیورز نے تنخواہ میں11 فیصد اضافہ کی پیشکش کے بعد ہڑتال منسوخ کردی ہے۔