ایران:اسرائیل کیساتھ تعاون کے جرم میں چار افراد کوسزائے موت
تہران،دسمبر۔ایران کی سپریم کورٹ نے اسرائیلی خفیہ ایجنسیوں کے ساتھ تعاون کرنے کے جرم میں چار افراد کوموت کی سزا سنا دی۔ تین دیگر افراد کو بھی مختلف جرائم میں پانچ سے 10 برس کی سزائیں سنائی گئی ہیں۔ایرانی عدلیہ کی ویب سائٹ میزان آن لائن کے مطابق اسلامی جمہوریہ کے دیرینہ دشمن اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد کے ساتھ تعاون اور اغوا کی کارروائیوں میں ملوث رہنے کے جرم میں چار افراد کو بدھ کے روز سپریم کورٹ نے موت کی سزا سنا دی۔اس میں کہا گیا ہے کہ ان چاروں افراد کو یہودی مملکت (اسرائیل) کے لیے جاسوسی کرنے اور اغوا کے جرم میں موت کی سزا سنائی گئی ہے۔ ان کے لیے اپیل کی کوئی گنجائش نہیں رکھی گئی ہے۔جن افراد کو موت کی سزا سنائی گئی ہے ان کے نام ہیں حسین اردخان زادہ، شاہین ایمانی محمود آباد، میلاد اشرفی اتبطان اور منوچہرشاہ بندی بوجاندی۔ ان کے بارے میں مزید کوئی تفصیل نہیں دی گئی ہے۔میزان آن لائن کے مطابق دیگر تین افراد کو بھی قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے، اغوا میں معاونت کرنے اور غیر قانونی طور پر ہتھیار رکھنے کے جرم میں پانچ سے 10 برس کی سزائیں سنائی گئی ہیں۔ایران اور اسرائیل برسوں سے ایک دوسرے کے خلاف بالواسطہ جنگ میں مصروف ہیں۔ ایران الزام عائد کرتا ہے کہ اس کی سرزمین پر ہونے والے بہت سے حملوں کے پیچھے اسرائیل کا ہاتھ ہے۔ ان کارروائیوں میں جوہری تنصیبات میں ہونے والی تخریب کاری اور کئی نامور ایرانی سائنسدانوں سمیت اہم شخصیات کا قتل شامل ہے۔ایران کی ایلیٹ فورس پاسداران انقلاب نے 22 مئی کو بتایا تھا کہ اس نے اسرائیلی انٹیلیجنس سروس کی ہدایت پر کام کرنے والے ایک نیٹ ورک کے اراکین کو گرفتار کیا ہے۔پاسداران انقلاب نے اس وقت اپنے ایک بیان میں کہا تھا، ان افراد نے چوریاں کی ہیں، سرکاری اہلکاروں اور املاک کو برباد کیا ہے، اور یہ اغوا اور لوگوں سے جبراً وصولی جیسے جرائم میں ملوث رہے ہیں۔ ایران نے جولائی کے اواخر میں کہا تھا کہ اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے کئی ایجنٹوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ایران کا کہنا تھا کہ یہ لوگ ایک ممنوعہ کرد باغی گروپ سے تعلق رکھتے ہیں اور حساس مقامات کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔گذشتہ اکتوبر میں ایران نے مغربی آذربائیجان میں اسرائیل کے لیے کام کرنے والے 10 ایجنٹوں کی گرفتاری کا اعلان کیا تھا۔ نیم سرکاری خبر رساں ایجنسی فارس نے اس وقت بتایا تھا کہ یہ لوگ موساد کے افسران سے براہ راست رابطے میں تھے۔ ان ایجنٹوں نے سکیورٹی سروسز سے وابستہ لوگوں کی کاروں اور گھروں کو آگ لگائی اور موساد کے افسران کو بھیجی گئی تصاویر کے عوض رقم وصول کی۔سپریم کورٹ کا حالیہ فیصلہ ایسے وقت آیا ہے جب ستمبر میں ایرانی پولیس کی حراست کے دوران مہسا امینی نامی ایک کرد ایرانی خاتون کی موت کے بعد سے ملک بھر میں مظاہرے ہو رہے ہیں اور حالات کشیدہ ہیں۔بائیس سالہ مہسا امینی کو حجاب کے سخت قوانین کی مبینہ خلاف ورزی کرنے کے الزام میں تہران میں اخلاقی پولیس نے گرفتار کرلیا تھا۔دریں اثنا ایک ایرانی جنرل نے پیر کے روز بتایا کہ مظاہروں کے دوران اب تک 300 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں جن میں سکیورٹی فورس کے تقریباً ایک درجن اہلکار شامل ہیں۔ جب کہ 40 غیر ملکیوں سمیت ایک ہزار سے زائد افراد کو حراست میں لیا جا چکا ہے۔غیر سرکاری ایجنسیوں کے مطابق گزشتہ دو ماہ سے زائد عرصے سے جاری مظاہروں میں ساڑھے چار سو کے قریب افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔تہران نے حال ہی میں اسرائیلی اور مغربی انٹیلی جنس ایجنسیوں پر مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد ایران میں ہونے والے مظاہروں میں مداخلت اور انہیں مشتعل کرنے کا الزام بھی عائد کیا ہے۔