جسٹن ٹروڈوکی صدرشی سے کینیڈا کے داخلی امورمیں چین کی مداخلت پربات چیت

بالی،نومبر۔ کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا ہے کہ انھوں نے بالی میں جی 20 سربراہ اجلاس کے موقع پر صدر شی جن پنگ کے ساتھ اپنے ملک کے داخلی امورمیں چین کی مبیّنہ مداخلت کے بارے میں بات چیت کی ہے۔اوٹاوا نے حالیہ ہفتوں میں چینی حکومت پرالزام عاید کیا ہے کہ وہ اس کے جمہوری اداروں اور عدالتی نظام میں مداخلت کر رہی ہے۔ٹروڈو نے بدھ کو انڈونیشیا کے ریزارٹ جزیرے بالی پر ایک نیوزکانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں نے اپنے ملک کے داخلی امور میں مداخلت کا معاملہ اٹھایا ہے۔ٹروڈو نے منگل کے روز شی جِن پنگ سے ملاقات کی تھی اور یہ 2019 کے بعد دونوں رہنماؤں کے درمیان پہلی بالمشافہہ بات چیت تھی۔دریں اثناء کینیڈا کی وفاقی پولیس نے کہا ہے کہ وہ براعظم شمالی امریکا میں واقع اس ملک میں چین کی جانب سے غیرقانونی طور پر قائم کیے گئے نام نہاد پولیس اسٹیشنوں کی تحقیقات کررہی ہے۔وزیراعظم ٹروڈو نے گذشتہ ہفتے یہ بھی کہا تھا کہ کینیڈا کے نشریاتی ادارے گلوبل نیوز نے بیجنگ کی مالی اعانت سے وفاقی انتخابات کے امیدواروں کے ’’خفیہ نیٹ ورک‘‘کے بارے میں رپورٹ کیا تھا جس کے بعد چین ’’جارحانہ کھیل‘‘کھیل رہا ہے۔ٹروڈو نے نامہ نگاروں سے گفتگو میں کہا کہ’’ہمارے لیے یہ امرانتہائی اہم ہے کہ ہم ان چیزوں کے لیے کھڑے رہیں جو کینیڈا کے لیے اہمیت کی حامل ہیں‘‘۔انھوں نے بتایاکہ انھوں نے شی جن پنگ کے ساتھ اپنی بات چیت میں ’’باہمی تشویش اور دلچسپی کے امور اور جغرافیائی سیاسی چیلنجوں کے بارے میں بھی تبادلہ خیال کیا ہے۔ان میں یوکرین میں جنگ اور جزیرہ نما کوریا میں تناؤ بھی شامل ہے۔چین کی وزارتِ خارجہ نے بدھ کے روزدونوں رہنماؤں کے درمیان ہونے والی بات چیت کی کسی بھی تفصیل کی تصدیق کرنے سے انکارکیا ہے۔ وزارت خارجہ کی ترجمان ماؤ نِنگ سے جب دونوں لیڈروں کی ملاقات کے بارے میں پوچھا گیا تو ان کے پاس اس کی کوئی معلومات نہیں تھیں۔بالی سربراہ اجلاس کے موقع پرکینیڈین صحافیوں کی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ شی جن پنگ نے ٹروڈو کی جانب سے میڈیا کے ساتھ شیئر کی گئی ملاقات پراپنی ناراضی کااظہار کیا ہے۔سی ٹی وی کے ایک رپورٹرنے ٹویٹر پر ایک ویڈیو شیئرکی ہے۔اس میں شی جِن پنگ نے ٹروڈو سے کہا کہ’’ہم نے جو کچھ بھی بات کی ہے وہ اخبارات میں لیک ہو چکی ہے،مگر یہ مناسب نہیں ہے‘‘۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ’’اس طرح سے توبات چیت ہوئی نہیں ہے،جو رپورٹ ہوئی ہے‘‘۔

Related Articles