جنوبی کوریا کا اولین خلائی راکٹ روانہ کر دیا گیا
سیول،اکتوبر۔جزیرہ نما کوریا کے اقتصادی طور پر خوشحال ملک جنوبی کوریا نے خلا میں اپنا راکٹ روانہ کر دیا ہے۔ جنوبی کوریا کا راکٹ اگر خلا تک کا یہ سفر مکمل کرتا ہے تو یہ بہت بڑی کامیابی ہو گی۔جنوبی کوریائی خلائی پروگرام میں یہ ایک نئی اور اہم پیش رفت ہے کہ اس کا ملکی ساختہ ایک راکٹ خلا میں روانہ کر دیا ہے۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق اس راکٹ کو جمعرات کی شام پانچ بجے روانہ کیا جانا تھا لیکن یہ اعلان کردہ وقت اب گزر چکا ہے اور امکانی طور پر کسی اور وقت پر راکٹ کو خلا کی جانب چھوڑا جائے گا۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اعلان کردہ وقت حتمی نہیں تھا۔ اس مقررہ وقت کے بعد بھی راکٹ کسی وقت روانہ کیا جا سکتا ہے اور اب یہ راکٹ لانچنگ پیڈ سے پرواز بھر چکا ہے۔
جنوبی کوریا کا خلا کے لیے راکٹ:اس راکٹ کا نام این یو آر آئی (NURI) ہے اور اس کی بیرونی دیوار کو جنوبی کوریائی پرچم سے سجایا گیا ہے۔ یہ راکٹ نارو اسپیس سینٹر سے روانہ کیا گیا ہے۔راکٹ کے لیے جو نام کوریائی زبان میں تجویز کیا گیا ہے، اس کا مطلب دنیا‘ ہے۔ یہ راکٹ ڈیڑھ ٹن کا وزن اٹھا کر روانہ ہونے کی قوت رکھتا ہے۔ اس وزن کے ساتھ یہ زمین کے مدار میں چھ سو سے آٹھ سو کلو میٹر کی بلندی تک پہنچ پائے گا۔جنوبی کوریا ایک وسیع خلائی پروگرام کو مستقل بنیادوں پر شروع کرنے کی کوشش میں ہے۔ اس پروگرام کے تحت وہ فضائی و زمینی نگرانی، نیویگیشن اور مواصلاتی معاملات کے ساتھ ساتھ چاند کی جانب بھی تحقیقی راکٹ روانہ کرنے کی منصوبہ بندی کیے ہوئے ہے۔
خلائی راکٹ کا معائنہ:جنوبی کوریائی خلائی ایجنسی کے مطابق روانگی میں تاخیر کی وجہ آخری لمحات میں خلائی راکٹ کے انجن کا معائنہ دوبارہ کیا گیا۔ اس کی روانگی کی یہی بڑی وجہ قرارع دی گئی ہے۔ دوسری جانب جنوبی کوریا کا موسم بھی راکٹ کی روانگی کے لیے سازگار نہیں بتایا گیا تھا اور اس میں بہتری کے بعد راکٹ کو خلا کے لیے روانہ کیا گیا۔ خلائی ادارہ بالائی فضا میں ہوا کی رفتار پر بھی نگاہ رکھے ہوئے ہے۔جنوبی کوریا کے فرسٹ نائب وزیر برائے سائنس اور ٹیکنالوجی یونگ ہونگ ٹائک کا کہنا ہے کہ راکٹ میں کسی قسم کا کوئی ٹیکنیکل مسئلہ موجود نہیں ہے اور اس کا مکمل معائنہ کیا جا چکا ہے۔ کوریا ایرواسپیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ میں تیار کیا جانے والا راکٹ دو ٹن وزنی اور تین منزلوں کا حامل ہے۔ یہ بدھ بیس اکتوبر کو لانچنگ پیڈ پر منتقل کیا گیا تھا۔ اس کا رخ بھی زمین کے مدار کی جانب کر دیا گیا تھا۔
جزیرہ نما کوریا میں خلائی پروگرام ایک حساس معاملہ:اس خطے کے دونوں ممالک یعنی جنوبی اور شمالی کوریا کے درمیان امن کا ماحول نہیں اور یہ اب بھی حالتِ جنگ میں ہیں۔ بظاہر ان کے درمیان کسی بھی قسم کی جنگی صورت حال اس وقت نہیں پائی جاتی۔شمالی کوریا عالمی پابندیوں کے باوجود بین البراعظمی جوہری بیلسٹک میزائل سازی کا پروگرام جاری رکھے ہوئے ہے۔ اس نے اب تک ایسے بیلسٹک میزائلوں کے کئی تجربات بھی کیے ہیں۔جنوبی کوریا مستقبل میں اپنے خلائی پروگرام کے تحت فوجی سیٹلائٹس روانہ کرنے کی بھی تیاری کر رہا ہے۔ جنوبی کوریائی حکام نے واضح کیا ہے کہ این یو آر آئی (NURI) راکٹ ایسے کسی مقصد کا حامل نہیں ہے۔ اس راکٹ کی روانگی ماضی میں کئی مرتبہ ملتوی کی جا چکی ہے۔ کئی مرتبہ اس کی آزمائش ناکام بھی ہوئی۔ اس خلائی راکٹ کی تیاری میں سیئول حکومت کو روس کا تعاون حاصل رہا ہے۔