یورپ بھر میں تاریخی مہنگائی، سابقہ ریکارڈ ٹوٹ گئے

برسلز ،نومبر۔یورپ بھر میں تاریخی مہنگائی سے سابقہ ریکارڈ ٹوٹ گئے اور لوگوں کے لئے بجلی و گیس کی قیمتیں بے قابو ہوگئی ہیں۔جرمنی میں حکام نے بتایا ہے کہ ملک میں مہنگائی کی شرح توقعات سے کہیں زیادہ ہے اور معاشرے کا ہر فرد شدید مشکلات کا شکار ہو چکا ہے۔ غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق، اکتوبر میں مہنگائی کی شرح 10.7فیصد رہی جو تاریخی لحاظ سے کہیں زیادہ ہے۔ ملک کے محکمہ شماریات کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق، اکتوبر مسلسل دوسرا مہینہ رہا جس میں جرمنی میں مہنگائی کی شرح دو ہندسی رہی۔ ستمبر میں مہنگائی کی شرح 10فیصد تھی۔ اکتوبر میں انرجی (گیس و بجلی) کی قیمتیں گزشتہ سال کے اسی عرصہ کے مقابلے میں 43فیصد زیادہ رہیں اور خوراک کی قیمتوں میں بھی گزشتہ سال کے مقابلے میں 20.3 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔ رپورٹ کے مطابق، صارفین کی قوت خرید مسلسل کم ہو رہی ہے جبکہ پورے یورپ میں مہنگائی کی شرح میں ہوشربا اضافہ ہو چکا ہے۔ مجموعی طور پر دیکھا جائے تو ستمبر میں یورپی یونین میں مہنگائی کی شرح 11 فیصد رہی جس کی بنیادی وجہ توانائی اور خوراک کی بڑھتی قیمتیں بتائی جا رہی ہیں۔ یورپ کے دوسرے بڑے ملک فرانس میں بھی مہنگائی میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور اعداد و شمار کے مطابق اکتوبر میں سب سے زیادہ مہنگائی رہی تاہم مہنگائی کی یہ شرح صرف 6.2فیصد ہے جو یورپ بھر کے مقابلے میں سب سے کم ہے۔ ملک میں انرجی کی قیمتوں میں بھی تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور گزشتہ سال کے مقابلے میں ان میں 20فیصد جبکہ خوراک کے معاملے میں 12 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، روس اور یوکرین کے درمیان جاری فوجی تنازع کی وجہ سے یورو کرنسی استعمال کرنے والے 19 یورپی ممالک میں گیس اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ بے قابو نظر آ رہا ہے جبکہ معاشی نمو بھی سست ہو چکی ہے اور اس کی وجہ سے بجلی، گیس اور خوراک کی قیمتیں بھی کنٹرول میں نہیں آ رہیں۔ 1997ء کے بعد یہ پہلی مرتبہ ہے کہ یورو زون میں مہنگائی کی شرح 10.7 فیصد تک جا پہنچی ہو۔ روس اور یوکرین کے درمیان تنازع کے بعد روس سے یورپ کو گیس کی سپلائی میں شدید کمی آ چکی ہے اور اب مجبوراً یورپ قطر اور دیگر ملکوں سے مہنگی ترین گیس خریدنے پر مجبور ہو چکا ہے تاکہ یورپی گھرانوں میں بجلی کی سپلائی برقرار رہے۔

Related Articles