سعودی عرب 2023 میں کان کنی کے پانچ نئے لائسنس نیلام کرے گا
ریاض،اکتوبر۔سعودی عرب 2023 ء میں مقامی اور بین الاقوامی سرمایہ کاروں کوتانبے، زنک ،سیسہ اور لوہے کے ذخائر میں کان کنی کے پانچ نئے لائسنس نیلام کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔اس بات کا اعلان سعودی عرب کی وزارت برائے معدنیات اور کان کنی نے اتوار کو ایک بیان میں کیا ہے۔وزارت بیرامق،جبل عدساس،ام حدید، جبل صحابہ اورالرضانیہ میں کان کنی کے لائسنسوں کے لیے بولیوں کا عمل شروع کرے گی۔یہ لائسنس ایک نئے قانون کے تحت دیے جائیں گے جو جنوری 2021 میں نافذالعمل ہوا تھا۔اس کا مقصد قومی معیشت کاہائیڈروکاربن پر انحصار کم کرنا ہے اور اس ضمن میں کوششوں کے حصے کے طور پر اس شعبے میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو تیزکرنا ہے۔اس مقصد کے لیے غیراستعمال شدہ معدنی ذخائر کی کان کنی کی طرف توجہ مرکوزکی جارہی ہے۔سعودی عرب کے پاس فاسفیٹ، سونا، تانبے، یورینیم اور ایلومینیم کی تیاری میں استعمال ہونے والی اہم دھات بکسائٹ سمیت کئی معدنی وسائل کے وسیع ذخائرہیں۔حکومت کا اندازہ ہے کہ مملکت کے غیراستعمال شدہ معدنی وسائل کی مالیت 50 کھرب ریال ( 3۰ 13 کھرب ڈالر) ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ زیادہ تر نئے لائسنس زنک اور تانبے کے ذخائرمیں کان کنی کے لیے دیے جائیں گے جبکہ جبل عداس سے لوہانکالنے کا لائسنس جاری کیا جائے گا۔دارالحکومت الریاض کے علاقے ام حدید میں سیسہ، تانبا اور چاندی کی تلاش کے لائسنس بھی شامل ہیں۔ان نئے اجازت ناموں کے اجراء کا مقصد سعودی ویڑن 2030 کے اہداف کو حاصل کرنا اور 2030 میں مجموعی ملکی پیداوار میں کان کنی کے شعبے کی شراکت کو 64 ارب ڈالر تک بڑھانا ہے۔سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے پیش کردہ اس ویڑن کا مقصد 2030 تک مملکت کی معیشت کومتنوع بنانا اور تیل کی دولت بدستور انحصارکم کرنا ہے۔اس کے تحت وسیع تراصلاحات کی جارہی ہیں۔یہ پانچوں لائسنس خنیغویہ کی کانوں کے بعد دیے جارہے ہیں، جہاں زنک اورتانبے کے ذخائر کا تخمینہ قریباً دوکروڑ 60 لاکھ ٹن لگایا گیا ہے۔اس کاٹھیکا گذشتہ ماہ مکسیکو ریسورسز پی ایل سی اور اجلان اینڈ برادرز مائننگ کمپنی کے کنسورشیم کو دیا گیا تھا۔