ساحلی علاقوں کو کئی ماحولیاتی چیلنجوں کا سامنا : مودی
نئی دہلی، ستمبر۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے اتوار کو بنگلورو میں یوتھ فار پریورتن اور میرٹھ میں کباڑ سے جگاڑ مہم کز کر کرتے ہوئے کہا کہ ملک کو ساحلی علاقے ماحولیات سے جڑے کئی چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور ان چیلنجوں کے لیے سنجیدہ اور مستقل کوششوں کی ضرورت ہے۔ آل انڈیا ریڈیو پر نشر ہونے والے اپنے ماہانہ ’من کی بات‘ پروگرام کی قسط 93 میں وزیراعظم مودی نے کہا ’’انسانی زندگی کی ترقی کا سفر، مسلسل ، پانی سے جڑا ہوا ہے – چاہے وہ سمندر ہو، دریا ہو یا تالاب۔ ہندوستان بھی خوش قسمت ہے کہ ساڑھے سات ہزار کلومیٹر (7500 کلومیٹر) سے زیادہ طویل ساحل کی وجہ سے ہمارا سمندر سے اٹوٹ رشتہ ہے۔ یہ ساحلی سرحد کئی ریاستوں اور جزیروں سے گزرتی ہے۔ ہندوستان کی متنوع برادریوں اور متنوع ثقافت کو یہاں پھلتے پھولتے دیکھا جا سکتا ہے‘‘۔انہوں نے کہا ’’صرف یہی نہیں، ان ساحلی علاقوں کاے پکوانن بہت سے لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرتا ہے۔ لیکن ان مزیدار باتوں کے ساتھ ساتھ ایک افسوسناک پہلو بھی ہے۔ ان ساحلی علاقوں کو کئی ماحولیاتی چیلنجز کا سامنا ہے۔ موسمیاتی تبدیلی سمندری ماحولیاتی نظام کے لیے ایک بڑا خطرہ بنی ہوئی ہے، جب کہ دوسری طرف ہمارے بیچوں پر پھیلی گندگی پریشان کن ہے۔ یہ ہماری ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم ان چیلنجوں کے لیے سنجیدہ اور مستقل کوششیں کریں۔انہوں نے کہا ’’یہاں میں ملک کے ساحلی علاقوں کو صاف کرنے کی کوشش ’سووچھ ساگر – سرکشت ساگر‘کے بارے میں بات کرنا چاہتا ہوں۔ 5 جولائی کو شروع ہونے والی یہ مہم 17 ستمبر کو وشوکرما جینتی کے دن ختم ہوئی۔ اسی دن ساحلی صفائی ستھرائی کا دن بھی تھا۔ آزادی کے امرت مہوتسو میں شروع ہونے والی یہ مہم 75 دن تک جاری رہی۔ اس میں عوام کی بھر پور شرکت دیکھی جا رہی تھی۔ اس کوشش کے دوران پورے ڈھائی ماہ تک صفائی ستھرائی کے کئی پروگرام دیکھے کو ملے۔ گوا میں ایک لمبی انسانی زنجیر بنائی گئی۔ کاکیناڈا میں گنپتی وسرجن کے دوران لوگوں کو پلاسٹک سے ہونے والے نقصانات کے بارے میں بتایا گیا۔ تقریباً 5000 نوجوان این ایس ایس ساتھیوں نے 30 ٹن سے زیادہ پلاسٹک جمع کیا۔ اڈیشہ میں، تین دنوں کے اندر، 20 ہزار سے زیادہ اسکولی طلباء نے عہد لیا کہ وہ اپنے خاندان اور اپنے اردگرد کے لوگوں کو ’سووچھ ساگر – سرکشت ساگر‘ کے لیے ترغیب دیں گے۔ میں ان تمام لوگوں کو مبارکباد دینا چاہوں گا جنہوں نے اس مہم میں حصہ لیا۔عوامی نمائندوں، خاص طور پر شہروں کے میئروں اور گاؤوں کے سرپنچوں کے ساتھ بات چیت کا حوالہ دیتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ مقامی کمیونٹیز اور مقامی تنظیموں کو صفائی ستھرائی، اختراعی طریقے اپنانے جیسی کوششوں میں شامل ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ بنگلورو میں ایک ٹیم ہے جسے یوتھ فار پریورتن کہا جاتا ہے۔ پچھلے آٹھ سالوں سے یہ ٹیم صفائی ستھرائی اور دیگر کمیونٹی سرگرمیوں پر کام کر رہی ہے۔ ان کا مقصد بہت واضح ہے۔ اب تک یہ ٹیم شہر بھر میں 370 سے زائد مقامات کو خوبصورت بنا چکی ہے۔ ہر جگہ 100 سے 150 (150) شہریوں کو جڑا ہے۔ ہر اتوار کو یہ پروگرام صبح شروع ہوتا ہے اور دوپہر تک چلتا رہتا ہے۔ اس کام میں نہ صرف کچرا ہٹایا جاتا ہے بلکہ دیواروں کو بھی صاف کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرٹھ کی ’کباڑسے جگاڑ‘ مہم ماحولیاتی تحفظ کے ساتھ ساتھ شہر کی خوبصورتی سے بھی جڑی ہے۔ اس مہم کی خاص بات یہ ہے کہ اس مہم میں لوہے کا کچرا، پلاسٹک کا کچرا، پرانے ٹائر اور ڈرم کا استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ مہم اس بات کی بھی ایک مثال ہے کہ کم خرچ میں عوامی مقامات کو کیسے خوبصورت بنایا جا سکتا ہے۔