منی پور میں 13 انتہا پسندوں نے خودسپردگی کی
امپھال، ستمبر۔منی پور کے وزیر اعلی این بیرین کے سامنے جمعرات کو تیرہ انتہا پسندوں نے خودسپردگی کی۔پہلی منی پور رائفلز کے احاطے میں عسکریت پسندوں نے اپنے ہتھیار ڈالے۔ ان میں سے بارہ کا تعلق ممنوعہ کے سی پی (پی ڈبلیو جی) کیڈر سے ہے اور ایک کا تعلق ممنوعہ تنظیم کے وائی کے ایل کیڈر سے ہے۔اس موقع پر بات چیت کرتے ہوئے مسٹر برین نے کہا، “ہم ان انتہا پسندوں کا خیرمقدم کرتے ہیں جنہوں نے بربریت کا راستہ ترک کر دیا ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ ریاست کی ترقی کے لیے کام کیا جائے۔ عسکریت پسندی کا مسئلہ پانچ سال کے اندر حل کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ منی پور کو 1960 کی دہائی سے شورش سے متعلق مسئلہ درپیش ہے۔ پچھلے پانچ برسوں میں یہاں عسکریت پسندوں کے حملوں میں کمی آئی ہے۔ ریاست میں کام کرنے والی مرکزی حکومت کے اداروں کو عسکریت پسندی کے مسئلے کو مثبت انداز میں حل کرنا چاہیے۔مسٹر برین نے منصوبوں اور حکمت عملیوں کے تبادلے کے ذریعے اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے ریاست اور مرکزی مسلح افواج کے درمیان مشترکہ کوششوں کی اہمیت پر بھی بات کی اور کہا کہ کچھ مفاد پرست گروہ ذات پات کی سیاست کھیل کر ریاست کی شبیہ کو خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے عوام سے ملک کی ترقی کے لیے مل کر کام کرنے کی اپیل کی۔انہوں نے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کی طرف سے دی گئی یقین دہانی کو دہراتے ہوئے کہا کہ ان عسکریت پسندوں پر ایک بھی گولی نہیں چلائی جائے گی جو معمول کی زندگی میں واپس آنا چاہتے ہیں اور قومی دھارے میں شامل ہونا چاہتے ہیں۔ ان کے خلاف کوئی ایف آئی آر درج نہیں کی جائے گی جب تک کہ وہ کسی گھناؤنے جرم میں شامل نہ ہوں۔انہوں نے دیگر تمام باغی گروپوں سے بھی قومی دھارے میں واپس آنے کی اپیل کی۔