سرینا ولیمز: کھیل کے میدان میں عورت کو ایک نئی شناخت دینے والی کھلاڑی کے کیریئر کے 10 یادگار لمحاتسرینا ولیمز: کھیل کے میدان میں عورت کو ایک نئی شناخت دینے والی کھلاڑی کے کیریئر کے 10 یادگار لمحات
نیویارک،ستمبر۔سیاہ رنگ کے دمکتے لباس میں نم آنکھوں کے ساتھ سرینا ولیمز یو ایس اوپن سے رخصت ہوئیں۔ ان کا 27 سالہ کیرئیر اسی میچ کے ساتھ ختم ہوا۔انھوں نے اپنے بیان میں اشارہ دیا ہے کہ وہ ریٹائرمنٹ کے اپنے فیصلے پر قائم ہیں۔سرینا جو اس ماہ 41 برس کی ہو جائیں گی نیویارک میں یو این فائنل میں اپنے کیریئر کے آخری کھیل میں سرینا کو آجلا ٹولیجانووک نے شکست دی لیکن اگر ہم صرف ٹینس کے کورٹس میں سرینا کی کارکردگی پر نظر دوڑائیں تو وہ یقیناً ہر دور کی بہترین کھلاڑی کہلائیں گی۔ولیمز کی کامیابیوں میں 23 گرینڈ سلمز سنگلز ٹائٹل ہیں ،وہ 319 ہفتوں تک کیلینڈر پر عالمی نمبر ون رہیں یعنی کہ چھ سال سے زیادہ عرصے تک اور اس کے علاوہ انھوں نے 14 میجر ڈبلز ٹائٹل اپنے نام کیے۔ وہ ایک آئیکون بن گئیں انھوں نے خواتین کے کھیل کا چہرہ بدل دیا۔یہاں ہم ان کے کیریئر کے 10 یادگار لمحات شیئر کر رہے ہیں۔
1. یو ایس اوپن 1999 میں پہلا گرینڈ سلیم ٹائٹل:ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جیسے بہت عرصہ پہلے ولیمز کا گرینڈ سلیم سنگلز ٹائٹل جیتنا ایک سرپرائز تھا۔اور واقعی ایسا ہی تھا جب تک کہ 17 سالہ سرینا نے 1999 میں یو ایس اوپن جیتا۔ساتویں سیڈ میں ان کا ٹیلنٹ ابھر کر سامنے آیا جب انھوں نے کم کلیسٹرس، کونچیٹا مارٹینز اور مونیکا سیلز کو ناصرف شکست دی بلکہ بلکہ ایک سیٹ سے لگا تار تین کامیابیوں سے دل جیت لیے۔اس کے بعد انھوں نے لنڈسے ڈیون پورٹ اور مارٹینا ہنگس کو بھی پیچھے چھوڑ دیا۔یوں عظمت اور بلندی کی جانب ان کے سفر کی شروعات ہو ئیں۔
2. انڈین ویلز 2001 جب ولیمز کو ’نسلی تعصب‘ کا سامنا کرنا پڑا:وینس کی اپنی چھوٹی بہن کے خلاف سیمی فائنل سے دستبردار ہونے سے بظاہر ناراض انڈین ویلز کے ہجوم نے بیلجیئم کی کم کلسٹرس کے خلاف فائنل کے دوران سرینا کا رخ کیا۔اس سے ٹینس کی تاریخ کا سب سے غیر معمولی ماحول پیدا ہوا۔ولیمز بہنوں اور ان کے والد رچرڈ نے بعد میں کہا کہ تماشائیوں کے ذریعہ ان کے ساتھ نسلی زیادتی کی گئی تھی۔لاؤڈ بوز نے 19 سالہ ولیمز اور ان کے اہل خانہ کا ٹینس کورٹ میں آمد پر خیر مقدم کیا۔واپسی میں فتح حاصل کرنے کے بعد بھی ان کا پرجوش استقبال کیا گیا۔اس طرح کے ماحول میں ایک بڑے کھلاڑی کو شکست دینے کے لیے اس نوجوان کھلاڑی نے جس طرح سے مقابلہ کیا وہ قابل ذکر تھا۔ولیمز نے اپنی ذہنی قوت کا مظاہرہ کیا وہ ان کے کیریئر کی پہچان بنا۔
3. ومبلڈن 2002 جب سرینا عالمی نمبر ون بن گئیں:جب سرینا نے اپنا کھیل شروع کیا تو انھوں نے محسوس کیا کہ وہ ہمیشہ وینس کی چھوٹی بہن کے نام سے جانی جائیں گی۔لیکن ان کے والد رچرڈ نے ہمیشہ پیش گوئی کی تھی کہ چھوٹا بہن بھائی بہتر کھلاڑی کے طور پر ابھرے گا اور سرینا نے جب اپنے سات ومبلڈن ٹائٹلز میں سے پہلا جیتنا تو یہ وہ لمحہ تھا جب لگا کہ اقتدار کی منتقلی ہو رہی ہے۔فرنچ اوپن کے فائنل میں وینس کو شکست دینے کے بعد سرینا نے اچھی کارکردگی پیش کی جس نے باقی شکوک و شبہات کو دور کر دیا کہ وہ اپنی بڑی بہن کے خلاف بہترین ٹینس کھیلنے سے قاصر تھیں۔انھوں نے وینس کو عالمی نمبر ون کی حیثیت سے پیچھے چھوڑ دیا۔ اس درجہ بندی کو انھوں نے مزید 49 ہفتوں تک برقرار رکھا۔ان کے مقابلے میں دیکھیں تو سٹیفی گراف اور مارٹینا ناوراٹیلوا نے اپنے کیریئر میں کل 319 ہفتوں تک درجہ بندی کو برقرار رکھا۔
4. 2003 کا آسٹریلین اوپن- ’سرینا سلیم‘:صرف چھ خواتین نے ایک ہی وقت میں چاروں بڑے ٹائٹل اپنے نام کیے تھے۔21 سالہ ولیمز نے میلبورن میں اپنی بڑی بہن سے ایک جذباتی جیت کے بعد اپنا نام اس شاندار فہرست میں شامل کیا۔جبکہ ٹینس پیوریسٹ کے لیے گرینڈ سلیم نہیں جو کہ ایک کیلنڈر سال میں کلین سویپ کے لیے مخصوص ہے۔ولیمز نے 2002 میں فرنچ اوپن، ومبلڈن اور یو ایس اوپن ٹائٹل جیتے جس کے بعد 2003 آسٹریلین اوپن جیتنے کو سیرینا سلیم کا نام دیا گیا۔ولیمز نے کیا حاصل کیا، اس کا کیا مطلب تھا اور اس کا پیچھا کرتے ہوئے جو دباؤ آیا یہ ان کی فتح کی تقریر میں سامنے آیا۔ولیمز نے کہا میں کبھی گھٹن محسوس نہیں کرتیں لیکن میں اس وقت واقعی جذباتی ہوں۔
5. آسٹریلین اوپن 2007 غیر مقبولیت کے دور سے واپسی:2000 کے بعد ولیمز کے کیریئر کا سب سے چیلینجنگ دور تھا۔وہ اپنی انجری کے علاوہ ذاتی زندگی میں ایک غم سے گزر رہی تھیں ان کی بڑی بہن یٹونڈی پرائس ایک فائرنگ کے واقعے میں ہلاک ہو گئی تھیں۔ یہ وہ وقت تھا جب کچھ عرصے کے لیے سات بار چیمپیئن رہنے والی سرینا سنہ 2006 عالمی کھلاڑیوں کی فہرست کے ٹاپ 100 سے نکل گئیں اور پھر میلبرن میں ورڈ رینکنگ میں 81 نمبر کے ساتھ ان کی واپسی ہوئی۔تحقیر آمیز تبصرے کیے گئے جس میں 25 سالہ سرینا کی جسمانی ساخت اور تیاری نہ ہونے پر بات ہوئی لیکن وہ اپنے انداز میں لڑیں اور اپنے کیریئر کی عظیم ترین پرفارمنس دی۔ایک گھنٹے اور تین منٹ میں سرینا نے عالمی نمبر ایک ماریا شراپوا کو چھ ایک، چھ دو سے شکست دے دی۔
6. لندن 2012 : دونوں ڈبلز اور سنگلز میں گولڈن سلیم:اگرچہ ولیمز نے پہلے ہی اتنی کامیابی حاصل کر لی تھی جس کے بارے میں زیادہ تر کھلاڑی صرف خواب ہی دیکھ سکتے تھے، لیکن اولمپک سنگلز کا گولڈ میڈل اب بھی خواب تھا۔یہی وہ محرک تھا جس نے 30 سالہ سرینا کی مدد کی جنھوں نے 2011 کا بیشتر حصہ اپنے پاؤں کے کٹ اور جان لیوا پلمونری ایمبولزم سے صحت یاب ہونے میں گزارا۔پھر وہ سنگلز اور ڈبلز دونوں میں کیریئر گولڈن سلیم مکمل کرنے والی پہلی کھلاڑی بن گئیں۔اس موقع پر انھوں نے کہا کہ میں نے سوچا اگر میرا کیریئر ختم ہو گیا تو میرے پاس میرا گولڈ میڈل ہے اور اب میرے پاس سب کچھ ہے۔ولیمز اپنی شاندار کارکردگی دکھا رہی تھیں جب انھوں نے اپنی پرانی حریف شراپووا کو 6-0 6-1 سے شکست دی اور سنٹر کورٹ پر فتح کے بعد شاندار ڈانس کیا۔
7. ومبلڈن 2015- دوسرے سرینا سلیم میں کامیابی:ولیمز کی خصوصیات میں سے ایک بظاہر پہلے سے بہتر انداز میں باؤنس بیک کرنا ہے۔2014 میں ومبلڈن میں ایک کارکردگی سے سرینا ولیمز پریشانی میں مبتلا ہوئیں۔ لیکن پھر وہ جلد ہی اپنی بہترین حالت میں واپس آگئیں اور بہت کم مدت، دو ماہ بعد ہی یو ایس اوپن کا ٹائٹل جیت لیا۔سرینا نے بڑی کامیابیوں کی ایک اور دوڑ بھی شروع کی۔جب وہ ڈرا کی جانب بڑھ رہی تھیں تو وہ کامیابیوں پر بات کرنے کی خواہاں نہ تھیں۔ولیمز اپنے 21 ویں بڑے سنگلز ٹائٹل کے لیے سپین کی گاربائن موگوروزا کے خلاف 6-4 6-4 سے جیتنے کے لیے ابتدائی طور پر نروس دکھائی دیں۔
8. آسٹریلین اوپن – جب حاملہ سرینا نے سٹیفن گریف کا ریکارڈ توڑا:2016 میں ومبلڈن میں سٹیفی گراف کے اوپن ایرا کے 22 میجرز کا ریکارڈ برابر کرنے کے بعد ایسا لگتا تھا کہ ولیمز جرمنز کو پیچھے چھوڑ دیں گی۔اور پھر وہ لمحہ گزر گیا جب وہ یو ایس اوپن کے سیمی فائنل میں کیرولینا پلسکووا سے ہار گئیں۔ لیکن ولیمز نے اگلے موقع کا فائدہ اٹھایا۔آسٹریلین اوپن ڈرا میں ایک پرسکون راستہ تھا جب 35 سالہ سرینا نے ایک سیٹ نہیں چھوڑا اور اپنی بہن وینس کو فائنل میں شکست دی۔ کچھ لوگوں نے اس کی پہلے ہی پیش گوئی کی تھی۔لیکن ابھی اس سے بھی بڑا سرپرائز آنے والا تھا۔اپریل میں ٹائٹل جیتنے کے تقریباً 12 ہفتے بعد سرینا نے یہ انکشاف کیا کہ وہ حاملہ ہیں۔ حساب کتاب سے اشارہ ملا کہ جب انھوں نے اپنی بہن کو شکست دی تھی تو حاملہ تھیں۔ اس انکشاف نے ان کے پہلے سے ہی حیرت انگیز کارنامے کو اور غیر معمولی بنا دیا۔
9. بچے کی پیدائش کے بعد سرینا کی واپسی:ستمبر 2017 میں اپنی بیٹی اولمپیا کو جنم دینے کے پانچ ماہ بعدولیمز نے انکشاف کیا کہ وہ پلمونری ایمبولزم میں مبتلا ہونے کے بعدموت کے منھ میں تھیں جب بچے کی پیدائش سیزرین سیکشن کے ذریعے ہوئی۔انھوں نے کہا کہ ’میں خوش قسمت ہوں کہ بچ گئی ہوں۔‘36 سالہ کھلاڑی مکمل طور پر صحت یاب ہونے میں کامیاب ہوئیں اور مارچ 2018 میں ٹینس کورٹ میں واپس لوٹیں۔واپسی انڈین ویلز سے شروع ہوئی اور اس سال کے آخر میں ومبلڈن اور یو ایس اوپن کے فائنل میں شرکت کی۔اگرچہ ولیمز ان دونوں فائنلز سے ہار گئیں، لیکن اس نے پہلے ہی ٹور پر واپس آ کر اور یہ ثابت کر دیا کہ وہ اب بھی بہترین کھلاڑیوں میں سے ہے۔
10. آکلینڈ 2020 کیرئیر کی چوتھی دہائی میں جب سرینا نے نئی تاریخ رقم کی:دونوں بازوؤں کو ہوا میں فاتحانہ انداز میں لہراتے ہوئے اپنے سر کو پیچھے کی طرف جھکا کر ولیمز نے اس عزم کا اعادہ کیا جو ہم پہلے ہی جانتے تھے: ان کے اندر کھیل کی لگن کبھی ختم نہیں ہو سکتی۔آکلینڈ کلاسک فائنل میں ولیمز کی جیسیکا پیگولا کے خلاف جیت کے جشن کو دوہری اہمیت حاصل تھی۔بطور ماں ان کا پہلا ٹائٹل ہونے کے ساتھ ساتھ اس کا مطلب یہ بھی تھا کہ 38 سالہ سرینا چار مختلف دہائیوں میں ڈبلیو ٹی اے سنگلز ٹائٹل جیتنے والی پہلی کھلاڑی بن گئیں۔بعد میں انھوں نے اپنے نوٹ میں اسے ’لانگ کریزی ٹائم‘ کہہ کر یاد کیا۔