مقتدیٰ الصدرکی اپیل کے بعد عراقی مظاہرین بغداد میں احتجاج سے دستبردار

بغداد،اگست۔عراق کے طاقتور شیعہ لیڈر مقتدیٰ الصدر کے حامیوں نے منگل کے روز بغداد کے گرین زون کو خالی کرنا شروع کر دیاہے۔مقتدیٰ الصدر نے گذشتہ روز تشدد کے واقعات کے بعداپنے حامیوں سے احتجاج ختم کرنے پرزور دیا تھا اور انھوں نے تشددآمیز احتجاج کے خاتمے تک بھوک ہڑتال کردی تھی۔متحارب فریقوں میں مسلح جھڑپوں اور فائرنگ کے واقعات میں 23 ہلاک ہو گئے تھے۔صدر نیاپنے پیروکاروں کو دارالحکومت کے انتہائی سکیورٹی والے علاقے گرین زون سے دستبردارہونے کے لیے صرف’’60 منٹ‘‘ کا وقت دیا تھاجس کے بعد انھوں نے باقی رہ جانے والے لوگوں سے ’’اظہارلاتعلقی‘‘ کی دھمکی دی تھی۔مقتدیٰ الصدر نے عراق کے وسطی شہرنجف میں اپنے مرکز پرصحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’میں عراقی عوام سے معذرت خواہ ہوں جو ان واقعات سے متاثر ہوئے ہیں‘‘۔الصدرکی تقریر کے چند لمحے کے بعد، جو ٹیلی ویڑن پر براہ راست نشر کی گئی،ان کے حامیوں نے گرین زون سے نکلنا شروع کردیا اور اس کے مزید چند منٹ بعد، فوج نے ملک گیرکرفیواٹھا لیا۔عراقی فوج نیسوموار کو بغدادمیں تشدد آمیز واقعات کے بعد بدامنی پر قابو پانے کے لیے کرفیو نافذ کردیا تھا۔پیر کو سارا دن اورمنگل کی رات بھر مقتدیٰ الصدر کے حامیوں اور ایرانکی حمایت یافتہ شیعہ ملیشیاؤں پرمشتمل الحشدالشعبی کے جنگجوؤں کے درمیان جھڑپیں ہوتی رہی ہیں۔طبی عملہ کے مطابق ان جھڑپوں میں ہلاک ہونے والے الصدر کے حامیوں کی تعداد 23 ہوگئی ہے جبکہ قریباً 380 افراد زخمی ہوئے۔ان میں سے بعض افراد گولیاں لگنے سے زخمی ہوئے اوربعض کو اشک آور گیس کی شدید شیلنگ کی وجہ سے سانس لینے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا۔بغداد میں ہلاک ہونے والے بعض مظاہرین کی نجف میں آج اجتماعی نمازجنازہ ادا کی گئی ہے۔عراق میں جاری سیاسی تعطل پرطاقتورشیعہ لیڈر مقتدیٰ الصدر نے گذشتہ کل سیاست چھوڑنے کا اعلان کردیا تھا اور کہا تھا کہ انھوں نے’’سیاسی معاملات میں مداخلت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے‘‘۔اس فیصلے کے خلاف ان کے سیکڑوں نوجوان حامی سڑکوں پر نکل آئے تھے اوران کی تہران کے حمایت یافتہ گروہوں کے حامیوں کے ساتھ جھڑپیں ہوئی تھیں۔انھوں نے بغداد کے انتہائی سکیورٹی والے علاقے گرین زون کے باہر ایک دوسرے پر پتھراؤ کیا۔ان کے درمیان بغداد کے گرین زون میں اس وقت براہ راست فائرنگ شروع ہوگئی جب مقتدیٰ الصدر کے سیکڑوں حامیوں نے قلعہ بند گرین زون میں واقع سرکاری عمارت ری پبلکن پیلس پر دھاوا بول دیا تھا اور اس کے اندر داخل ہوگئے تھے۔عینی شاہدین کے مطابق مقتدیٰ الصدر کے حریف شیعہ بلاک یعنی ایران نواز رابطہ فریم ورک کے حامیوں نے پہلے فائرنگ کی تھی۔اس کے بعد سکیورٹی فورسز نے گرین زون کے داخلی دروازے پر صدری تحریک کے حامیوں کو منتشر کرنے کے لیے اشک آورگیس کے گولے داغے تھے اور وہ وہاں سرکاری محل کو خالی کرنے پرمجبور ہوگئے۔عراق میں ان تشدد آمیز واقعات کے بعد ایک مرتبہ پھرحالات ابتر ہونے کاخدشہ پیدا ہو گیا ہے جبکہ جنگ زدہ ملک پہلے ہی برسوں سے بدترین سیاسی بحران میں گھرا ہوا ہے اور ملک میں عام انتخابات کے ایک سال کے بعد بھی نئی حکومت تشکیل نہیں پاسکی ہے۔

 

Related Articles