میگھن مارکل کا انٹرویو:شاہی خاندان اور اپنے رشتہ داروں کو معاف کرنا آسان نہیں ہے
لاس اینجلس،اگست۔ڈچس آف سسیکس میگھن مارکل نے ایک امریکی جریدے سے مختلف موضوعات پر ایک تفصیلی انٹرویو دیتے ہوئے معافی کی اہمیت پر بات کی ہے۔اکتالیس سالہ میگھن مارکل سے امریکی جریدے دی کٹ نے جب ان کے برطانوی شاہی خاندان اور ان کے اپنے رشتہ داروں سے تعلقات کے متعلق پوچھا تو انھوں نے کہا کہ ‘معاف کرنے کے لیے بہت کوشش کی ضرورت ہے یہ اتنا آسان نہیں۔‘ان کا کہنا تھا کہ ’یہ جانتے ہوئے کہ میں کچھ بھی کہہ سکتی ہو، میں نے سچ میں بہت کوشش کی۔‘انھوں نے ڈیوک آف سسیکس یعنی برطانوی شہزادے ہیری کے ان کے والد پرنس آف ویلز سے تعلقات کے متعلق بھی بات کی۔صحافی الیسن پی ڈیوس نے جب ان سے برطانوی اخبار میل آن سنڈے کے خلاف ان کے پرائیویسی کیس کے متعلق پوچھا تو میگھن مارکل کا کہنا تھا کہ ’ہیری نے مجھ سے کہا تھا کہ اس سارے عمل میں، میں نے اپنے والد کو کھو دیا ہے۔‘ان کا کہنا تھا کہ ’ضروری نہیں کہ وہ بھی ویسا ہی محسوس کرے جیسا میں کرتی ہوں، مگر یہ ان کا فیصلہ ہے۔‘ڈچس کی ایک ترجمان نے بعدازاں بی بی سی نیوز کو بتایا کہ میگھن اپنے والد کا حوالہ دے رہی تھیں، جن سے وہ الگ ہو چکی ہے، اور کہہ رہی تھی کہ انھیں امید ہے کہ ان کے شوہر کے ساتھ ایسا نہیں ہو گا۔جاڈا پنکیٹ سمتھ اور لینا ڈنھم جیسی مشہور شخصیات کا انٹرویو کرنے والے ایک فیچر رائٹر، ڈیوس نے میگھن مارکل سے پوچھا کہ کیا وہ سمجھتی ہے کہ ان کے اور شاہی خاندان اور ان کے اپنے خاندان کے درمیان معافی کی گنجائش موجود ہے۔ڈچس نے اس کا جواب دیتے ہوئے کہا ‘میرے خیال میں معاف کر دینا بہت اہم ہے لیکن ایسا کرنے کے لیے بہت ہمت چاہیے ہوتی ہے۔‘ان کا مزید کہنا تھا کہ ‘معاف کر دینا اتنا آسان نہیں، میں نے سچ میں بہت کوشش کی خصوصاً یہ جانتے ہوئے کہ میں کچھ بھی کہہ سکتی ہو۔‘تقریباً ساڑھے چھ ہزار الفاظ کے انٹرویو میں میگھن مارکل نے برطانیہ میں رہنے اور اپنے تین سالہ بیٹے آرچی کو ضرورت سے زیادہ میڈیا توجہ حاصل ہونے کے متعلق بھی بات کی۔انھوں نے ایک اعلیٰ شاہی رکن کے خاندان کی تصاویر کو جاری کرنے سے متعلق اپنے کمزور اختیار پر تنقید بھی کی، ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ انھیں ایسا محسوس ہوا کہ ‘جیسا ہمارا وہاں ہونا ہی برطانوی درجہ بندی کو نقصان پہنچا رہا تھا۔‘انھوں نے اپنے انٹرویو میں اس بات کا انکشاف بھی کیا کہ وہ واپس انسٹاگرام پر آنے کا سوچ رہی ہیں۔شہزادہ ہیری نے فیچر نگار ڈیوس کو بتایا کہ وہ نہیں سمجھتے کہ شاہی خاندان کے کچھ افراد مل کر رہ سکتے ہیں اور کام کر سکتے ہیں جیسا کہ وہ اور ان کی اہلیہ کرتے ہیں۔اس انٹرویو میں یہ بھی بیان کیا گیا کہ ڈیوک اینڈ ڈچس آف سسیکس گھر میں ایک میز پر بیٹھ کر اپنی کمپنی آرچی ویل چلا رہے ہیں۔شہزادہ ہیری کا کہنا تھا کہ جتنے لوگوں کو میں جانتا یا میرے خاندان کے بہت سے لوگ ایک ساتھ رہ اور اکٹھے کام نہیں کر سکتے۔‘ ان کا کہنا تھا کہ ’یہ واقعی بہت عجیب ہے کیونکہ یہ زیادہ دباؤ کی طرح لگتاتھا۔ لیکن اب یہ قدرتی اور نارمل محسوس ہوتا ہے۔‘سینتیس سالہ شہزادہ ہیری نے اس سے پہلے بھی کہا تھا کہ ان کے والد شہزادہ چارلس نے سنہ 2020 میں جوڑے کی جانب سے شاہی خاندان کے سینئر ارکان کی حیثیت سے دستبرداری کے بعد میری کالز لینا بند کر دی تھی,یاد رہے کہ ایک معاہدے کے تحت جوڑے نے شاہی اعزازات سے دستبرداری اختیار کر لی تھی تاکہ وہ مالی طور پر خود مختار ہو سکیں اور کام کر سکیں۔تاہم شاہی اعزاز سے دستبرداری سے قبل شہزادہ ہیری اور میگھن مارکل نے دولت مشترکہ میں بطور شاہی ارکان کام کرنے کا کہا تھا۔میگھن نے امریکی جریدے ’دی کٹ‘ کو بتایا کہ ’انھیں یقین ہے کہ یہ تجویز کوئی انہونی نہیں تھی۔‘ان کا مزید کہنا تھا کہ ’یہ وہ چیز تھی جو نہ جانے کس وجہ سے ہمیں کرنے کی اجازت نہیں تھی حالانکہ شاہی خاندان کے دیگر کئی افراد ایسا ہی کرتے تھے۔‘ڈیوک اینڈ ڈچس آف سسیکس جو اب امریکی ریاست کیلیفورنیا کے علاقے مونٹیسیٹو میں رہتے ہیں اور ان کی اب ایک سالہ بیٹی لیلی بیٹ بھی ہے۔ اس جوڑے نے برطانیہ چھوڑنے کے بعد نیٹ فلکس اور سپاٹی فائی جیسی میڈیا کمپنیوں کے ساتھ معاہدے کیے ہیں۔ دی کٹ کے لیے انٹرویو ڈچس کے سپاٹی فائی پوڈ کاسٹ، آرچی ٹائپس کی تشہیر کے سلسلے کی ایک کوشش ہے، جس کا آغاز گزشتہ ہفتے ہوا ہے۔