سائیکلنگ کا سب سے بڑا ایونٹ ٹورڈی فرانس شروع

پیرس ،سائیکلنگ کا سب سے بڑا ایونٹ ٹورڈی فرانس 2 ماہ کی تاخیر کے بعد شروع ہوگیا ہے۔ پہلے مرحلے میں سائیکلسٹس نیس میں 156 کلومیٹر طویل ٹریک پر ایک دوسرے سے سبقت حاصل کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔
یہ مقابلہ پہلے 27 جون سے شرو ع ہونا تھا لیکن کورونا وائرس کی وجہ سے عائد پابندیوں کے باعث اسے مؤخر کردیا گیا تھا۔الآخر مکمل پروٹوکول اور محدود شائقین کے ساتھ اس ایونٹ کا 29 اگست کو آغاز ہوگیا۔ٹور ڈی فرانس میں مجموعی طور پر 21 مراحل میں 3 ہزار 484 کلو میٹر طویل ٹریک پر مقابلہ ہوگا۔پہلے مرحلے میں سائیکلسٹس نیس میں ساحلی پٹی کی جانب ایک سو چھپن کلو میٹر طویل ٹریک پر ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کیلئے کوشاں ہیں۔
ٹور ڈی فرانس سائیکل ریس کو سائیکلنگ کی غیر اعلانیہ عالمی چمپیئن شپ سمجھا جاتا ہے۔ رواں برس یہ چمپیئن شپ کورونا وائرس کی عالمی وبا کے باعث دو ماہ کی تاخیر سے شروع ہوئی ہے۔سن 2020 کی ٹور ڈی فرانس ایک ایسے وقت پر شروع ہوئی ہے جب کورونا وائرس کی وبا ایک مرتبہ پھر فرانس میں زور پکڑتی محسوس ہو رہی ہے۔ سائیکلنگ کے اس مقابلے کا بظاہر آغاز تو ہو گیا ہے لیکن بے یقینی نے منتظمین اور تمام کھلاڑیوں کو اپنی گرفت میں لے رکھا ہے۔
انٹرنیشنل سائیکلنگ یونین کے سربراہ کرِس فرُوم نے تمام ٹیموں کے ایتھلیٹوں کو ہر وقت محتاط رہنے کی تلقین کرتے ہوئے کہا کہ وہ زیرو رسک لینے سے بھی دور رہیں۔ یہ ریس تین ہفتے تک جاری رہے گی۔ اس کا اختتام اکیس ستمبر بروز اتوار پیرس کی مشہور شاہراہ شانزے لیزے پر ہو گا۔ آخری اسٹیج میں سائیکل سواروں کو 122 کلو میٹر کا فاصلہ طے کرنا ہو گا۔
امسال ٹور ڈی فرانس چمپیئن شپ کووڈ انیس کی وبا کے تناظر میں بہت محتاط اور منفرد ماحول میں شروع ہوئی ہے۔ سائیکل سواروں کے ساتھ روانہ ہونے والی لازمی امدادی اور انتظامی ٹیموں میں وائرس ٹیسٹنگ ٹیم کو بھی شامل کیا گیا ہے، جو وقفے وقفے سے مقابلے میں شریک رائیڈرز کے ٹیسٹ کرتی رہے گی۔
کارل فان ڈرائس نے دو پہیوں والی اپنی مشین سن 1817ءمیں بنائی تھی۔ اُس نے ’ڈرائیسینے‘ کہلانے والی اس مشین کو ایک سے دوسری جگہ زیادہ تیز رفتاری کے ساتھ پہنچنے کے لیے استعمال کیا۔ تب پیڈل نہیں تھے اور دو پہیوں والی اس مشین کو آگے بڑھانے کے لیے سوار کو اپنے پاؤں سے زمین پیچھے کی جانب دھکیلنا پڑتی تھی۔ 1860 کے عشرے میں فرانس میں ’ڈرائیسینے‘ کو زیادہ بہتر بنا کر بائیسکل کا نام دیا گیا۔
سائیکل سواروں کو محفوظ رکھنے کے لیے محدود تماشائیوں کو ریس کے مختلف مقامات تک رسائی دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ پہلی منزل کے اختتامی مقام پر صرف ایک سو افراد ہی سائیکل سواروں کے خیر مقدم کے لیے جمع ہوں گے۔
تین ہفتوں کے دوران اکیس مختلف مراحل کے آغاز اور اختتام کے مقامات پر متعلقہ مقامی انتظامیہ حاضرین کی تعداد کا تعین کرنے کی مجاز ہو گی۔ ویسے بھی موجودہ فرانسیسی حکومت نے کسی بھی عوامی مجمع میں زیادہ سے زیادہ شرکاء کی تعداد پانچ ہزار تک محدود کر رکھی ہے۔ ماضی میں بشمول گزشتہ برس ہر مقام پر ہزاروں افراد جمع ہو کر ٹور ڈی فرانس کے سائیکل سواروں کو الوداع کہتے تھے یا ان کا خیرمقدم کرتے تھے۔
رواں برس کے لیے منتظمین نے خصوصی انتظامی پلان مرتب کیا ہے۔ ریس ڈائریکٹر کرسٹیان پروڈہوم نے بتایا کہ کسی بھی ٹیم میں دو سائیکل سواروں کے کورونا ٹیسٹ مثبت آنے پر اُس ٹیم کو مقابلے سے خارج کر دیا جائے گا۔ اس ضابطے کی وجہ سے ریس کے شروع ہونے سے قبل ہی بیلجیم کی ایک ٹیم لوٹو کے ایک رائیڈر کا ٹیسٹ مثبت آنے اور دوسرے سائیکل سوار کی مشتبہ ٹیسٹ رپورٹ پر اس ٹیم کو مقابلے میں شریک ہونے سے روک دیا گیا۔
بعض مبصرین کا خیال ہے کورونا وائرس کی وبا میں اب بھی اتنا زور ہے کہ یہ سائیکلنگ کے اس عالمی شہرت یافتہ مقابلے میں خلل ڈال سکتی ہے۔

Related Articles