آج کی طرز زندگی پر اور مضر صیحت غذاؤں سے جو جھتی زندگی

گزرا زمانہ موجودہ دور کی طرح مشینی دوڑ بھاگ کا نہیں تھا، لوگوں کے پاس متوازن غذائیں تیار کرنے اور اسے سارے خاندان کے ساتھ بیٹھ کر سکون سے نوش کرنے کا وقت ہوا کرتا تھا۔ زندگی میں مصروفیات ہونے کے باوجود انسان کے پاس اپنے ارکان خاندان، دوست و احباب اور معاشرہ کے لئے وقت ہوتا تھا۔ اس کے برعکس آج انسان بھاگ دوڑ کی زندگی جی رہا ہے۔ اکثر گھروں میں شوہر اور بیوی دونوں ملازمت کرتے ہیں۔ اُن کے پاس دولت، گھر اور تمام ضرویات زندگی تو ہیں، لیکن وقت ہی نہیں ہوتا۔ زندگی الارم کی گھنٹی سے چل رہی ہے۔ دفتر یا کمپنی کے لئے گھر سے نکلنے سے محض ایک گھنٹہ قبل صبح بیدار ہونا اور اس ایک گھنٹہ میں غسل کرنا، بچوں کے لئے ٹفن تیار کرنا اور پھر تیار بھی ہونا ہوتا ہے۔ ایسے میں باورچی خانہ میں کھانا پکانے کا وقت ہی نہیں ہوتا۔ چنانچہ ہوٹل و بیکری کی تیار بریڈ، پاؤ، برگر، پنیر وغیرہ سے سارا خاندان ناشتہ کرکے اپنے اپنے کام پر دوڑتا ہے۔ ظہرانہ میں بھی اکثر بیرونی غذائیں نوش کی جاتی ہیں اور دفتر اور کمپنی سے واپس آکر عشائیہ میں بوجھل ہاتھوں سے ہلکی پھلکی غذا تیار کر لی جاتی ہے۔ آج کی مشینی طرز زندگی میں بیشتر خاندانوں کا یہ روز کا معمول ہے۔ انہیں یہ سوچنے کی فرصت نہیں کہ جو غذا وہ روزانہ استعمال کر رہے ہیں کہیں وہ ان کی صحت سے کھلواڑ تو نہیں کر رہی ہیں؟ یہ تو ہوئی اُن گھرانوں کی بات جہاں شوہر اور بیوی دونوں ملازمت کرتے ہیں، لیکن ایسے بھی کئی خاندان ہیں جہاں خواتین، خاتون خانہ ہی ہوتی ہیں، اس کے باوجود ٹی وی، موبائل فون، سوشل میڈیا پر بے انتہا مصروفیت اور تن آسانی کی بناء پر اپنے بچوں کی پرورش بریڈ، بٹر، جام اور نوڈلس سے کر رہی ہیں۔ ان لغویات میں وہ اتنی مصروف ہوگئی ہیں کہ بچوں کی صحت و نشو نما کی قطعی پرواہ نہیں رہی۔ ایسے ہی خاندانوں کو وقتاً فوقتاً مختلف غذاؤں پر کی جانے والی تحقیق جھنجھوڑنے کی کوشش کرتی ہے۔ پہلے ایک مشہور نوڈلس کے بارے میں خبر آئی کہ اس میں مضر صحت عناصر ہیں۔ نوڈلس بنانے والی کمپنی نے انکار کیا، لیکن میڈیا میں الزام عائد ہوتا رہا۔ خوب بحث ہوئی، سرکاری مشینری بیدار ہوئی، کچھ دنوں تک اس نوڈلس کی فروخت پر کچھ ریاستوں میں امتناع رہا۔ اس وقت سب جانتے تھے کہ ہماری تیز ترین جدید زندگی میں دو منٹ میں تیار ہوجانے والے نوڈلس کی ضرورت قائم رہے گی۔ اس ضرورت نے ہی وہ زمین تیار کی، جس پر پاؤں رکھ کر نوڈلس بنانے والی کمپنی نے اپنی شبیہ اور غلطی سدھارنے کی کوشش کے بعد دوبارہ واپسی کی۔ نوڈلس کی ہی طرح اب بریڈ، بن، پنیر اور پاؤ وغیرہ بنانے اور پروسنے والی کمپنیوں کی مصنوعات میں کینسر پیدا کرنے والے کیمیکل ہونے کی ایک خبر آئی ہے جس کے بعد سے ملک میں بریڈ کی فروخت میں بھی کمی آگئی ہے۔ جن کمپنیوں پر الزامات ہیں، ان میں سے زیادہ تر نے اس بات سے انکار کیا ہے۔ لیکن الزام عائد کرنے والا رضاکار ادارہ (سی ایس ای) لیبارٹری کے معائنہ کے نتائج پر قائم ہے۔

Related Articles