میوزیم کیسے جانوروں کی باقیات سنبھالتے ہیں؟
نیویارک،اگست۔گورگوسارس کا ڈھانچا نیویارک میں نیلام کیا جا رہا ہے۔ سوال یہ ہے کہ میوزم کیسے جانوروں کی ان نایاب اور انمول باقیات کو صاف اور اچھی حالت میں برقرار رکھتے ہیں؟ڈھانچے قدیمی ڈائنوسارز کے ہوں یا انیسویں صدی کی نیلی وہیل مچھلیوں کے، دنیا بھر کے میوزیمز کے لیے انہیں سنبھالنا اور محفوظ رکھنا ایک عمومی بات ہے۔ اب جب کہ نیویارک کے سوتھبائیز نیویارک گورگوسارس سے جڑے ٹی ریکس کا ڈھانچا عام افراد کو بیچ رہا ہے، تو ایسے میں ان ہڈیوں کی دیکھ بھال اور صفائی اور بھی اہم ہو گئی ہے۔امریکی ریاست یوٹا کے نیچرل ہسٹری میوزیم نے سن 2017 میں ہمارے میلے ڈائناسارز کی صفائی‘ نامی مضمون میں لکھا تھا، ہڈیوں کا ٹکراؤ اگر مختلف عناصر سے جاری رہے تو ان پر دوبارہ گرد جم جاتی ہے۔‘‘نیشنل ہسٹری میوزم یوٹا NHMU کے نمائش کے شعبے سے منسلک ولیم تھومس نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ڈائنوسار کا کھڑا ڈھانچا سال میں دو مرتبہ گرد تلے دب جاتا ہے۔‘‘واضح رہے کہ یوٹا کے اس میوزم میں جوریسک دور (دو سو ایک اعشاریہ تین ملین برس قبل) کے ڈھانچے موجود ہیں۔بہت سے ہڈیوں کے ذریعے کھڑا کیا گیا ڈھانچا لمبی گردن کے ساتھ نو میٹر تک بلند ہو سکتا ہے۔تھومس کے مطابق، ہمارا پسندیدہ ڈسٹنگ آلہ ہوتا ہے پتے اڑانے والی طاقت ور مشین‘‘ان کا مزید کہنا ہے، ہم جون میں بڑے پیمارے پر ڈسٹنگ کرتے ہیں اور پھر دوبارہ موسم سرما میں۔‘‘تھومس کے مطابق اس تناظر میں مکڑی کے جالوں اور سیاحوں کے وجہ سے پہنچنے والے نقصان کا بھی ازالہ کیا جاتا ہے۔ ہمیں اس دوران ہڈیوں کے ٹوٹنے والے ٹکڑوں کی مرمت بھی کرنا پڑتی ہے۔‘‘واشگنٹن شہر کے سمتھسونین نیشنل میوزم آف نیچر ہسٹری میں چھوٹے پرندوں سے لے کر انتہائی بڑی وہیل مچھلیوں کے ڈھانچوں تک سب موجود ہے مگر عوام کے نظارے کے لیے نمائش سے قبل انہیں انتہائی باریک بینی سے صاف کیا جاتا ہے۔محکمہ فقاری حیوانیات کے مطابق یہاں سینیٹیشن کے سب سے بہتر محرک یعنی کیڑے استعمال کیے جاتے ہیں، جو ہڈیوں سے سخت ترین بافتوں کو ہٹانے کا کام کرتے ہیں۔اس کے لیے ایک ملین بیٹلز کی خدمات تک لی جاتی ہیں، جو دیے گئے نمونوں سے پٹھوں اور بافتوں کو صاف کرتے ہیں۔لندن کے نیچر ہسٹری میوزم میں ایک نیلی وہیل مچھلی کا ڈھانچا نمائش کے لیے پیش کیا گیا۔ اس وہیل کو انتہائی تفصیلی تزین کے بعد سامنے لایا گیا اور اسے امید‘ کا نام دیا گیا۔یہ وہیل مچھلی1891 میں آئرلینڈ کے ساحل پر آ پھنسی تھی۔ لندن کے جنوبی کیسنگٹن نے پہلی بار اس کا ڈھانچا 1934 میں نمائش کے لیے پیش کیا تھا۔ اس ڈھانچے کا وزن ساڑھے چار ٹن ہے اور یہ مجموعی طور پر اس میں 221 ہڈیاں ہیں۔