ایران میں افغان مہاجر کا حملہ، کم از کم دس افراد ہلاک
کرمان،ایران،اگست۔ایرانی صوبے کرمان میں ایک افغان مہاجر نے خنجر سے وار کرتے ہوئے کم از کم دس افراد کو ہلاک کر دیا ہے۔ حملہ آور فرار ہونے کی کوشش میں تھا کہ پولیس نے اسے گرفتار کر لیا۔ایرانی حکومتی میڈیا کے مطابق افغان مہاجر نے یہ حملہ ذاتی اختلافات‘‘ کی وجہ سے کیا۔ ایران کی ایرنا نیوز ایجنسی نے کرمان کے قائم مقام گورنر حسین رضائی کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ یہ واقعہ اتوار کو پیش آیا۔ حسین رضائی کا کہنا تھا، رفسنجان میں ایک افغان شہری نے ذاتی اختلافات کی بنا پر دس افراد کو قتل کر دیا ہے۔‘‘گورنر کے مطابق حملہ آور شام کو صوبے سے فرار ہونے کی کوشش کر رہا تھا کہ اسے پولیس نے گرفتار کر لیا۔ یہ واقعہ رفسنجان کے ایک دیہی علاقے میں پیش آیا۔ ہلاک ہونے والوں میں چھ افغان اور چار ایرانی شہری شامل ہیں۔ اس حملے میں ایک شخص کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔سرکاری نشریاتی ادارے آئی آر آئی بی‘ کے مطابق ملزم مبینہ طور پر ذہنی مریض‘‘ ہے اور منشیات کا عادی ہے۔ایران ایک عرصے لاکھوں افغان مہاجرین کو پناہ دیے ہوئے ہے۔ ایران کی افغانستان کے ساتھ تقریبا 900 کلومیٹر طویل سرحد ہے۔اس سرحد کو عبور کرنا افغان شہری زندگی بچانے کا آخری سہارا سمجھتے ہیں۔ دوسری جانب انسانی اسمگلروں کی چاندی ہے کیونکہ مفلس افغان لوگ بچی کھچی پونجی ان اسمگلروں کو دے کر ایران پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔ کئی یہ انتہائی مشکل سفر پیدل بھی اختیار کرتے ہیں۔ کئی افغان مہاجر ایران پہنچنے کی امید لیے راستے ہی میں دم توڑ دیتے ہیں۔بین الاقوامی مہاجرت کے ادارے کے مطابق ایران میں 34 لاکھ افغان مہاجر سن 2020ء میں موجود تھے اور اب اس تعداد میں بھی خاصا اضافہ ہو چکا ہے۔اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ ایران کو پہلے ہی مشکل حالات کا سامنا ہے کیونکہ اس پر سخت اقتصادی پابندیوں کا نفاذ ہے اور ایسے میں تہران کو افغان مہاجرین کی مسلسل بڑھتی ہوئی تعداد کو سنبھالنا مشکل تر ہو رہا ہے۔ تہران کی ایک خاتون سیاسی مبصر ریا قنوشاوی کا کہنا ہے کہ ان کا ملک اس وقت مزید مہاجرین کا سنبھال کر اپنی مشکلات میں اضافہ کر رہا ہے۔