نینسی پلوسی کا دورہ تائیوان
پینٹاگان کسی بھی ہنگامی صورتِ حال سے نمٹنے کے لیے تیار
واشنگٹن،جولائی۔اگر امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پلوسی تائیوان کے دورے پر جاتی ہیں تو کیا اس دورے کے بارے میں چین کے انتباہ کے پیش نظر انکے لئے کوئی خطرہ پیدا ہو سکتا ہے؟خبروں کے مطابق امریکی عہدیداروں کو اس بات کا کچھ زیادہ اندیشہ نہیں ہے کہ چین پلوسی کے طیارے پر حملہ کرے گا لیکن ایوان نمائیندگان کی اسپیکر بہرحال دنیا کے ایک خطرناک ترین مقام میں داخل ہونگی جہاں کوئی بھی حادثہ،غلط قدم یا غلط فہمی انہیں خطرے میں ڈال سکتی ہے۔اسی لئے امریکی محکمہ دفاع یا پنٹاگان کسی بھی ہنگامی صورت حال سے نمبٹنے کے لئے منصوبے تیار کر رہا ہے۔خبروں کے مطابق امریکی عہدیداروں نے بتایا کہ اگر پلوسی تائیوان جاتی ہیں، جس کے بارے میں ابھی یقینی طور پر کچھ نہیں کہا جاسکتا، تو پھر فوج انڈو پیسفک خطے میں اپنی فوجوں اور فوجی سازو سامان کی نقل و حرکت بڑھا دے گی۔انہوں نے تفصیلات فراہم کرنے سے تو انکار کر دیا لیکن یہ کہا کہ تائیوان کے لئیانکی پرواز کو اور زمین پر ہر وقت تحفظ کے کء حصار قائم کرنے کے لئے ممکنہ طور پر فائیٹر جیٹ طیارے، جہاز، نگرانی کے آلات اور دوسرے فوجی نظام استعمال کئے جائیں گے۔کسی سینئیر امریکی رہنما کے کسی بھی غیر ملکی دورے کے لئے اضافی سیکیورٹی کی ضرورت ہوتی ہے لیکن عہدیداروں نے اس ہفتے کہا کہ پلوسی اگر تائیوان جاتی ہیں جو کہ 1997 کے بعد امریکہ کے کسی اعلی ترین منتخب عہدیدار کا وہاں کا پہلا دورہ ہو گا تو اسکے لئے کم پر خطر مقامات کے لئے کئے جانے والے معمول کیحفاظتی اقدامات سے زیادہ کی ضرورت ہو گی۔پلوسی کے دورے کی صورت میں پلوسی کے تحفظ کے لئے کئے جانے والے اقدامات کے بارے میں سوال کے جواب میں جوائینٹ چیفس آف اسٹاف کے چیرمین امریکی جنرل مارک ملی نے بدھ کے روز کہا کہ کسی مخصوص سفر کے بارے میں تبادلہ خیال ابھی قبل از وقت ہے۔لیکن انہوں نے کہا کہ اگر یہ فیصلہ کیا گیا کہ اسپیکر پلوسی یا کوئی اور سفر کرنے والا ہے، اور انہوں نے اس بارے میں فوجی مدد کے لئے کہا تو اس سفر کو محفوظ بنانے کے لئے جو بھی ضروری ہوا ہم کریں گے بس میں اتنا ہی کہوں گا۔چین تائیوان کو اپنا حصہ قرار دیتا ہے اور اس نے اسے زبردستی اپنے ساتھ ملانے کا عندیہ بھی دیا ہے اور امریکہ ہر چند کہ بیجنگ کو حکومت چین کی حیثیت سے تسلیم کرتا ہے لیکن اس ْے تائیوان کے ساتھ بھی غیر رسمی تعلقات اور دفاعی تعلقات قائم کر رکھے ہیں۔اس دورے پر ایسے میں غور کیا جارہا ہے جب امریکہ اور بحر الکاہل کے خطے میں اسکے اتحادیوں کے بقول چین نے اپنے بڑے بڑے علاقائی دعوں پر زور دینے کے لئے دوسرے ملکوں کی فوجوں کے ساتھ الگ الگ خطرات سے پر تصادم بڑھا دئیے ہیں۔پلوسی کا دورہ جمعرات کو صدر بائیڈن اور صدر شی جن پنگ کے درمیاں ہونے والی بات چیت پر بھی اثر ڈال سکتا ہے جو کہ چار ماہ کے دوران انکی پہلی بات چیت ہوگی۔ ایک امریکی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر باضابطہ اعلان سے قبل بات چیت کے منصوبے کی تصدیق کی ہے،امریکی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ حکومت کو اس بات میں شبہ ہے کہ چین خود پلوسی کے خلاف براہ راست کوئی کارروائی کرے گا یا دورے کو سبوتاڑ کرنے کی کوشش کرے گا لیکن وہ اس امکان کو نظر انداز نہیں کرتے کہ چین تائیوانی فضائی حدود کے اندر یا آس پاس اپنے فوجی طیاروں کی اشتعال انگیز پروازوں کو بڑھا دے اور آبنائے تائیوان میں اپنی بحری گشتوں میں اضافہ کر دے اور وہ طاقت کے مظاہرے کے لئے خطے کے دوسرے حصوں میں چینی کارروائیوں کو بھی خارج از امکان قرار نہیں دیتے۔سیکیورٹی سے متعلق تجزیہ کاروں کے درمیان اس بارے میں کہ اس دورے کے سلسلے میں کتنے خطرات ہیں اور کتنے اضافی فوجی تحفظ کی ضرورت ہے اختلاف رائے پایا جاتا ہے۔پلوسی نے برسر عام تائیوان کے دورے کے نئے منصوبے کی تصدیق نہیں کی ہے۔ پہلے وہ اپریل میں جانے والی تھیں لیکن کو وڈ میں مبتلا ہوجانے کے سبب انہوں نے دورہ ملتوی کردیا تھا۔وہائٹ ہاؤس نے پیر کے روز اس دورے کے بارے میں کچھ کہنے سے انکار کردیا تھا لیکن صدر بائیڈن نے گزشتہ ہفتے اس بارے میں تشویش ظاہر کی تھی اور رپورٹروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ فوج یہ سمجھتی ہے کہ انکے دورے کے لئے یہ مناسب وقت نہیں ہے۔