اینٹی ڈوپنگ قانون سے کھیلوں کو فروغ ملے گا: انوراگ

نئی دہلی، جولائی۔ملک میں کھیلوں کو فروغ دینے اور کھیلوں کی دنیا میں ہندوستان کی شبیہ کو نئی بلندیوں پر لے جانے کے مقصد سے قومی سطح پر اینٹی ڈوپنگ قانون بننے سے ملک میں کھیلوں کے لیے بہتر ماحول بنے گا اور کھلاڑیوں کو اس سے آگے بڑھنے کی ترغیب ملے گی۔ بدھ کو لوک سبھا میں بحث اور منظوری کے لیے قومی اینٹی ڈوپنگ بل 2021 پیش کرتے ہوئے کھیل اور نوجوانوں کے امور کے وزیر انوراگ ٹھاکر نے کہا کہ آج ہندوستان کے کھلاڑی پوری دنیا میں نام روشن کر رہے ہیں۔ ٹوکیو اولمپکس میں کئی تمغے جیت کر کھیلوں کی دنیا میں ہندستان کا دبدبہ بنا ہے۔ تقریباً 73 سال بعد ہندوستان کے کھلاڑیوں نے دنیا میں بیڈمنٹن کا سب سے بڑا خطب تھامس کپ میں گولڈ میڈل جیتا ہے۔ حکومت کھیلوں اور کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کے لیے ترجیحی بنیادوں پر کام کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس قانون کے بننے سے نیشنل اینٹی ڈوپنگ ایجنسی (این اے ڈے اے) کے مطابق قوانین نافذ ہوں گے اور کھلاڑیوں کو اپنی حقیقی صلاحیت کے ساتھ تمغے جیتنے کے لیے تیار کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ قانون کے وجود میں آنے کے بعد ملک میں لیبارٹری قائم کی جائے گی۔ ہندستان میں اب تک اپنے ڈوپنگ قانون کی کمی تھی، جسے پارلیمنٹ سے اس قانون کی منظوری کے بعد پورا کیا جائے گا اور ملک کو اپنے کھلاڑیوں کے نمونے دوسرے ممالک کو بھیجنے پر انحصار نہیں کرنا پڑے گا۔بل پر بحث کی شروعات کرتے ہوئے بھارتیہ جنتا پارٹی کے منوج تیواری نے کہا کہ قاعدہ بننے سے کھلاڑی اپنی صلاحیت سے تمغے حاصل کریں گے۔ قانون نہ ہونے کی وجہ سے اگر کوئی کھلاڑی قابلیت بڑھانے والی دوا استعمال کرکے میڈل حاصل کرتا ہے اور بعد میں پکڑا جاتا ہے تو اس سے ملک کی بڑی بدنامی ہوتی ہے۔ اس بدنامی سے بچنے کے لیے قانون ضروری ہے۔ شیو سینا کے راہل رمیش شیوالے نے کہا کہ اس قانون کے تحت ملک کی ہر ریاست میں ٹیسٹنگ سینٹر کھولے جانے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ قانون بننے کے بعد ممبئی میں ایک سنٹر کھولا جانا چاہئے تاکہ علاقے کے لوگوں کو ٹیسٹنگ میں آسانی ہو اور کھیلوں کے ٹیلنٹ کی حوصلہ افزائی ہو سکے۔ انہوں نے بل کی حمایت کی۔ ترنمول کانگریس کے سوگتا رائے نے بل کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ یہ بل 2021 میں پارلیمنٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی کے پاس گیا تھا اور اس کی سفارش کے مطابق بل لایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈوپنگ سے کھلاڑی کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے۔ ڈوپنگ دنیا بھر میں ایک مسئلہ بن چکی ہے اور دنیا کے 191 ممالک اس مسئلے سے متاثر ہیں۔

Related Articles