اردن کے شاہ عبداللہ کا ایران سے وابستہ ملیشیاؤں کے سرحدی حملوں پر احتجاج
عمان،جولائی۔شاہ عبداللہ دوم نے’’ایران سے وابستہ ملیشیاؤں‘‘ کے اردن کی سرحد پر حملوں پراحتجاج کیا ہے اور شام کے ساتھ واقع سرحدی علاقے میں منشیات کے اسمگلروں کی سکیورٹی فورسز سے مہلک جھڑپوں کے بعد ایران سے اپنی گماشتہ مسلح تنظیموں کی سرپرستی ترک کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔انھوں نے اتوار کو اخبارالرائے میں شائع شدہ ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ اردن کو ایران سے وابستہ ملیشیاؤں کی جانب سے اپنی سرحدوں پر باقاعدگی سے حملوں کا سامنا ہے۔انھوں نے ایران سے ’’ طرزِعمل میں تبدیلی‘‘کا مطالبہ کیا اور کہا کہ اردن ’’خطے میں کشیدگی نہیں چاہتا‘‘۔شاہ عبداللہ نے کہا کہ اردن باقی عرب ممالک کی طرح ایران کے ساتھ باہمی احترام، اچھی ہمسایگی، دیگر ریاستوں کی خودمختاری کے احترام اور ان کے معاملات میں عدم مداخلت کے اصول پرمبنی بہترتعلقات کا خواہاں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ دیگرعرب ممالک کی طرح اردن کو بھی منشیات اوراسلحہ کے اسمگلروں نے نشانہ بنایا ہے کیونکہ وہ یورپ کی راہداری میں واقع ہیں۔اردن ان چیلنجوں کا مقابلہ کرنے اور اپنی سرحدوں کی حفاظت کے لیے اپنے بھائیوں(عرب ممالک) کے ساتھ رابطے قائم کررہا ہے۔اردنی فوج شام کے ساتھ سرحد پراسمگلنگ کے خلاف کارروائیاں کرتی رہتی ہے جہاں ایران کے حمایت یافتہ جنگجو 2011 میں شروع ہونے والی خانہ جنگی میں دمشق حکومت کی حمایت میں موجود ہیں۔یادرہے کہ 27جنوری کوعَمان نے اطلاع دی تھی کہ اس کی فورسز نے مسلح گروہوں کے حمایت یافتہ منشیات کے 27 اسمگلروں کو ہلاک کردیا اور بڑی مقدار میں منشیات قبضے میں لے لی۔ اْسی ماہ کے اوائل میں اسی طرح کی ایک اورجھڑپ میں ایک اردنی افسر سمیت دواہلکار ہلاک ہوگئے تھے۔منشیات کی اسمگلنگ پرنظر رکھنے والی تنظیموں کے مطابق تیزی سے مقبول ایمفیٹامائن طرزکا محرک کیپٹاگون کوشام میں صدربشارالاسد کی حکومت کے زیرانتظام علاقوں میں تیارکیا جاتا ہے اور پھر اس کی گولیوں کو بالخصوص مشرق اوسط کی مارکیٹ میں اسمگل کیا جاتا ہے۔