قذافی کی بیوہ نے لیبیا کے اثاثے بحال کرنے کا مالٹا کی عدالت کا فیصلہ چیلنج کردیا

طرابلس/مالٹا،جولائی۔عدالتی حکام نے بتایا کہ لیبیا کے سابق رہ نما معمر قذافی کی بیوہ صفیہ فرکاش محمد نے مالٹا میں عدالتی فیصلے کو چیلنج کیا ہے جس میں بینک والیٹا سے لیبیا کو 95 ملین یورو (تقریباً 97 ملین ڈالر) واپس کرنے کا فیصلہ سنایا گیا ہے،حالانکہ یہ رقم معمر قذافی مرحوم کی طرف سے ان کے بیٹے معتصم نے جمع کرائی تھی۔صفیہ فرکاش محمد اور ان کے وکلاء نے اپنی اپیل میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ مالٹا کی عدالتیں اس کیس کو سننے کی اہل نہیں ہیں اور فنڈز پر فیصلہ نہیں دے سکتیں۔یہ فیصلہ 2012 میں شروع ہونے والی قانونی جنگ کے بعد جون کے آخر میں سنایا گیا تھا۔معتصم جو خود بھی مارا گیا تھا کے پاس مالٹا میں رجسٹرڈ ایک کمپنی کے مالک کے طور پر بینک آف والیٹا کی طرف سے جاری کردہ کئی کریڈٹ کارڈز پائے گئے تھے۔یہ اپیل قذافی کے ورثا مالٹی کے وکیل لوئیس کیسار پولیسینو کی جانب سے دائر کی گئی تھی اور اس کی سماعت کے لیے ابھی تک کوئی تاریخ مقرر نہیں کی گئی ہے۔اصل عدالت نے لیبیا کے پبلک پراسیکیوٹر کے دلائل کو برقرار رکھا تھا کہ لیبیا کے قانون کے تحت المعتصم بطور فوجی افسر کسی بھی تجارتی مفادات سے فائدہ اٹھانے کے اہل نہیں ہیں۔ اس کے علاوہ المعتصم نے قانون کے مطابق اثاثوں کا مکمل اعلان بھی نہیں کیا۔اپنی اپیل میں قذافی کی بیوہ نے کہا کہ لیبیا کے جن قوانین پر مقدمہ قائم کیا گیا وہ فوجداری قوانین ہیں، جب کہ المعتصم یا اس کے ورثاء کے خلاف کوئی فوجداری مقدمہ درج نہیں کیا گیا۔

Related Articles