برطانیہ میں ہیٹ ویو کی تباہ کاریاں
آتشزدگی سے درجنوں گھر اور کاریں خاکستر، فائر بریگیڈ کا مصروف ترین دن
لندن، راچڈیل،جولائی۔برطانیہ میں ہیٹ ویو کی تباہ کاریوں کا سلسلہ گزشتہ روز بھی جاری رہا۔ مختلف مقامات پر آتشزدگی کے واقعات سے مجموعی طو رپر صرف لندن میں 41گھر متاثر ہوئے۔انتہائی بلند درجہ حرارات کی وجہ سے ایکوئپمنٹس اوور ہیٹ ہو گئے جس کے نتیجے میں یارکشائر‘ لنکن شائر اور نارتھ ایسٹ انگلینڈ میں تقریباً 8000 پراپرٹیز بجلی سے محروم ہو گئیں۔ ہفتے کے بعد کم از کم 9 افراد جھیلوں اور دریائوں میں نہانے کے دوران ہلاک ہو چکے ہیں۔ لندن کے مشرق ڈرٹ فورڈ کراسنگ کے قریب واقع ایک گائوںویننگٹن میں بھی 19 گھر آتشزدگی کی لپیٹ میں آنے سے تباہ ہو گئے ڈیگنہم میں لگنے والی آگ میں 14 گھر اور 25 گاڑیاں بھی جل گئیں۔خوفناک ڈرون فوٹیج میں دیکھایا گیا ہے کہ کس طرح مختلف علاقوں میں جنگلات اور دیگر مقامات پر گرمی کی شدت سے لگنے والی آگ نے تباہی مچائی ہے۔ فائرفائٹرز کی بڑی تعداد اپنے تمام تر وسائل کے ساتھ آگ بجھانے اور حالات پر قابوپانے کیلئے مختلف علاقوں میں ریسکیو آپریشن میں مصروف ہے۔ حیران کن ڈرون فوٹیج میں دھوئیں اور آگ کے شعلوں کے جھرمٹ میں گھرے بہت سے باغات اور گھروں میں لگی آگ بجھانے کیلئے جدوجہد جاری ہے۔ نورویچ کے قریب واٹن میں ایک ہاؤسنگ اسٹیٹ میں مجموعی طور پر 60فائر فائٹرز نے آگ بجھانے کے عمل میں حصہ لیا۔ یہ ایک اسٹیٹ کے قریب کھیت میں لگنے والی آگ تھی جس نے دیکھتے ہی دیکھتے کئی گھروں کو لپیٹ میں لے لیا۔لندن کے باہر تصاویر میں بارنسلے میں جنگل کی آگ سے تباہ ہونے والے چھ مکانات کی ایک قطار دکھائی دیتی ہے۔ مبینہ طور پر رہائشیوں نے ہوز پائپوں اور پانی کی بالٹیوں سے آگ پر قابو پایا جب وہ فائر بریگیڈ کی آمد کا انتظار کر رہے تھے مگر مدد تاخیر سے پہنچی۔یننگٹن میں خوفزدہ رہائشیوں کو باہر نکالنے کا حکم دیا گیا کیونکہ 100 فائر فائٹرز نے گرم ہواؤں سے گھر تک پھیلنے والی آگ کی مہلک دیوار کو روکنے کی کوشش کی۔ جائے وقوعہ پر موجود ایک فائر فائٹر نے اسے مطلق جہنم قرار دیا۔ ڈیگنہم کی ویڈیو میں آگ لگنے کے بعد تقریباً بعد کا منظر دکھایا گیا ہے جس نے متعدد املاک کو تباہ کر دیا ہے۔ تباہی کو فلمانے والے ایک شخص جو کہ یوکرین کے بم زدہ دیہاتوں سے لی گئی تصاویر کی طرح دکھائی دیتا ہے نے سیاہ پڑنے والے علاقے کو جنگی علاقے کی طرح کے طور پر بیان کیا۔ خوفناک آگ نے گزشتہ رات گھروں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔برطانیہ نے اپنی تاریخ کا گرم ترین دن ریکارڈ کیاپہلی بار درجہ حرارت 40سینٹی گریڈ تک پہنچااور لوگ بے بس نظر آئے۔ لندن فائر بریگیڈ نے کہا کہ دوسری جنگ عظیم کے خاتمے کے بعد منگل کا دن ان کا مصروف ترین دن تھاجس میں کم از کم 110 فائر ٹرکوں کو صرف دارالحکومت بھر میں آگ بجھانے کے لیے بھیج دیا گیا۔لندن کے کم از کم 16 فائر فائٹرز زخمی ہوئے جن میں سے 6 کو گرمی کی وجہ سے ہسپتال لے جایا گیا جہاں انہیں طبی امداد فراہم کی گئی۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ شدید گرمی سے مختلف مقامات پر جہازوں کے رن وے بھی پگل گئے اور فلائٹیں منسوخ کرنا پڑیں۔ ایسٹ لندن میں فائر بریگیڈ کے عملے نے جنگل میں لگی ہوئی آگ کو بجھانے کیلئے رات بھر کام کیا۔ یہ آگ منگل کو برطانیہ میں ریکارڈ توڑ درجہ حرارت کے بعد لگی تھی۔ ویننگٹن ایسٹ لندن میں تقریباً 100 فائر فائٹرز نے گھاس کے میدان میں لگنے والی آگ کو بجھانے کے کام میں حصہ لیا یہ آگ قریبی گھروں تک پھیل گئی تھی۔ کئی بریگیڈز نے آت لگنے کے اس واقعے کو 999 پر کالز کے تانتے کی وجہ سے میجر انسیڈنٹس قرار دے دیا تھا۔بدھ کو درجہ حرارت کم رہا لیکن میٹ آفس نے موسلا دھار بارشوں اور گرج چمک کے ساتھ تند و تیز ہوائیں چلنے کے بارے میں انتباہ جاری کیا ہے اور اس نے اسے یلو ویدر وارننگ قرار دیا ہے۔ میٹ آفس کا کہنا ہے کہ یہ صورت حال ایسٹ اینڈ سائوتھ ایسٹ انگلینڈ میں تعطل کا باعث بن سکتی ہے۔ شدید گرمی اور موسم کی وجہ سے ٹرانسپورٹ کی آمد و رفت بھی متاثر ہو رہی ہے۔ نیٹ ورک ریل نے بدھ کے روز کہا کہ لندن اور سکاٹ لینڈ کے درمیان کوئی براہ راست ٹرین نہیں چلی کیونکہ ویسٹ کوسٹ مین لائن پر اوور ہیڈ الیکٹرک لائنز کو نقصان پہنچا ہے۔ لندن فائر بریگیڈ کے ساتھ ساتھ لیسٹر شائر‘ ہرٹ فورڈ شائر‘ سفوک‘ نارفوک ‘لیسٹر شائر ‘ لنکن شائر اور یارک شائر اور لندن فائر بریگیڈ کی جانب سے ویننگٹن ایسٹ لندن کے جنگل میں لگنے والی اس آگ میجر انسیڈنٹس قرار دینے کا اعلان کیا تھا۔ بارنسلے میں آگ لگنے سے گھروں کی ایک لائن کو نقصان پہنچا جبکہ رادھرم میں گھاس کی آگ آٹھ گھروں تک پھیلنے کی اطلاع ہے۔ اندن فائر بریگیڈ ( ایل ایف بی ) کا کہنا ہے کہ ٹیرسڈ ہائوسز کی دو قطاروں چار دیگر گھروں ‘ 12 سٹیبلز اور پانچ کاریں ویننگٹن میں گھاس میں لگنے والی آگ کے پھیلنے سے تباہ ہو گئیں۔ جبکہ جائے وقوع پر موجود ایک فائر فائٹر نے اس آگ کو مطلق جہنم قرار دیا۔ جائے وقوع سے حاصل ہونے والی ڈرامائی تصاویر میں کئی عمارتوں سے دھواں اٹھتا دکھایا گیا، کچھ عمارتوں کی چھتیں گر گئیں اور آس پاس کی زمین کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے۔ ایک فرد کا کہنا ہے کہ میرا گھر مکمل طور پر غائب ہو گیا ہے۔ بی بی سی کے ریڈیو 4 ٹوڈے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے لندن کے میئر صادق خان نے دوسری جنگ عظیم کے بعد منگل کو دارالحکومت کی فائر سروس کیلئے مصروف ترین دن قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ لندن فائر بریگیڈ ( ایل ایف بی ) اس آگ کے بارے میں 2600 کالز موصول ہوئی تھیں ایک آگ کو بجھانے کا کام کرنے کیلئے 30 فائر انجنوں کی ضرورت پڑی۔ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز ایک ہی وقت میں ایک درجن سے زائد آتشزدگی کے واقعات پیش آئے تھے۔ اس لیے گزشتہ روز یعنی منگل کا دن لندن فائرس سروس کیلئے انتہائی مصروف دن تھا۔ میئر لندن صادق خان نے لندن کے ریذیڈنٹس کو مشورہ دیا کہ وہ شدید گرم موسم اور گھاس میں آگ لگنے کے خطرات کی وجہ سے پارکس اور پرائیویٹ گارڈنز میں باربی کیو وغیرہ نہ رکھیں۔ نیشنل فائر چیفس کونسل ( این ایف سی سی ) کے سربراہ مارک ہارڈنگہم نے کہا کہ پورے برطانیہ کی میں فائر سروسز نے جنگل کی اس آگ سے نمٹنے کیلئے بے مثال اور غیر معمولی کوششیں کی ہیں۔ انہوں نے بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں 30 سال سے زیادہ عرصے سے فائر سروس میں کام کر رہا ہوں اور میری سروس کے دور میں گزشتہ روز ( منگل ) فائر اینڈ ریسکیو سروس کا سب سے زیادہ مصروف دن تھا۔ منگل کو زیادہ درجہ حرارت کی وجہ سے متعدد پبلک سروسز کو تعطل کا سامناکرنا پڑا۔ این ایچ ایس پرووائیڈرز کی عبوری ڈپٹی چیف ایگزیکٹیو مریم ڈیکن نے کہا کہ ہیٹ ویوز نے ہسپتالوں کو اپنی منصوبہ بند سرجریوں کو کم کرنے پر مجبور کر دیا ہے جبکہ ایسٹ آف انگلینڈ ایمبولینس سروس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ایمبولینس سروس کو اوسط سے زیادہ کالز کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور انہیں توقع ہے کہ ویک اینڈ پر ہیٹ ویوز سے متعلق بیماریوں کے اثرات دیکھنے کو ملیں گے۔