کشیدگی کے باوجود پاکستان کی ٹیم سری لنکا کا دورہ جاری رکھے گی
کراچی،جولائی۔پاکستان کی ٹیم سری لنکا میں ہنگامی حالت کے اعلان کے باوجود دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے لیے شیڈول کے مطابق سری لنکا کا دورہ کرے گی۔ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پہلے ہی سے سری لنکا میں موجود پاکستان ٹیم نے بڑھتے ہوئے معاشی بحران کی وجہ سے ملک میں زبردست احتجاج کے دوران سری لنکا کرکٹ الیون کے خلاف کولمبو میں تین روزہ ٹور میچ مکمل کیا۔پی سی بی کے ترجمان نے بدھ کو ڈان کو بتایا کہ سیریز طے شدہ منصوبے کے مطابق کھیلی جائے گی، پہلا ٹیسٹ ہفتہ سے گال میں کھیلا جائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ ٹیم جمعرات کو گال کے لیے روانہ ہونے والی ہے اور سری لنکا کرکٹ کی جانب سے کیے گئے انتظامات سے بہت خوش ہے۔ترجمان کا کہنا تھا کہ ہم صورتحال کے حوالے سے سری لنکا کرکٹ اور سری لنکا میں پاکستانی ہائی کمیشن کے ساتھ رابطے میں ہیں۔گزشتہ ہفتے سری لنکا نے آسٹریلیا کے خلاف تمام فارمیٹ کی سیریز کا اختتام کیا جس میں ٹی20، ون ڈے اور ٹیسٹ سیریز شامل تھی۔سری لنکا کے صدر گوٹابایا راجاپکسے مظاہروں کے دوران ملک سے فرار ہوگئے جس کے بعد بدھ کے روز ایمرجنسی کے نفاذ کا اعلان کیا گیا، راجاپکسے اپنی اہلیہ اور دو محافظوں کے ساتھ ایک فوجی طیارے میں ملک چھوڑ کر مالدیپ جاپہنچے۔معاملات اس وقت مزید شدت اختیار کر گئے جب بدھ کے روز ہزاروں لوگوں نے وزیر اعظم رانیل وکرماسنگھے کے محل پر بھی دھاوا بول دیا، اس کے بعد فوج مداخلت کرنے پر مجبور ہوگئی اور انہوں نے لوگوں کو ایسا کرنے سے باز رہنے کی تاکید کی ہے، پورے کولمبو میں کرفیو کے باعث سری لنکا انتشار اور مایوسی کا شکار ہے۔سری لنکا کے قومی ٹیلی ویڑن نیٹ ورک روپواہینی نے مظاہرین کے ٹی وی اسٹیشن میں داخل ہونے کے بعد نشریات کو مختصر مدت کے لیے معطل کر دیا، نشریات بعد میں دوبارہ شروع ہوئیں۔بدھ کے روز رپورٹس میں بتایا گیا کہ ایشین کرکٹ کونسل نے اگلے ماہ سری لنکا میں ہونے والے ایشیا کپ کے لیے بنگلہ دیش کو میزبان کے طور پر اسٹینڈ بائی پر رکھا ہے۔سری لنکا کرکٹ کے چیف ایگزیکٹو ایشلے ڈی سلوا نے بدھ کے روز کہا کہ ایشیا کپ کی میزبانی نہ کرنے کے نتیجے میں 50 سے 60 لاکھ امریکی ڈالر کی آمدنی کا نقصان ہوگا۔انسائیڈ اسپورٹس کی ویب سائٹ کے مطابق ایشلے ڈی سلوا نے کہا کہ بھارت اور پاکستان جیسی ٹیموں کی میزبانی سے بڑی آمدنی ہوتی ہے، اسی لیے ہم اب بھی ممالک کو سری لنکا میں کھیلنے پر آمادہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، ہمارے لیے آمدنی اہم ہے، اس مرحلے پر ہمارے ملک کے لیے کوئی بھی آنے والا ڈالر اہم ہے، ہم سب ایشیا کپ کی میزبانی کے لیے تیار ہیں۔