بائیڈن سعودی عرب کے دورے میں شاہ سلمان، ولی عہد شہزادہ محمد سے ملاقات کریں گےبائیڈن سعودی عرب کے دورے میں شاہ سلمان، ولی عہد شہزادہ محمد سے ملاقات کریں گے

واشنگٹن/ریاض،جولائی۔وائٹ ہاؤس نے جمعرات کو اطلاع دی ہے کہ صدر جو بائیڈن رواں ماہ کے دوسرے پندرھواڑے میں جدہ کے دورے کے موقع پر سعودی عرب کے شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کریں گے اور ان سے گفتگو میں خطے میں بڑھتے ہوئے ایرانی خطرے سے نمٹنے کے لیے فضائی دفاعی نظام کو مربوط بنانے کے اپنے وڑن پر روشنی ڈالیں گے۔صدر بائیڈن شاہ سلمان اور ان کی قیادت میں ٹیم کے ساتھ دو طرفہ ملاقات میں بیٹھیں گے۔ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اس ٹیم میں شامل ہیں۔امریکا کی قومی سلامتی کونسل کے رابطہ کار برائے تزویراتی ابلاغیات جان کربی نے کہا کہ صدر بائیڈن یقیناً سعودی ولی عہد سے اس بڑی دو طرفہ بات چیت کے تناظر میں ملاقات کریں گے۔وہ منصب صدارت سنبھالنے کے بعد آیندہ ہفتے مشرقِ اوسط کا پہلا دورہ کررہے ہیں۔جان کربی نے ان کے روانہ ہونے سے قبل صحافیوں سے بات چیت میں کہا کہ وہاں (مشرقِ اوسط میں)جو کچھ ہوتا ہے،وہ یقینی طور پر ہمیں ہمارے گھرمیں متاثر کرتا ہے۔جو بائیڈن شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی دعوت پر15 اور16 جولائی کو صدرامریکاکی حیثیت سے سعودی عرب کا پہلا دورہ کریں گے جہاں وہ خلیج تعاون کونسل کے سربراہ اجلاس میں بھی شرکت کریں گے۔اس میں مصر، عراق اور اردن کے سربراہاں بھی شریک ہوں گے۔امریکی صدر اس سے قبل 13 سے 16 جولائی تک مغربی کنارے اور اسرائیل میں ہوں گے اور وہ تل ابیب سے سعودی عرب کے لیے براہ راست پرواز کریں گے۔
ایران کا مقابلہ:معاہدہ ابراہیم میں توسیع کے بارے میں پوچھے گئے سوال پرجان کربی نے کہاکہ’’امریکا اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پرلانے والے خلیجی ممالک کی حوصلہ افزائی کرے گا کیونکہ ہمیں یقین ہے کہ یہ خطے کے لیے اچھا اقدام ہے۔ یہ امریکا سمیت تمام متعلقہ ممالک کی سلامتی کے لیے بھی مفید ہے‘‘۔امریکا کے فوجی حکام طویل عرصے سے عرب ممالک کے علاقائی فضائی دفاعی نظام کو ایک دوسرے کے ساتھ ساتھ ایران کے مقابلے میں اسرائیل کے ساتھ مربوط بنانے پر زور دیتے رہے ہیں۔ جان کربی کے مطابق بائیڈن کے دورے میں یہ موضوع بھی زیربحث آئے گا۔انھوں نے کہا کہ فضائی دفاع جیسے معاملات پر پورے خطے میں زیادہ اشتراک ہے اور ہم پورے خطے میں مربوط فضائی دفاعی صلاحیتوں اور فریم ورک پر کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔ کیونکہ پورا خطہ ایران اوراس کی بڑھتی ہوئی بیلسٹک میزائل صلاحیتوں کے بارے میں فکر مند ہے۔اس کے علاوہ اس نے خطے بھر میں دہشت گردی کی حمایت جاری رکھی ہوئی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ واشنگٹن خطے کے ممالک سے پوچھ رہا ہے کہ وہ فضائی دفاعی نظام کو مربوط بنانے میں کس طرح مدد کرسکتا ہے۔لہٰذا بڑھتے ہوئے ایرانی خطرے سے نمٹنے کا زیادہ مؤثرطریقہ موجود ہے۔کربی نے مزید کہا:’’ایران کی جانب سے بیلسٹک میزائل پروگرام کو آگے بڑھانے اور دہشت گردی کے نیٹ ورک کی حمایت کے بارے میں تشویش کے پیش نظر خطے میں مختلف اقوام کے درمیان ہم آہنگی بڑھ رہی ہے‘‘۔

 

Related Articles