افغانستان میں طالبان کے پوسٹر: حجاب نہ کرنے والی خواتین کو جانوروں سے تشبیہ دینے پر تنقید
قندھار،جون۔قندھار میں طالبان کے محکمہ امر بالمعروف نے خواتین کو حجاب کی ترغیب دینے کے لیے پوسٹر لگائے ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ ’خواتین حجاب نہ کر کے جانوروں کی نقل کرتی ہیں۔‘قندھار میں طالبان کے مشہور رہنما عبدالرحمان طیبی نے بی بی سی کو اس بات کی تصدیق کی کہ اْنھوں نے شہر میں سینیئر طالبان رہنما شیخ حبیب اللہ اخوندزادہ کے کہنے پر یہ پوسٹر لگائے ہیں۔ایک پوسٹر پر لکھا گیا ہے کہ ’حجاب فرض ہے، اسے پابندی نہ سمجھا جائے۔‘ان پوسٹرز پر میڈیا میں کافی سخت ردِ عمل آیا ہے اور اسے خواتین کی توہین کہا جا رہا ہے۔طالبان کے چیف آف سٹاف عبدالرحمان طیبی نے کہا کہ یہ پوسٹرز ’مشورے‘ کے طور پر لگائے گئے ہیں اور ان کا مقصد خواتین کی توہین نہیں ہے۔اْنھوں نے کہا کہ اس کا مقصد لوگوں کو ’درست راستے‘ پر لانا ہے۔طیبی نے گذشتہ ہفتے قندھار میں ٹیکسی اور رکشہ ڈرائیوروں سے کہا تھا کہ وہ نقاب نہ پہننے والی خواتین کو سوار نہ کروائیں۔اْنھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ گاڑیوں اور تقریبات وغیرہ میں موسیقی اور ریڈیو سننا بھی منع ہے۔طالبان رہنما نے خواتین کے بغیر نقاب گھر سے نکلنے اور حجاموں کو داڑھیاں شیو کرنے اور ’انگریزی طرز‘ کی حجامت بنانے سے بھی منع کیا تھا۔کابل میں ایک حکومتی ترجمان محمد صادق عاکف نے کہا کہ یہ پوسٹرز کچھ صوبوں میں لگائے گئے ہیں تاکہ حجاب کے بارے میں آگاہی پیدا کی جائے۔اْنھوں نے کہا کہ ’حجاب خواتین کا زیور ہے۔‘وزارتِ امر بالمعروف کی جانب سے کابل کی یونیورسٹیوں میں بھی پوسٹرز لگائے گئے ہیں جن میں طلبا کو بتایا گیا ہے کہ اْنھیں کیا پہننا چاہیے اور کیا نہیں۔ان پوسٹرز میں کہا گیا ہے کہ طلبا رنگین اور چست کپڑے نہ پہنیں اور میک اپ نہ کیا جائے۔کابل اور کچھ دیگر صوبوں میں مقامی افراد نے بی بی سی کو بتایا کہ طالبان شاہراہوں پر پہرے کے دوران لوگوں کو داڑھیاں بڑھانے کی ترغیب دے رہے ہیں۔طالبان نے جب سے افغانستان کا کنٹرول سنبھالا ہے، اْنھوں نے بالخصوص خواتین پر پابندیاں عائد کی ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ طالبان خواتین پر سماجی زندگی کے دروازے بند کر رہے ہیں۔طالبان نے ان الزامات کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ افغانستان میں خواتین کو ’شریعت کے دائرے میں تمام حقوق حاصل ہیں۔‘