کانگریس میں فلسطینی امریکن نمائندہ راشدہ طلیب کی تبدیلی کا فیصلہ

واشنگٹن،جون ۔ امریکی سیاسی کمیٹی نے فلسطینی امریکی قانون سازوں کو ان کی سیٹوں سے الگ کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ نئی پولیٹیکل ایکشن کمیٹی پی اے سی نے اس منصوبے کے تحت خاتون کانگریس رکن راشدہ طلیب کو ہٹا نے کا فیصلہ اس لیے کیا ہے کہ وہ فلسطینیوں کے لیے واضح اور دوٹوک حمایت رکھتی ہیں۔دی انٹر سیپٹ کی رپورٹ کے مطابق کمیٹی نے یہ فیصلہ کرنے کی وجہ یہ ظاہر کی ہے کہ وہ شہری کمیونٹیز کو با اختیار بنانے کا عزم رکھتی ہے تاکہ گورے اور کالے امریکیوں کے درمیان دولت کے فرق کو کم کر سکے۔ خیال رہے چالیس سے زائد سیاہ فام کاروباری اور سماجی لیڈروں نے اکتوبر میں اربن ایمپاورمنٹ ایکشن پی اے سی قائم کی تھی۔ دی انٹر سیپٹ کا کہنا ہے کہ کمیٹی نے اس سلسلے میں اپنا پہلا اورا ہم ہدف راشدہ طلیب کو بنایا یے۔ اس کمیٹی نے راشدہ طلیب کو ہٹانے کو اپنے لیے ایک چیلنج کے طور پر لیا ہے۔ راشدہ طالب کو اس سیٹ سے ہٹانے کے لیے دس لاکھ ڈالر خرچ کرنے کا ارادہ ہے۔اس سلسلے میں دعوی یہ کیا جارہا ہے کہ ڈیٹرائٹ شہر سیاہ فام اکثریت کا شہر ہے۔ اس لیے نمائندہ بھی سیاہ فاموں میں سے ہی ہونا چاہیے۔ پی اے سی متبادل امید وار کے طور پر جینس ونفری کی حمایت کر رہی ہے۔ راشدہ طلیب اسرائیل کے لیے امریکی فوجی وسائل کی فراہمی کو ہدف تنقید بناتی رہی ہیں اور فلسطینیوں کے حق میں موقف رکھتی ہیں۔

 

Related Articles