ایلون مسک ٹوئٹر معاہدہ: ارب پتی تاجر نے دھمکی دی ہے کہ اگر ان کی درخواستیں نہ سنی گئیں تو وہ معاہدہ ختم بھی کر سکتے ہیں
نیویارک،جون۔ایلون مسک نے دھمکی دی ہے کہ اگر سوشل میڈیا کمپنی اپنے صارفین کے متعلق مزید جاننے کی ان کی درخواستوں کو نظر انداز کرتی رہی تو وہ ٹوئٹر خریدنے کے 44 ارب ڈالر کے معاہدے سے دستبردار ہو جائیں گے۔ریگولیٹرز کو لکھے گئے ایک خط میں انھوں نے کہا کہ ان کا حق ہے کہ وہ سپیم اکاؤنٹس کے متعلق خود اندازہ لگائیں۔اس خط سے کئی ہفتوں سے جاری تنازعہ باقاعدہ طور پر سامنے آتا ہے۔ ایلون مسک نے اعلان کر رکھا ہے کہ مزید معلومات آنے تک معاہدہ ’آن ہولڈ‘ ہے۔ٹویٹر اپنے اندازوں کا دفاع کرتا ہے۔لیکن ایلون مسک کہتے ہیں کہ ان کے خیال میں سپیم اور جعلی اکاؤنٹس یومیہ صارفین کے پانچ فیصد سے بھی زیادہ کی نمائندگی کرتے ہیں جو کہ ٹویٹر عام طور پر رپورٹ کرتا ہے۔ان کے وکیل مائیک رنگلر نے خط میں لکھا کہ ’ٹوئٹر کے ممکنہ مالک کے طور پر ایلون مسک واضح طور پر درخواست کردہ ڈیٹا کے متعلق جاننے کے حقدار ہیں تاکہ وہ ٹوئٹر کے کاروبار کو اپنی ملکیت میں منتقل کرنے کی تیاری کر سکیں اور اپنے لین دین کی مالی اعانت کو آسان بنا سکیں۔ دونوں کام کرنے کے لیے ان کے پاس ٹوئٹر کے کاروباری ماڈل کی بنیاد کی مکمل اور درست سمجھ ہونی چاہیئے جو کہ اصل میں اس کے فعال صارفین ہیں۔‘خط میں کہا گیا کہ ’ٹوئٹر کے آج تک کے رویے اور خاص طور پر کمپنی کی تازہ ترین خط و کتابت کی بنیاد پر، مسک کا خیال ہے کہ کمپنی فعال طور پر مزاحمت کر رہی ہے اور معلومات کے متعلق ان کے حقوق کو ناکام بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔‘’یہ انضمام کے معاہدے کے تحت ٹوئٹر کی ذمہ داریوں کی کھلی خلاف ورزی ہے اور مسک اس کے نتیجے میں ہونے والے تمام حقوق محفوظ رکھتے ہیں، اس میں لین دین کے معاملے کو مکمل نہ کرنے کا ان کا حق اور انضمام کے معاہدے کو ختم کرنے کا حق بھی شامل ہے۔‘تنازعہ نے ٹوئٹر خریدنے کے معاہدے کے مستقبل کے بارے میں مزید شکوک و شبہات کو جنم دیا ہے۔ یہ معاہدہ ٹوئٹر کے بورڈ نے اپریل میں منظور کیا تھا۔کمپنی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’ٹوئٹر مسک کے ساتھ معلومات کے تبادلے کے لیے تعاون کرتا رہا ہے اور کرتا رہے گا تاکہ لین دین انضمام کے معاہدے کے مطابق پورا ہو سکے۔‘ٹویٹر نے کہا ہے کہ مسک ڈیل حاصل کرنے کی اپنی بے تابی میں ہوشیار رہنے کے مخصوص حقوق سے دستبردار ہو گئے تھے۔ اس نے مزید کہا کہ اس کا ارادہ طے شدہ قیمت اور شرائط پر قبضہ دینے کے عمل کو مکمل کرنا ہے۔ایلون مسک اگر معاہدے سے بھاگتے ہیں تو انھیں ایک ارب ڈالر کی بریک اپ فیس دینا پڑ سکتی ہے اور ممکنہ قانونی چارہ جوئی کا بھی امکان ہے۔ انھوں نے سب سے پہلے گزشتہ ماہ سوشل میڈیا پر یہ کہتے ہوئے سپیم اکاؤنٹس کا مسئلہ اٹھایا تھا کہ معاہدہ ہولڈ پر ہے لیکن وہ حصول کے لیے پرعزم ہیں۔تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ ٹیسلا کے باس اس مسئلے کو قیمت پر دوبارہ گفت و شنید کرنے یا یہاں تک آ کے وہاں سے چلے جانے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ایلون مسک کا سوشل میڈیا پر اس معاملے کو اٹھانے کا فیصلہ غیر روایتی تھا، جس سے یہ ثابت کرنا مشکل ہو گیا کہ وہ معاہدے کے متعلق کتنے سنجیدہ ہیں۔جب ٹوئٹر کے چیف ایگزیکٹو پیراگ اگروال نے ٹویٹس کے ایک سلسلے میں کمپنی کے عمل کا دفاع کیا تو ایلون مسک نے ’پو‘ ایموجی کے ساتھ جواب دیا۔ایلون مسک نے کہا ہے کہ ان کے خیال میں ٹوئٹر پر ’بوٹس‘ 20 فیصد یا اس سے زیادہ ہیں۔ یو ایس سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن میں دائر کردہ خط اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ دونوں فریق مئی کے اوائل سے ہی اس معاملے پر تذبذب کا شکار ہیں اور کبھی اسے آگے لے کر چلتے ہیں اور کبھی پیچھے۔اس میں کہا گیا ہے کہ معاہدے کے لیے فنانسنگ اکٹھی کرنے کی کوشش کرنے والے مسک کو ’معقول تعاون‘ ملنا چاہیئے۔خط کے مطابق ’ٹوئٹر کی جانب سے کمپنی کے اپنے ٹیسٹنگ طریقہ کار، چاہے وہ تحریری مواد سے ہو یا زبانی وضاحت سے، کے بارے میں اضافی تفصیلات فراہم کرنے کی تازہ ترین پیشکش، ایلون مسک کی ڈیٹا کے لیے درخواستوں کو مسترد کرنے کے مترادف ہے۔‘ٹیکساس کے اٹارنی جنرل کین پیکسٹن نے پیر کو بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ انھوں نے ’جعلی بوٹ اکاؤنٹس کے بارے میں ممکنہ طور پر غلط رپورٹنگ‘ کے حوالے سے تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ ٹوئٹر کے پاس 27 جون تک معلومات کے لیے درخواست کا جواب دینے کا وقت ہے۔دنیا بھر کے ریگولیٹرز نے ٹوئٹر کے لیے ایلون مسک کے منصوبوں کی سخت جانچ پڑتال کی ہے، جبکہ الیکٹرک کار کمپنی ٹیسلا اور راکٹ فرم سپیس ایکس کے سرمایہ کاروں کے لیے بھی خطرے کی گھنٹی بجا دی گئی ہے۔انھوں نے کمپنی کا ’ٹیک اوور‘ کرنے کے لیے ادائیگی میں مدد کے لیے باہر کے سرمایہ کاروں سے رجوع کیا ہے اور وہ اپنے ٹیسلا کی ایکویٹی اور قرضوں کو بھی استعمال کر رہے ہیں جو ٹیسلا کے حصص سے جڑے ہیں۔ حالیہ ہفتوں میں مارکیٹ میں مندی کی وجہ سے ٹیسلا سمیت کئی کمپنیوں کو اربوں ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔کمپنی کی قدر میں کمی کی وجہ سے مسک کی ٹوئٹر کے لیے 54.20 ڈالر فی حصص کی پیشکش بھی زیادہ فراخ دل لگتی ہے۔ پیر کو ٹوئٹر کے حصص 39 ڈالر سے نیچے ٹریڈنگ کر رہے تھے، جو کہ 3 فیصد کمی ہے، اگرچہ بعد میں وہ کچھ بہتر ہو گئے۔ وہ ابھی اس اونچائی پر واپس نہیں آئے جو گذشتہ ماہ مسک کے اس انکشاف کے بعد آئی تھی کہ انھوں نے کمپنی کے تقریباً نو فیصد حصص خرید لیے ہیں۔ہار گریوز لینزڈاؤن کمپنی میں سرمایہ کاری اور مارکیٹوں کی سینیئر تجزیہ کار سوسانے سٹریٹر کہتی ہیں کہ اس خط نے ’ابھی تک کا سب سے مضبوط اشارہ دیا ہے کہ ٹیسلا کے بانی اسے چھوڑ کر جا سکتے ہیں۔‘انھوں نے کہا کہ ’یہ ایک ایسا اقدام ہے جس کے لیے ٹوئٹر کے سرمایہ کار کئی ہفتوں سے اپنے آپ کو تیار کر رہے ہیں: وہ لمحہ جب ایلون مسک کے ٹویٹس کے ذریعے بے ترتیب غور و فکر ایک باضابطہ خط کی شکل اختیار کر کے ریگولیٹرز تک پہنچ جائے۔‘ انھوں نے مزید کہا کہ ایلون مسک کی پیش کش کے بعد سے ٹیک سیکٹر میں جو اضافی اتار چڑھاؤ آیا ہے، اسے سامنے رکھتے ہوئے اس کا بھی بہت زیادہ امکان ہے کہ اگر ٹوئٹر اپنے ابتدائی تجزیے کی حمایت میں درخواست کردہ ڈیٹا فراہم کر بھی دیتا ہے تب بھی وہ (مسک) سستی قیمت کے پیچھے ہی ہوں گے۔