جان پر کھیل کرآگ کے شعلوں سے بچی کو بچانے والے ننھے مالک الرویلی کے لیے اعزاز

ریاض،جون۔سعودی عرب کے ایک بچے مالک الرویلی کی بہادری کے سوشل میڈیا پر چرچے ہیں۔ ننھے مالک الرویلی نے سعودی عرب کے علاقے عرعر میں آگ کے شعلوں سے ایک بچی کی زندگی بچانے میں اس کی مدد کی جس پر مالک الرویلی کو اعزاز واکرام کا مستحق قرار دیا جا رہا ہے۔مالک الرویلی کے والد کا کہنا ہے کہ مقامی وقت کے مطابق صبح سات بجے الریان کالونی میں ایک مکان میں اچانک آگ بھڑک اٹھی۔ اس وقت گھر میں دو کم سن بچے [ایک بچی اور ایک بچہ] تھے۔ بچی کی عمر گیارہ سال تھی۔ اس نے مدد کے لیے چلانا شروع کیا تو مالک الرویلی جان کی پرواہ کیے بغیرآگ کے شعلوں میں چھلانگ لگا دی۔ وہ یقینی موت سے دوچار 11 سالہ بچی کو آگ کے شعلوں سے بچا کر باہر لے آیا۔الرویلی نے بتایا کہ مالک دوبارہ آگ میں گھرے مکان میں داخل ہوا تاکہ کم سن بچے کو بھی بچایا جا سکے مگر اس بار وہ کامیاب نہیں ہوسکا۔بچے کے والد الرویلی نے واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ صبح سات بجیوہ ٹرانسپورٹ گاڑی پرکام کررہا تھا۔اس دوران ناشتہ کرنے کے لیے عرعر میں الریان محلے میں رکا۔ مالک الرویلی میرے ساتھ تھا۔ ہم ریسٹورنٹ کھلنے کا انتظار کر رہے تھے۔اس اثنا میں ایک گھر سے دھواں نکلنے سے پریشان ہوگئے۔ ایک خاتون جو گھر سے باہر تھی مدد کے لیے چیخ رہی تھی اور کہہ رہی تھی اس کے بچے اندر ہیں۔ ایک بیٹا جس کی عمر پانچ سال اور بیٹی گیارہ سال کی ہے۔ وہ باہر نہیں آسکے۔اس موقع پر مالک الرویلی آگ کے شعلوں کی پرواہ کیے گھر کے اندر داخل ہوگیا مگر گھر کے باورچی خانے میں موجود بچہ دھوئیں کے باعث دم گھٹنے سے فوت ہوچکا تھا۔ البتہ مالک ایک گیارہ سالہ بچی کو آگ سے نکالنے میں کامیاب رہا۔مالک الرویلی کے اسکول کو جب اس کی بہادری کا پتا چلا تو اسکول انتظامیہ نے اس کے اعزاز میں ایک تقریب منعقد کی اور ایک مقامی کاروباری شخصیت حمود العنزی نے اسے انعام و اکرام سے نوازا۔مالک الرویلی کے استاد استاد بندر الخمعلی نے بتایا کہ انھوں نے اس طالب علم کو اس کی ہمت اور بہادری کے لیے اعزاز دینے کی کوشش کی۔ یہ اس کی بہادری کا نعم البدل نہیں مگراس سے بچے کو ضرور حوصلہ ملے گا۔ مالک الرویلی کے لیے اعزازی تقریب کا اہتمام عرعر کے خالد بن ولید اسکول کے پرنسپل فیاض المطرفی اور استاد حماد الرویلی جانب سے کیا گیا۔

 

 

Related Articles