ناقابل علاج بیماری کے لیے پہلی دوا کی منظوری جلد دیئے جانے کا امکان
الزائمر امراض کو ناقابل علاج سمجھا جاتا ہے مگر اس کی روک تھام کرنے والی پہلی دوا کی تیز رفتار بنیادوں پر منظوری دینے کا عمل شروع ہوگیا ہے جسے ماہرین نے اب تک کی سب سے بڑی پیشرفت قرار دیا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ امریکی اداروں کی جانب سے اس علاج کو ترجیحی ریویو کا درجہ دینے سے 6 ماہ میں اسے مریضوں کو استعمال کرنے کی اجازت دینا ممکن ہوسکتا ہے اور دنیا بھر میں مریضوں کے لیے یہ امید کی کرن ہے۔
کلینیکل ٹرائلز میں دریافت کیا گیا کہ جن مریضوں کو یہ دوا Aducanumab دی گئی، ان کی بولنے، وقت اور مقام سے آگاہی کی صلاحیت میں بہتری آئی جبکہ یادداشت ختم ہونے کا عمل سست ہوگیا۔
اس وقت الزائمر امراض کے لیے جو ادویات تجویز کی جاتی ہیں وہ اس بیماری کی رفتار سست کرنے کی بجائے بس علامات کو درست کرنے کا کام کرتی ہیں۔
تاہم یہ نیا طریقہ علاج دماغ میں جمع ہونے والے زہریلے مواد کو منتشر کرنے میں مدد دیتا نظر آتا ہے اور یہ پہلی دوا ہے جو اس بیماری کو بڑھنے سے روکنے میں مددگار نظر آتی ہے۔
واضح رہے کہ الزائمر مرض دماغ پر اثر انداز ہوتا ہے، یاداشت ختم ہوجاتی ہے اور ایک خاص قسم کا پروٹین اسے متحرک کرنے کا باعث بنتا ہے۔
اکثر یہ معمر افراد کو شکار بناتا ہے مگر کسی بھی عمر کے افراد کو یہ مرض لاحق ہوسکتا ہے اور جیسا بتایا جاچکا ہے کہ یہ ناقابل علاج ہے تو اس کو ابتدائی مرحلے میں پکڑ لینا اس سے بچنے میں مدد دیتا ہے۔
علاج کو بالکل ابتدا میں پکڑلیا جائے تو اس پروٹین ایمیلوئیڈ بیٹا کی سطح کو ادویات کے ذریعے کم کرنا ممکن ہوتا ہے اور عام طور پر یہ پروٹین مرض کے دس سال قبل ہی بڑھنے لگتا ہے اور اس کی علامات اکثر افراد پہچاننے سے قاصر رہتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ دوا ایسے مریضوں کے لیے موثر ثابت ہوسکتی ہے جن میں ڈیمینشیا کی ابتدائی علامات موجود ہوتی ہیں، یعنی اس مرحلے پر بیماری کو روکنا یا اس کی رفتار سست کرنا متاثرہن کو معذور ہونے سے بچا سکتا ہے۔
الزائمر ریسرچ یوکے کی پالیسی اور پبلک افیئرز ڈائریکٹر سمانتھا بین ہان ہرمیٹز نے کہا کہ الزائمر امراض سے متاثر افراد عرصے سے زندگی بدل دینے والے علاج کے منتظر تھے اور امریکی اعلان توقع ہے کہ حقیقت کا روپ دھار سکے گا۔
انہوں نے کہا کہ اب تک کوئی بھی دوا الزائمر کے علاج کے حوالے سے اتنی دور تک نہیں جاسکی تھی۔
دوا کی منظوری کے عمل میں 6 ماہ کا عرصہ لگ سکتا ہے جس کے دوران دیکھا جائے گا کہ یہ لوگوں کے لیے محفوظ اور موثر ہے یا نہیں، جس کے بعد اسے پہلے امریکا میں لائسنس جاری کیا جائے گا، جس کے بعد دنیا کے دیگر ممالک میں طبی ادارے اس بارے میں غور کریں گے۔
اس دوا کی تیاری کے عمل میں گزشتہ سال اس وقت رکاوٹ پیدا ہوئی جب ادویات ساز کمپنیوں بائیو جین اور ایزائی نے آخری 2 ٹرائل کو روک کر اس پر کام ختم کرنے کا فیصلہ کیا۔
گزشتہ سال موسم خزاں میں تحقیقی رپورٹس میں عندیہ دیا گیا تھا کہ یہ علاج مریضوں کے لیے مفید ثابت نہہیں ہوسکے گا۔
مگر 5 ماہ بعد بائیوجین نے بتایا کہ بہت بڑی تعداد میں ڈیٹا پر مبنی ایک نیا تجزیہ ٹرائلزز روکے جانے کے بعد سامنے آیا ہے جس میں دریافت کیا گیا کہ یہ دوا مرض کے ابتدائی مرحلے زیادہ مقدار میں دیئے جانے پر کام کرتی ہے۔
17 سال میں امریکا کے ادارے ایف ڈی اے کے سامنے الزائمر امراض کے علاج کے لیے اس دواکی شکل میں پہلی درخواست جمع کرائی گئی ہے۔
اگر اسے کامیابی ملتی ہے تو یہ الزائمر امراض کے علاج کے لیے ریگولیٹرز کی جانب سے منظوری پانے والی پہلی دوا ہوگی۔
Aducanumab ایک اینٹی باڈی دوا ہے جو دماغ میں جمع ہونے والے ایمیلوئیڈ بیٹا کے اجتماع کو منتشر کرتی ہے اور سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ یہ اجتماع ہی جزوی طور پر یادداشت سے محرومی اور دماغی تنزلی کا باعث بنتا ہے۔