رنجی ٹرافی جیتنا اب بھی میرا سب سے بڑا خواب ہے: منوج تیواری
بنگلورو، جون۔ مغربی بنگال کے کھیل اور نوجوانوں کی بہبود کے وزیر منوج تیواری نے گزشتہ ایک سال سے ہفتہ میں چار دن ہوڑہ کے قریب شیب پور میں اپنے حلقہ انتخاب کا دورہ کیا ہے۔ فروری مارچ میں رنجی ٹرافی کے لیگ مرحلے کی وجہ سے وہ مختصر طور پر ایسا نہیں کر سکے تھے اور اب وہ کوارٹر فائنل کھیلنے کے لیے تین ہفتوں تک دوبارہ اپنے حلقے کا دورہ نہیں کر سکیں گے۔مغربی بنگال نے مسلسل دوسرے سیزن میں ناک آؤٹ میں جگہ بنائی ہے۔ مارچ 2020 میں وہ 1989-90 کے سیزن کے بعد پہلی بار رنجی ٹائٹل جیتنے کے بہت قریب پہنچ گئے تھے۔ 32 سال پہلے بنگال نے ستاروں سے سجی دہلی کو شکست دے کر پہلی بار رنجی ٹرافی جیتی تھی۔ 1990 کا وہ سیزن فائنل میں سورو گنگولی کی شاندار انٹری کے لیے یاد کیا جاتا ہے۔ جب انہیں ان کے بڑے بھائی سنیہاشیش گنگولی اور بنگال کے موجودہ کوچ ارون لال کی جگہ موقع دیا گیا تھا۔راجکوٹ میں فائنل ہارنے کے دو سال بعد بنگال اس بار ٹرافی پر قبضہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ چاندی کی اس چمکتی ہوئی ٹرافی کو ہاتھ میں پکڑنے کی خواہش ہے، جس کی وجہ سے منوج تیواری کمر میں درد، گھٹنے میں درد اور ٹوٹی ہوئی کارٹلیج کے باوجود کھیل رہے ہیں۔منوج تیواری اپنی رہائش گاہ سے سیکرٹریٹ کی عمارت میں اپنے دفتر جاتے ہوئے ایڈن گارڈنز کے سامنے سے گذرتے ہیں۔ اس مشہور مقام کے باہر ایک چھوٹے سے کونے میں بنگال کے رنجی چیمپئنز کی ایک چھوٹی سی تصویر ہے۔ وہ وہاں موجودہ ٹیم کی تصویر لگانا چاہتے ہیں۔منوج تیواری نے کرک انفو کو بتایاکہ "رنجی ٹرافی جیتنا اب بھی میرا سب سے بڑا خواب ہے۔ یہ ایک ایسا مقصد ہے جس نے ہمیشہ مجھے کرکٹ میں آگے بڑھنے کی ترغیب دی ہے۔ میں نے خواب دیکھا تھا کہ بنگال ٹیم کی قیادت کرتے ہوئے میں ٹیم کو رنجی ٹرافی جیتاؤں گا، تاہم یہ ممکن نہیں تھا۔ اس کے بعد میں صرف رانجی ٹرافی جیتنے والی ٹیم کا حصہ بننا چاہتا تھا۔ 2020 میں ہم ٹرافی جیتنے کے بہت قریب تھے۔ تاہم وہاں بھی کام ادھورا رہ گیا۔”