مشرقی یورپ: روس کا مقابلہ کرنے کیلئے 8 ہزار برطانوی فوجیوں کی تعیناتی
لندن ،مئی۔ برطانیہ کے تقریباً 8000 فوجی روسی جارحیت کا مقابلہ کرنے کیلئے پورے مشرقی یورپ میں مشقوں میں حصہ لیں گے جو سرد جنگ کے بعد سب سے بڑی فوجی تعیناتیوں سے ایک ہے۔ یوکرین پر حملے کے بعد توسیع کردہ پلانز کے تحت اس موسم گرما میں فن لینڈ سے شمالی مقدونیہ تک کے ملکوں میں درجنوں ٹینک تعینات کئے جائیں گے۔ اس میں نیٹو اور جوائنٹ ایکسپیڈیشنری فورس الائنس، جس میں فن لینڈ اور سویڈن بھی شامل ہیں، کے ہزاروں فوجی بھی جوائن کریں گے۔ فروری کے آخر میں روس کی جانب سے اپنے پڑوسی یوکرین پر حملہ کرنے کے بعد سے ردعمل میں اضافہ ہوا ہے۔ کمانڈر فیلڈ آرمی لیفٹیننٹ جنرل رالف ووڈس نے کہا کہ برطانیہ یورپ کے دفاع اور روسی جارحیت کو روکنے کیلئے انتہائی اہم کردار ادا کرتا ہے۔ برطانوی فوج کی مشقوں کا یہ سلسلہ دونوں کیلئے بنیادی اہمیت رکھتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بڑے پیمانے پر برطانوی فوج کی تعیناتی، ملٹری پروفیشنلزم میں مہارت، ٹریننگ اور چستی بڑے پیمانے پر جارحیت کو روکے گا، جو اس صدی میں یورپ میں نہیں دیکھی گئی ہے۔ یورپی سرزمین پر اپریل اور جون میں برطانوی فوج کی تعیناتی بلند ترین سطح 8000 اہلکاروں تک پہنچنے کی توقع ہے۔ ڈیفنس سیکرٹری بین ویلس نے کہا کہ یورپ کی سلامتی اسے سے پہلے کبھی اتنی اہم نہیں رہی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ مشقیں سرد جنگ کے بعد کی سب سے بڑی مشترکہ تعیناتیوں میں سے ایک ہیں، جن میں یکجہتی اور طاقت کا مظاہرہ کرتے ہوئے نیٹو اور جوائنٹ ایکسپیڈیشنری فورس الائنس (جے ای ایف اے) اور پارٹنرز کی افواج میں شامل ہوں گی۔ کوئنز رائل ہوسارز کے فوجی فن لینڈ میں ایک بکتر بند بریگیڈ کے ساتھ تعینات ہیں، جس کی روس کے ساتھ 830 میل زمینی سرحد مشترکہ ہے۔ پولینڈ میں امریکی فوجیوں کے ساتھ مشقیں بھی ہو رہی ہیں۔