انگلینڈ کی بہت زیادہ مثبتیت مبہم لگتی ہے: ایلسٹر کک
لندن، اپریل ،جو روٹ کی ٹیسٹ کپتانی کے بارے میں جاری شدید قیاس آرائیوں کے درمیان انگلینڈ کے سابق کپتان الیسٹر کک نے موجودہ ٹیسٹ کپتان کی بلے بازی پر توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت کی تعریف کی ہے۔ کک نے کہا ہے کہ وہ روٹ کے اس رویے سے حیران ہیں، لیکن انگلینڈ کے ڈریسنگ روم میں موجود زبردست مثبتیت مشکوک معلوم ہورہی ہے۔ روٹ اس وقت ویسٹ انڈیز کے ہاتھوں ملی ٹیسٹ سیریز میں شکست کے بعد بریک پر ہیں۔ انگلینڈ کی ٹیم فروری 2021 سے ان کی کپتانی میں کھیلے گئے 17 ٹیسٹ میچوں میں صرف ایک ہی میچ جیت سکی ہے۔ دوسری طرف ایسیکس کے ساتھ اپنے 20 ویں کاؤنٹی سیزن کے لئے تیار کک بخوبی جانتے ہیں کہ اس وقت روٹ کیسا محسوس کررہے ہوں گے۔ کک نے 2014 میں کپتان کے طور پر اپنے مشکل وقت کے دوران، جب آسٹریلیا کے خلاف انگلینڈ کی 5-0 سے ہارکے بعد کیون پیٹرسن کو ٹیم سے باہر نکالنے کامطالبہ ہونے لگاتھا، حالات کا مقابلہ موجودہ صورتحال سے کیا ہے، کک نے تسلیم کیا ہے کہ اس مطالبات کے درمیان ان کی اپنی ٹیسٹ فارم خراب ہوگئی تھی۔ لیکن روٹ کے اپنے بلے بازی کے معیارالگ ہیں۔ کک نے منگل کو اس بارے میں کہا، ’’حال ہی میں اختتام پذیرایشز سیریز کے دوران انگلینڈ کے بلے بازوں کا بلا خاموش رہا، لیکن روٹ انگلینڈکے ان دوبلے بازوں میں سے ایک رہے، جن کی اوسط 30 سے زیادہ تھی۔ وہ ویسٹ انڈیز میں دوسنچریوں کے ساتھ فارم میں واپس آئے، جن کی بدولت روٹ نے 2021 کے آغاز سے اب تک 20 ٹیسٹ میں آٹھ سنچری کے ساتھ 2066 رن بنائے ہیں۔ انگلینڈ کے سابق کپتان نے کہا، ’’روٹ نے جتنے رنز بنائے وہ ایک ناقابل یقین کارکردگی ہے۔ میں واقعی 2014 میں جدوجہد کر رہا تھا۔ روٹ کا موجودہ صورتحال کو سنبھالنا اور اسے اپنی ذاتی کارکردگی پر حاوی نہ ہونے دینا ایک اچھا اشارہ ہے۔ وہ انگلینڈ کے اب تک کے سب سے شانداربلے باز ہیں، لیکن اگر کپتانی کی ذمہ داری انہیں متاثرکرنے والی ہوتی تو یہ گزشتہ آٹھ مہینوں میں انہیں متاثر کررہی ہوتی۔ کک نے کہا ، ’’2021 میں 1700 رنز بنانا، جو دوسرے سب سے زیادہ رن اسکورر سے 1200 رن زیادہ ہیں، یہ حیران کن ہے، کیونکہ ایسا عام طور پر ممکن نہیں ہوتا، لیکن ایسے وقت میں جب بہت سی چیزیں چل رہی ہوں، پھر جس طرح سے انہوں نے رن بنائے اورتنہا انگلینڈ کی بلے بازی کو آگے بڑھایا، وہ ایک غیر معمولی کوشش ہے۔ کک نے یہ بھی وارننگ دی ہے کہ جس وین مین آرمی کارکردگی نے روٹ کی تنقید کو روکنے اوراپنے رن اسکورنگ پر توجہ مرکوز کرنے کی اجازت دی ہے، بطورکپتان ان کی مدت کار کے موازنہ کرنے پریہ دودھاری تلوار بھی ثابت ہوسکتی ہے۔ سابق کپتان نے سنڈے ٹائمز کے ایک کالم میں انگلینڈ کے ڈوبتے ہوئے جہاز کو بچانے کے لیے روٹ کے عزم کی تعریف بھی کی تھی، لیکن ساتھ ہی ساتھ کک اس خدشے کا اظہار بھی کرچکے ہیں کہ ٹیم کے کھلاڑی اپنے کپتان کے اعتماد کو سننابندکردیں گے، جیسا کہ گرینیڈا میں ٹیم کو 10 وکٹ سے ملی شکست کے بعد ہوا۔ کک نے کہا، میں مثبت بات چیت سے تھوڑا بور ہو گیاہوں، کیونکہ مجھے نہیں لگتا کہ یہ اس چینجنگ روم میں حقیقت کا جذبہ تھا۔ سارا شور یہ تھا، ’’ہم نے ایک گوشہ بدل دیاہے اور ہمارارویہ شاندار ہے، بلکہ یہ آسٹریلیا دورے پر ایک طنز کی طرح لگ رہا تھا کہ وہاں ان کا رویہ بہت اچھانہیں تھا۔ کک نے انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ (ای سی بی) میں مستقل تقرریوں کو یقینی بنانے پر بھی زور دیا ہے۔ انہوں نے موجودہ حالات کے پیش نظرکہا، ’’انگلینڈ کے موجودہ ایجنڈے پر غیر معمولی بیرونی حالات حاوی ہیں اور موجودہ سیٹ اپ میں کسی تبدیلی کا امکان بہت کم ہے جب تک کہ بورڈ میں مستقل تقرریاں نہیں کی جاتیں۔ کرسمس سے قبل ایان واٹمور کے جانے اور ایشلے جائلز و کرس سلور ووڈ کوایشز کے بعد برخاست کئے جانے پر کک نے کہا، ’’یہ سوچنے میں عجیب ہے کہ ای سی بی جیسے بڑے ادارے کو اب تک کوئی صدر، کوئی کرکٹ ڈائریکٹر اور کوچ نہیں ملا ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ انگلش کرکٹ اس وقت کہاں ہے۔ جس کسی کو بھی یہ کام ملتا ہے اس کے لیے یہ ایک شاندار چیلنج ہے کہ وہ اس کی ذہنیت کو بدلے، کیونکہ انگلش کرکٹ ٹیم کے سیاہ دن آچکے ہیں۔