ماریوپول سے لوگوں کا انخلا، ریڈ کراس کی ایک اور کوشش کا پلان

ماریوپول،اپریل۔یوکرین کا بندرگاہی شہر ماریوپول کئی دنوں سے روسی فوج کے محاصرے میں ہے۔ اس دوران شہریوں کو شیلنگ اور بمباری کی شدت کا سامنا ہے۔ اس شہر میں اس وقت بھی ہزاروں شہری پھنسے ہوئے ہیں۔بحیرہ ازوف کے کنارے پر واقع اسٹریٹیجک اہمیت کے بندرگاہی شہر ماریوپول کے حالات بد سے بدتر ہوتے جا رہے ہیں۔ اس شہر میں پھنسے عام شہریوں کی مشکلات ہر دن گزرنے کے ساتھ مزید سنگین ہو رہے ہیں۔ شہریوں کو ایک طرف تو خود کو شیلنگ سے بچانا ہے دوسری جانب کھانے پینے کی اشیاء کی کمی کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ماریوپول میں پھنسے شہریوں کے انخلا کی نئی کوشش ریڈ کراس کی ٹیم ہفتہ دو اپریل کو کرے رہی ہے۔ جنوبی ماریوپول میں بسوں اور نجی گاڑیوں کا ایک بڑا قافلہ پہنچ چکا ہے۔ یہ فلیٹ ایسے وقت میں پہنچا ہے جب یوکرینی صدر وولودیمیر زیلینسکی نے کہا ہے ماریوپول سے تین ہزار سے زائد افراد کو باہر نکالا گیا ہے۔ ریڈ کراس کا کہنا ہے کہ جنگی حالات کی وجہ سے لوگوں کے انخلا کے عمل میں شدید مشکلات حائل ہیں۔انٹرنیشنل ریڈ کراس نے فریقین سے اپیل کی ہے کہ وہ سکیورٹی ضمانتوں کا احترام کریں تا کہ عام لوگوں کے انخلا ممکن ہو سکے۔ اس بیان میں مزید کہا کہ انخلا کے آپریشن کی کامیابی کا انحصار اسی پر ہے کہ معاہدے کا احترام کیا جائے تا کہ ایسے ضروری حالات پیدا ہو سکیں کہ لوگوں کو محفوظ طریقے سے شہر میں سے باہر نکالا جا سکے۔اگر حالات مناسب رہے تو ریڈ کراس کی ریسکیو ٹیم ان شہریوں کو کسی دوسرے شہر میں منتقل کر دے گی۔ اس مقصد کے لیے درجنوں موٹر کاریں اور بسیں جمعہ پہلی اپریل کو ماریوپول کے جنوب میں پہنچا دی گئی تھیں۔روسی اور یوکرینی حکام جنگی صورتِ حال میں پھنسے افراد کو نکالنے کے لیے ہیومینٹیرین کورویڈور پر اتفاق کر چکے ہیں لیکن ابھی تک یہ واضح نہیں کہ اس بارے میں کوئی پیغام مدِ مقابل روسی اور یوکرینی فوجیوں تک پہنچ پایا ہے۔ ریڈ کراس کے ڈائریکٹر جنرل کا کہنا ہے کہ ماریوپول سے ان کا ادارہ تھوڑے سے لوگوں کو ہی محفوظ مقام پر منتقل کرنے میں کامیاب رہا ہے۔دوسری جانب ہیومیٹیرین کوریڈور کے لیے اقوام متحدہ کے ایک اعلیٰ اہلکار اتوار کو ماسکو پہنچیں گے اور وہاں روسی حکومت سے بات چیت مکمل کرنے کے بعد وہ کییف پہنچ کر انسانی جنگ بندی کو کوشش کریں گے۔یوکرینی صدر زیلینسکی نے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ چھ ہزار افراد کو ہیومینٹیرین کوریڈور سے محفوظ علاقوں تک پہنچایا گیا ہے۔ یہ کوریڈور ڈونیٹسک، لوگانسک اور زاپروڑیا میں قائم کیا گیا ہے۔ اس بیان میں بتایا گیا کہ چھ ہزار سے زائد میں سے نصف کا تعلق محاصرے میں آئے ہوئے شہر ماریوپول سے ہے۔ یوکرینی صدر کا بیان ہفتہ دو اپریل کو سامنے آیا ہے۔صدر زیلینسکی کا یہ بھی کہنا ہے پیچھے ہٹتے روسی فوجی دارالحکومت کیف کے نواحی علاقوں میں بارودی سرنگیں زیر زمین نصب کرتے جا رہے ہیں۔ انہوں نے اپنی عوام کو روسی فوجیوں کی کارروائیوں سے چوکنا رہنے کی ہدایت کی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ روسی فوجی گھروں میں بھی بارودی مواد نصب کرنے سے گریز نہیں کر رہے۔ یہ بیان ایسے وقت میں انہوں نے دیا جب روسی فوج نے مسلسل دوسرے روز بھی انخلا کی کوششوں کو کامیاب نہیں ہونے دیا۔

Related Articles