جولین اسانج نے اپنی ساتھی اسٹیلا مورس سے جیل میں شادی کر لی

لندن،،مارچ۔وکی لیکس کے بانی جولین اسانج نے طویل عرصے کی اپنی ایک ساتھی اسٹیلا مورس سے لندن کی ایک اعلیٰ سکیورٹی والی جیل میں شادی کر لی ہے۔ اطلاعات کے مطابق اس کے لیے صرف چار مہمانوں اور دو گواہوں کو اجازت دی گئی تھی۔وکی لیکس کے بانی جولین اسانج نے 23 مارچ بدھ کے روز جنوب مشرقی لندن میں واقع انتہائی سکیورٹی والی بیلمارش جیل میں ایک مختصر تقریب کے دوران اپنے دو بچوں کی ماں اسٹیلا مورس سے شادی کر لی۔آزادی اظہار کے لیے سرگرم پچاس سالہ کارکن اسانج ایک دہائی قبل خفیہ دستاویزات کے ایک وسیع ذخیرے کی اشاعت سے متعلق الزامات کے تحت سن 2019 سے جیل میں قید ہیں۔ اسانج کے حامیوں کے مطابق ان کی شادی کی تقریب میں صرف چار مہمانوں اور دو گواہوں کو ہی شرکت کرنے کی اجازت دی گئی۔اسٹیلا موریس نے اپنے دوستوں اور اہل خانہ کے پیغامات کے ساتھ اپنے عروسی لباس اور خصوصی نقاب کے ساتھ جیل کے باہر تصاویر کھنچوائیں۔ جولین اسانج کے مداحوں میں سے ایک برطانوی ڈیزائنر ویوین ویسٹ ووڈ بھی ہیں اور انہوں نے ہی موریس کا لباس عروسی ڈیزائن کیا۔ویسٹ ووڈ نے اسانج کے لیے بھی ایک ٹارٹن کلٹ (چار خانہ) ڈیزائن کیا۔ لیکن چونکہ جیل حکام نے ان کی تصویر لینے سے منع کر دیا تھا اس لیے اس کی تصویر نہیں لی جا سکی۔وکی لیکس نے اس حوالے سے ٹوئٹر پر لکھا، جولین اسانج کی آج کی کوئی تصویر دستیاب نہیں ہے کیونکہ جیل حکام نے دولہے کی تصاویر کو سکیورٹی کے لیے خطرہ سمجھا ہے۔ تک، اس نجی تقریب کے ہر مرحلے پر سختی سے نظر رکھی جا رہی ہے۔ انہوں نے مزید لکھا، یہ جیل کی شادی نہیں ہے، بلکہ یہ جیل کی دیواروں اور سیاسی ظلم و ستم کے باوجود، من مانی حراست کے باوجود، جولین اور ہمارے خاندان کو جو ایذائیں پہنچائی گئی ہیں، اس کے باوجود، یہ محبت اور ثابت قدمی کا اعلان ہے۔ اس ماہ کے اوائل میں ایک اہم فیصلے کے تحت برطانیہ کی سپریم کورٹ میں جولین اسانج کو امریکہ کے حوالے کرنے کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے کی اجازت دینے سے منع کر دیا گیا تھا۔ اور اب توقع ہے کہ برطانوی وزیر داخلہ آنے والے ہفتوں میں ان کی حوالگی کے بارے میں فیصلہ کریں گی۔اس کے باوجود اسانج کی دفاعی ٹیم کے پاس یہ اختیار ہو گا کہ وہ عدالتی ریویو کے تحت اس فیصلے کو چیلنج کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں، یا پھر کیس کو انسانی حقوق کی یورپی عدالت میں بھی لے جا سکتے ہیں۔امریکہ کو حوالگی کی صورت میں اسانج کو افغانستان اور عراق میں امریکی جنگوں سے متعلق خفیہ معلومات جاری کرنے کے لیے جاسوسی کے الزامات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ امریکی جاسوسی قوانین کی خلاف ورزی کا قصوروار پائے جانے کی صورت میں انہیں 175 برس تک کی قید کی سزا ہو سکتی ہے۔

 

Related Articles