ججوں کے لیے وائی زمرے کی سکیورٹی: بومئی

بنگلورو، مارچ۔کرناٹک کے وزیر اعلی بسواراج بومئی نے اتوار کو کہا کہ ریاستی حکومت حجاب کیس میں درخواستوں کو خارج کرنے والے چیف جسٹس ریتو راج اوستھی سمیت تین ججوں کو وائی زمرہ کی سکیورٹی فراہم کرے گی۔مسٹر بومئی نے یہاں نامہ نگاروں کو بتایا، ’’حکومت نے حجاب پر فیصلہ سنانے والے کرناٹک ہائی کورٹ کے تین ججوں کو وائی کلاس سکیورٹی فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے‘‘۔واضح رہے کہ تمل ناڈو توحید جماعت کے رہنما کووئی قوی رحمت اللہ نے جمعرات کو مدورئی میں ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے ججوں کو موت کی دھمکی دی تھی۔رحمت اللہ کا ایک ویڈیو وائرل ہوا تھا جس میں توحید جماعت کے رہنما کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ جیسے جھارکھنڈ کے ایک جج کا قتل ہوا تھا،ویسے ہی کرناٹک کے ججوں کو حجاب کے فیصلے پر شدید نتائج بھگتنے پڑ سکتے ہیں۔وزیراعلی نے کہا کہ اسمبلی پولیس کے پاس شکایت درج کرائی گئی ہے اور پولیس ڈائریکٹر جنرل کو فوراً معاملے کی جانچ کرکے ملزم کو حراست میں لینے کےلئے کہا گیا ہے ۔انہوں نے کہا،’’ہم ملک مخالف لوگوں کے ایسے کامون کو برداشت نہیں کرسکتے۔ ہمیں اس حرکت کو روکنا ہوگا۔‘‘جناب بومئی نے کہا کہ کسی خاص برادری کی جارحیت کی حمایت کرنا سیکولرزم نہیں بلکہ فرقہ پرستی ہے۔انہوں نے کہا، ’’برائے مہربانی خاموشی توڑیں اور اس حرکت کی مذمت کریں۔ ہمیں ایک ساتھ کھڑے ہو کر اس کی مخالفت کرنی ہے، صرف عدلیہ کی وجہ سے ہی امن و قانون کام کر رہا ہے، اگر ہم نے اس کی مذمت نہیں کی تو ملک کے جمہوری ڈھانچے پر اس کے سنگین اثرات مرتب ہوں گے۔‘‘کرناٹک ہائی کورٹ نے منگل کو کلاس رومز میں حجاب پر پابندی کے خلاف کئی عرضیوں کو خارج کر تے ہوئے یہ فیصلہ سنایا کہ حجاب ایک لازمی مذہبی عمل نہیں ہے۔تمل ناڈو پولیس نے ہفتہ کو رحمت اللہ کو ترونیل ویلی سے اور جمال محمد عثمانی کو تھنجاور سے گرفتار کیاتھا۔پولیس نے ٹی این ٹی جے کے مدورئی ضلع کے صدر حبیب اللہ اور نائب صدر انس بطشاہ کے خلاف میٹنگ منعقد کرنے کا مقدمہ درج کر لیا ہے۔دریں اثناء بنگلورو پولیس نے کل رحمت اللہ کے خلاف ایک اور ایف آئی آر درج کی ہے۔ سدھا کٹوا نامی ایک وکیل نے پولیس کو دی گئی شکایت میں کہا کہ ان کے ساتھی ایس اوما پتی نے انہیں تامل زبان میں واٹس ایپ پر ایک ویڈیو بھیجا ہے جس میں حجاب معاملے کے سلسلے میں کرناٹک کے چیف جسٹس اور دو دیگر ججوں کو موت کی دھمکی دی جارہی ہے۔انہوں نے الزام لگایا کہ یہ ویڈیو تمل ناڈو میں ایک جلسہ عام کا ہے جہاں رحمت اللہ جھارکھنڈ میں ایک جج کے قتل کا حوالہ دے رہے ہیں۔ وہ کرناٹک کے چیف جسٹس کو دھمکی دے رہے ہیں کہ لوگ جانتے ہیں کہ وہ صبح کی سیر کے لیے کہاں جاتے ہیں۔

Related Articles