امن کو خراب کرنے کی کوشش کی گئی تو سخت کارروائی کی جائے گی:بومئی
بنگلورو، مارچ ۔حجاب تنازعہ پر کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد کرناٹک کے وزیر اعلی بسواراج بومئی نے منگل کو طلباء سے کلاس میں شرکت کی اپیل کی اور ساتھ ہی انہیں خبردار کیا کہ امن کو خراب کرنے کی کوشش کی گئی تو اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔عدالت کے فیصلے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے مسٹر بومئی نے طلباء سے کہا کہ وہ کلاس میں جائیں۔ ساتھ ہی خبردار کیا کہ اگر کسی نے عدالت کے حکم پر عملدرآمد کرتے ہوئے امن خراب کرنے کی کوشش کی تو اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔واضح رہے کہ کرناٹک ہائی کورٹ نے منگل کو مسلم طالبات کی طرف سے داخل کی گئی درخواستوں کو خارج کر دیا جس میں تعلیم کے دوران تعلیمی اداروں میں حجاب پہننے کی اجازت مانگی گئی تھی۔ عدالت نے واضح طور پر کہا کہ حجاب اسلام کا لازمی مذہبی عمل نہیں ہے ۔ عدالت نے تعلیمی ادارے کو یونیفارم تجویز کرنے کا حق بھی برقرار رکھا۔مسٹر بومئی نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ "حکومت کے حکم کو کرناٹک ہائی کورٹ نے برقرار رکھا ہے ۔ اس نے یہ بھی کہا ہے کہ حجاب اسلام کا لازمی مذہبی حصہ نہیں ہے ۔ ہر ایک کو ہائی کورٹ کے حکم کی تعمیل کرنی ہوگی۔ میں لوگوں سے اپیل کرتا ہوں کہ قانون کو نافذ کرتے ہوئے امن برقرار رکھیں۔ میں تمام مذہبی رہنماؤں، والدین اور طلباء سے بھی امن برقرار رکھنے کی اپیل کرتا ہوں۔”انہوں نے کہا کہ حکومت نے امن و امان برقرار رکھنے کے لیے ضروری انتظامات کیے ہیں۔ حکومت نے پیر کو فوجداری ضابطہ اخلاق (سی آر پی سی) کی دفعہ 144 کے تحت ریاست کے کئی حصوں میں ممنوعہ احکامات نافذ کر دیے ہیں، جن میں دکشنی کنڑ، شیوموگا اور ہاسن شامل ہیں۔ طلباء کی طرف سے امتحانات کے بائیکاٹ کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے طلباء سے اپیل کی کہ وہ امتحانات کا بائیکاٹ نہ کریں۔ انہوں نے طلباء سے کہا کہ وہ امتحانات کا بائیکاٹ نہ کریں اور اپنا مستقبل بنائیں۔ ریاستی وزیر تعلیم بی سی ناگیش نے کہا کہ حکومت کرناٹک ایجوکیشن ایکٹ میں موجود خامیوں کو دور کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ یونیفارم ہر ایک کو قوم کے مرکزی دھارے میں لانے میں مدد کرتا ہے ۔بنگلورو سٹی پولیس کمشنر کمل پنت نے 15 مارچ سے 21 مارچ تک شہر کے کسی بھی عوامی مقام پر کسی بھی قسم کے اجتماعات یا احتجاج پر پابندی لگا دی گئی ہے ۔