نیٹو۔ روس راست تصادم کا مطلب ہے تیسری عالمی جنگ، امریکہ کی تنبیہ

واشنگٹن،مارچ۔امریکی صدر نے کہا کہ روس اگر یوکرین میں کیمیاوی ہتھیاروں کا استعمال کرتا ہے تو اسے اس کی "بھاری قیمت” ادا کرنی پڑے گی۔ بائیڈن نے تاہم متنبہ کیا کہ ماسکو کو مشتعل کرنے کا نتیجہ "تیسری عالمی جنگ” کی شکل میں سامنے آسکتا ہے۔امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا، "ہم یوکرین میں روس کے خلاف جنگ نہیں لڑیں گے۔ کیونکہ نیٹو اور روس کے درمیان براہ راست تصادم کا نتیجہ تیسری عالمی جنگ ہے، جسے ہمیں روکنے کی ہر حال میں کوشش کرنی ہوگی۔”ادھر یورپی یونین کے رہنماوں نے فرانس میں ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ میں یوکرین کو مزید نصف ارب یورو کی فوجی امداد دینے پر تو اتفاق کیا لیکن انہوں نے کییف کی یورپی یونین کی رکنیت کی درخواست پر فوری طور پر غور کرنے سے انکار کردیا۔بائیڈن نے کہا کہ اگر روس نے یوکرین میں کیمیاوی ہتھیاروں کا استعمال کیا تو اسے اس کی "بھاری قیمت” ادا کرنی پڑے گی۔ انہوں نے یہ بات ماسکو کے ان الزامات پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہی کہ یوکرین اور امریکہ حیاتیاتی اور کیمیاوی ہتھیار تیار کررہے ہیں جبکہ مغربی ملکوں کا خیال ہے کہ روس یوکرین میں جنگ کے دوران ان ہتھیاروں کے ممکنہ استعمال کے لیے راہ ہموار کرنے کے مقصد سے "افواہیں” پھیلا رہا ہے۔ماسکو نے سن 2018 میں بھی امریکہ پر سابقہ سوویت جمہوریہ جارجیا کی ایک لیباریٹری میں حیاتیاتی ہتھیاروں کے خفیہ تجربات کرنے کا الزام لگایا تھا۔ جارجیا بھی یوکرین کی طرح نیٹو اور یورپی یونین میں شامل ہونے کا خواہش مند ہے۔اس دوران دیگر مغربی ملکوں کی طرح امریکہ بھی یوکرین میں طیارہ شکن اور توپ شکن میزائل جیسے ہتھیاروں کے لیے لاکھوں ڈالر بھیج رہا ہے اور اس کے ساتھ خفیہ معلومات بھی شیئر کررہا ہے۔یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے روسی فورسز پر یوکرین کے ایک میئر کو اغوا کرلینے کا الزام لگایا اور کہا کہ یہ کمزوری کی علامت ہے۔زیلنسکی نے ملکی پارلیمان کو بتایا کہ یوکرین کے جنوبی شہر میلٹ پول پر قبضہ کرنے والی روسی فوج نے شہر کے میئر ایوان فیدوروف کا اغوا کرلیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فیدروف نے قابض فوج سے کسی طرح کا تعاون کرنے سے انکار کردیا تھا۔زیلنسکی کا کہنا تھا کہ فیدروف نے یوکرین اور اپنی کمیونٹی کا بہادری کے ساتھ دفاع کیا۔ ان کا اغوا روسی کمزوری کو اجاگر کرتا ہے۔یوکرینی صدر نے میئر فیدروف کو رہا کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ قابض فوج دہشت گردی کے ایک نئے مرحلے تک پہنچ گئی ہے جہاں وہ یوکرین کے قانونی نمائندوں کو ختم کرنے کی کوشش کررہی ہے۔” میلٹ پول کے میئر کا اغوا کرنا، ایک جرم ہے، صرف کسی ایک شخص کے خلاف نہیں بلکہ ایک مخصوص کمیونٹی کے خلاف بھی۔ یہ اپنے آپ میں جمہوریت کے خلاف جرم ہے۔”زیلنسکی کا کہنا تھا روسی حملہ آوروں کے اقدامات داعش کے دہشت گردوں جیسے ہیں۔انہوں نے ایک بار پھر تمام یوکرینی شہریوں سے روس کی مزاحمت کرنے کی اپیل کی۔ انہوں نے روسی ماووں سے بھی اپیل کی،” اپنے بچوں کو دوسرے ملک میں جنگ میں نہ بھیجیں۔ پتہ لگائیں کہ آپ کا بیٹا کہاں ہے اور اگر آپ کو اس بات کا ذراسا بھی شبہ ہو کہ آپ کے بیٹے کو یوکرین کے خلاف جنگ میں بھیجا جاسکتا ہے تو فوراً کارروائی کریں۔”سیٹلائٹ امیج فراہم کرنے والی امریکی کمپنی میکسار ٹیکنالوجیز نے جمعے کے روز بتایا کہ روسی فوج یوکرین کے دارالحکومت کییف کے مزید قریب پہنچ گئی ہیں اور شہر کا محاصرہ کرنے کی کوشش کررہی ہیں۔ روسی ٹینک اور بکتر بند گاڑیوں کا تقریباً 64 کلومیٹر طویل فوجی قافلہ گزشتہ ہفتے کے اوائل میں ہی کییف کے باہر پہنچ گیا تھا۔میکسار کے مطابق روسی فوج شمال مغربی شہر موسچن میں رہائشی علاقوں میں شیلنگ کر رہی ہے جس سے متعدد مکانات اور عمارتیں تباہ ہوگئی ہیں۔روس فوج نے یوکرین میں اپنے حملے کا دائرہ وسیع کردیا ہے اور اب پہلی مرتبہ مغربی علاقے میں بھی شیلنگ کررہی ہے۔ اس نے پہلی مرتبہ مشرقی شہر ڈنیپرو پر بھی حملے کیے۔ یہ یوکرین کا چوتھا سب سے بڑا شہر اور صنعتی مرکز ہے۔یوکرینی صدر زیلنسکی کے مطابق ان کا ملک روس کے ساتھ جنگ میں ایک اسٹریٹیجک سنگ میل پر پہنچ گیا ہے۔ انہوں نے تاہم کہا کہ فتح کے حصول تک ہمیں وقت کا انتظار اور صبرکا مظاہرہ کرنا ہوگا۔

Related Articles