یوپی:چھٹے مرحلے میں 5بجے تک53.31فیصدی ووٹنگ
لکھنؤ:مارچ۔ترپردیش میں چھٹے مرحلے کے تحت 10اضلاع کی 57سیٹوں پر جاری ووٹنگ کے درمیان شام 5بجے تک53.31فیصدی رائے دہندگان نےاپنی حق رائے دیہی کا استعمال کیا ہے۔الیکشن کمیشن کے جانب سے موصول اطلاع کے مطابق شام 5 بجے تک سب سے زیادہ ضلع امبیڈکر نگر میں58.66فیصدی ووٹنگ ہوئی ہے جبکہ ضلع بلرامپور میں سب سے کم 48.53فیصدی امیدواروں نے اپنی حق رائے دہی کا استعمال کیا ہے۔ دیگر اضلاع میں بلیا میں51.81فیصدی،بستی میں 54.24فیصدی، دیوریا میں 51.50فیصدی،گورکھپور میں53.89فیصدی،کشی نگر میں 55.00فیصدی،مہاراج گنج میں 57.38فیصدی، سنت کبیر نگر میں 51.21فیصدی،سدھارتھ نگر میں49.17فیصدی رائے دہندگان نے اپنی حق رائے دہی کا استعمال کیا ہے۔اس مرحلے میں 2.14کروڑ رائے دہندگان 676امیدواروں کے انتخابی قسمت پر مہر ثبت کررہے ہیں۔اس مرحلے میں 66خاتون امیدوار بھی انتخابی میدان میں ہیں۔وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کے ساتھ ان کے کابینہ کے 6وزراء کا قار داؤ پر ہے۔ سال 2017 کے اسمبلی انتخابات میں ان 57سیٹوں میں سے 46 پر بی جے پی نے جیت درج کی تھی جبکہ بی ایس پی کو 4، ایس پی کو3 اور کانگریس، اپنا دل اور سہیل دیو بھارتیہ سماج پارٹی(ایس بی ایس پی) کو ایک ایک،جبکہ ایک سیٹ پر آزاد امیدوار نے جیت کا پرچم بلند کیا تھا۔وہیں ضلع کشی نگر سے موصول اطلاع کے مطابق ضلع کی تمکوہی راج اسمبلی حلقے میں پکے پل کی تعمیر کے مطالبے کے ساتھ پپرا گھاٹ کے رنجیت ٹولہ ووٹنگ مرکز 320،321اور322 کے ووٹروں نے متفقہ طور سے ووٹنگ بائیکاٹ کرنے کا اعلان کردیا۔ موقع پر پہنچے ایس ڈی ایم تمکوہی راج سی ایم سونکر نے مقامی افراد کو تحریری تیقن دے کر ووٹنگ کے لئے تیار کیا۔تمکوہی راج تحصیل کے تحت بلاک ددہی علاقے کے گرام پنچایت تیواری پٹی واقع پرائمری اسکول پر ووٹنگ بوتھ نمبر 82پر ای وی ایم مشین خراب ہونے کی وجہ سے تقریبا ایک گھنٹے ووٹنگ متاثر رہی۔ اس مرحلے میں 2.14کروڑ رائے دہندگان 676امیدواروں کے انتخابی قسمت پر مہر ثبت کررہے ہیں۔اس مرحلے میں 66خاتون امیدوار بھی انتخابی میدان میں ہیں۔وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کے ساتھ ان کے کابینہ کے 6وزراء کا قار داؤ پر ہے۔ سال 2017 کے اسمبلی انتخابات میں ان 57سیٹوں میں سے 46 پر بی جے پی نے جیت درج کی تھی جبکہ بی ایس پی کو 4، ایس پی کو3 اور کانگریس، اپنا دل اور سہیل دیو بھارتیہ سماج پارٹی(ایس بی ایس پی) کو ایک ایک،جبکہ ایک سیٹ پر آزاد امیدوار نے جیت کا پرچم بلند کیا تھا۔یاسی ماہرین کے مطابق اس مرحلے میں بی جے پی کے لئے سب سے بڑا چیلنج اپنی سابقہ کارکردگی کو برقرار رکھنا ہے۔پارٹی بہتر حکمرانی اور ترقیاتی کاموں پر الیکشن لڑرہی ہے لیکن متعدد ایسے مسائل ہیں جو پارٹی کی توقعات پر پانی پھیر سکتے ہیں۔اگرچہ حکمراں جماعت کے خلاف کوئی واضح ناراضگی نہیں ہے، لیکن سیٹوں پر رائے دہندگان کسی نہ کسی وجہ سے بی جے پی امیدواروں سے ناخوش ہیں۔ علاوہ ازیں آوارہ مویشیوں کا مسئلہ بی جے پی کے سامنے ایک چیلنج بنا ہوا ہے۔وہیں ایس پی سربراہ انہوں موضوعات کو اپنی انتخابی ریلیوں میں لگاتار اٹھارہےہیں۔تجزیہ نگاروں کے اعتبار سے اس خطے میں ذات۔پات کی صف بندی کو ملحوظ رکھتے ہوئے بی ایس پی کو خارج کرنا کوئی دانشمندی نہ ہوگی۔ا س مرحلے کی متعدد سیٹوں پر دلت اور پسماندہ طبقات فیصلہ کن حیثیت رکھتے ہیں اور ماضی میں یہ بی ایس پی کے لئے ذوق تر ذوق ووٹ کرتے رہے ہیں۔یہ بات صحیح ہے کہ بی ایس پی نے سابقہ الیکشن میں بہتر مظاہرہ نہیں کیا تھا لیکن اس کا اس مرحلے میں اپنا کور ووٹ بینک ہے۔الیکشن کمیشن کے مطابق چھٹے مرحلے کے تحت 57اسمبلی سیٹوں پر پرامن طریقے سے ووٹنگ جاری ہے کہیں سے بھی کسی قسم کے ناخشگوار واقعات کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔پرامن و غیر جانبدارانہ انتخابات کے انعقاد کے لئے سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں۔ووٹروں میں ووٹنگ کے لئے کا جوش دیکھا جارہی ہے۔ کووڈ پروٹوکول کے تحت ووٹروں کو صرف ماسک پہن کر پولنگ اسٹیشن میں داخل ہونے کی اجازت تھی۔ اس کے علاوہ الیکشن کمیشن نے پولنگ اسٹیشن پر سینیٹائزر اور تھرمل اسکیننگ سمیت دیگر انتظامات بھی کیے گئے ہیں۔کمیشن کے مطابق ووٹنگ کا وقت شام چھ بجے تک لیکن وقت مقررہ کے اندر جو بھی رائے دہندگان پولنگ بوتھ پہنچ کر قطار بند ہوجائیں گے انہیں بعد میں بھی ووٹنگ کا موقع دیا جائے گا۔سال 2017 کے انتخابات میں ان سیٹوں پر ووٹنگ کا اوسط 56.52فیصد تھا جبکہ سال 2012 میں یہ 55.19فیصدی تھا۔اب تک ہوئے پانچ مراحل کے انتخابات میں سال 2017 کے مقابلے میں وووٹنگ فیصدی میں معمولی کمی درج کی گئی ہے۔