خاندانی لوگ ذات۔پات میں الجھا کر یوپی کی ترقی کو روکنا چاہتے ہیں:مودی

مہاراج گنج:فروری۔وزیر اعظم مودی نے آج یہاں اپوزیشن پر ذات پات میں الجھا کر ریاست کو غریب سے غریب تر کرنے کا الزام لگاتے ہوئے عوام کو انتباہ دیا کہ وہ ان خاندانی لوگوں سے محتاط رہیں۔انہوں نے کہا پوروانچل کو ذات پات میں الجھا کر یہ خاندانی لوگ خود یوپی کی ترقی کوروکنا چاہتے ہیں لیکن یوپی کے مستقبل اور ملک کی مضبوطی کے لئے ہمیں آپ کا ’آشیرواد‘چاہئے۔مہاراج گنج میں بی جے پی کے امیدواروں کی حمایت میں منعقد ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مودی نے کہا کہ آج جب پورا یوپی ترقی کے راستے پر گامز ن ہے تو ان خاندانی لوگوں کو نیند حرام ہو گئی ہے ان کو برا لگتا ہے کہ پوروانچل کیسے آگے بڑھ رہا ہے۔پوروانچل کو ذات پات میں الجھا کر یہ خاندانی لوگ خود یوپی کی ترقی کو روکنا چاہتے ہیں۔ ان خاندانی لوگوں سے محتاط رہنا ہے۔ پوروانچل خطے کو ملحوظ رکھتے ہوئے وزیر اعظم کے خطاب کا مرکزی کردار ذات پات ہی رہا وہیں سرحد علاقے ہونے کی وجہ سے انہوں نے ملکی سیکورٹی اور اس کے طاقت ور ہونے کی اہمیت کا بھی ذکر کیا۔اور کہا ملک جنتا طاقت ور ہوگا سرحدی علاقوں میں رہنے والے لوگ اتنے ہی محفوظ ہونگے۔مودی نے ہندوستان کو طاقت ور بنانے کے لئے ووٹ کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا اس وقت پوری دنیا بہت سارے چیلنجز سے گذررہی ہے ان حالات سے کوئی بھی متاثرہ ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا۔دنیا کے ہر شہری پر کسی نہ کسی شکل میں اثر پڑتا ہی ہے۔ ایسے حالت میں اس بار آپ کا ووٹ اپنے گاوں، گلی ، محلے ، ضلع کی ترقی کے ساتھ ساتھ ہندوستان ک طاقت ور بنانے کے لئے بھی ہے۔اس بار آپ کاووٹ طاقت ور ہندوستان اور مستحکم اترپردیش کے لئے ہےاپوزیشن کی تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا یہ صریح خاندانی لوگ کبھی بھی ہندوستان کو طاقت ور نہیں بنا سکتے۔ یوپی کو مستحکم نہیں بنا سکتے۔ اس کورونا کے دور میں آپ نے دیکھا ہے کیسے ان لوگوں نے ہندوستان کے خوداعتمادی کو چوٹ پہنچانے کی کوئی کوشش نہیں چھوڑی ہے۔ہندوستان میں بنی جس کوروناو ویکسین پر ہر ہندوستانی کو فخر ہونا چاہئے اس ویکسین کے خلاف بھی ان خاندانی لوگوں نے ملک کے غریبوں کو بھڑکانے کی کوشش کی۔وہ یہیں نہیں رکے بلکہ کہا کہ یہ خاندانی لوگ اپنی ذاتی مفاد کی وجہ سے ہندوستان کو طاقت ور ہوتا دیکھنا نہیں چاہتے ہیں۔کچھ نہ کچھ روڑے ڈالتے رہتے ہیں۔اس لئے اس الیکشن میں ایک بار پھر انہیں ہرانا ہے۔ ان کے محل میں واپس بھیجنا ہے۔ ہر سیٹ پر پٹخنی دینی ہے۔ہندوستان کے خود اعتمادی، ہماری خودکفالت پر حملہ کرنے والوں کو اترپردیش کبھی بھی معاف نہیں کرتا۔اوریہ معاف نہ کرنے لاسخت پیغام ووٹ دے کر کرنا ہے۔ انہوں نے کہا یہ خاندانی لوگ جب اقتدار میں آتے ہیں تو بدعنوانی کے ذریعہ لامحدود دولت اکٹھا کرتے ہیں۔ خود کے لئے ، اپنے کنبے کے لئے نوٹوں کے ڈھیر لگا دیتے ہیں۔ ان خاندانی لوگوں کی کوشش رہی ہے کہ ساری سہولیات ان کے کنبے کے لوگوں کے پاس ہی رہے۔ وہ غریب کی پریشانی کبھی نہیں سمجھتے۔یہ لوگ اگر بیمار پڑیں تو ان کے پاس اچھے سے اچھے سے علاج کی سہولیت ہوتی ہے۔ان صرح بدعنوان خاندانی لوگوں کو نہ تو مڈل کلا س کی فکر ہے اور نہ ہی غریب کی، کسان، نوجوان ،مائیں۔بہنیں تو ان کی لسٹ میں ہی نہیں ہیں۔ اپنے خطاب کے دوران مہاراج گنج کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا اس زرخیز مٹی کو خدا نے خاص نعمتوں سے نوازہ ہے لیکن خاندانی لوگوں کی حکومتوں نے آپ کو ترقی سے جان بوجھ کر محروم رکھا ہے۔ اس علاقے میں انہوں نے کوئی بنیادی سہولیات، کوئی انفراسٹرکچر نہیں بننے دیا، پواروانچل کو سڑکوں سے محروم رکھا۔ ان لوگوں کی پالیسیوں کی وجہ سے یہاں کی چینی ملیں بند ہوئیں۔ کسانوں کی حالت بدتر ہوتی چلی گئی ۔مودی نے کہا جن اضلاع کو خاندانی لوگوں نے جتنا پیچھے ڈھیکیلا ان کی ترقی کے لئے ہم اتنی ہی زیادہ محنت کررہے ہیں۔ انہوں نے جو نہیں کیا جو انکو کرنا چاہئے تھا وہ بھی ہم پورا کررہے ہیں۔ انہوں نے پوروانچل میں گذشتہ سالوں میں ہوئےترقیاتی کاموں کا تفصیلی ذکر کیا۔اور سرحدی گاوں کے فروغ کے لئے ’وائبرنٹ گاوں‘بنانے کی اسکیم کا ذکر کرتے ہوئے کہا’ہم نے اس بجٹ میں سرحد سے منسلک آخری گاؤں کے فروغ کے لئے ایک خصوصی اسکیم بنائی ہے اورہم نے صرف وعدہ ہی نہیں کیا۔ اس بجٹ میں رقم کی تجویز رکھی ہے۔ ہم ان سرحدی گاوں کو طاقت دیں گے۔ ہم نے اسے وائبرنٹ گاؤں کا نام دیا ہے۔غریبوں کی تعلیم اور صحت کا خصوصی ذکر کرتے ہوئے کہا کہ غریب کے بچوں کے بہتر تعلیم کا انتظام ہم نے کیا ہے خاندانی لوگوں کو تو اپنے بچوں کو بڑھانے کی فکر نہیں ہوتی کیونکہ ان کے پاس ہر طرح کی سہولیات میسر ہوتی ہیں لیکن غریب کا بچہ محروم رہ جاتا ہے اسی لئے ہم نے کہہ دیا ہے ڈاکٹر بننا ہے تو انگریزی کی ضرورت نہیں اپنی مادی زبان میں ڈاکٹر انجینئربن سکتا ہے۔بی جے پی حکومت نے غریب بچوں کی اسکالرشپ بڑھانے سے لے کر مادی زبان میں حصول علم کا نظام پہلے بارنافذ کیا ہے۔وہیں غریبوں کو بہتر علاج مل سکے اس کے لئے ہم نے آیوشمان بھارت اسکیم کے تحت ان کے لئے پانچ لاکھ روپئے کے مفت علاج کا انتظا م کر کے ان کو قرض کے بوجھ سے نجات دیا ہے۔

Related Articles