سعودی ایئرپورٹ پر حوثی باغیوں کا ڈرون حملہ ناکام بنانے کا دعویٰ، متعدد افراد زخمی
جیزان،فروری۔سعودی عرب کی سربراہی میں یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف جنگ لڑنے والے اتحاد کی جانب سے پیر کو یہ بتایا گیا ہے کہ اْن کی فوجوں نے سعودی شہر جیزان کے کنگ عبداللہ ایئرپورٹ کی جانب لانچ کیے گئے ڈرون کو تباہ کر دیا ہے۔خبروں کے مطابق سعودی عرب کے سرکاری میڈیا ’سعودی گیزیٹ‘ میں رپورٹ ہونے والے بیان کے مطابق اس ڈرون کے فضا میں تباہ ہونے کے بعد زمین پر گرنے والے ملبے سے 16 افراد زخمی ہوئے ہیں۔سعودی گیزیٹ کے مطابق اتحاد کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اس ڈرون نے یمن کے دارالحکومت صنا سے پرواز بھری تھی۔خبروں کے مطابق اس حملے میں مختلف ممالک کے 16 شہری زخمی ہوئے ہیں۔‘یاد رہے کہ یمن کا دارالحکومت صنا اور وہاں واقع ایئرپورٹ حوثی باغیوں کے قبضے میں ہے۔ حوثی باغیوں نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے حملے جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔گذشتہ دو ہفتوں کے دوران یہ سعودی ائیرپورٹس پر ہونے والا اس نوعیت کا دوسرا حملہ ہے جس کی ذمہ داری حوثی باغیوں نے قبول کی ہے۔خیال رہے کہ سعودی عرب کی سربراہی میں فوجی اتحاد نے یمن پر سنہ 2015 میں اس وقت حملہ کیا تھا جب یمن کے حوثی باغیوں نے یمن میں بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ حکومت کو اقتدار سے بیدخل کر دیا تھا۔ فوجی اتحاد کا کہنا ہے کہ وہ ایک بدعنوان نظام اور غیر ملکی جارحیت کا مقابلہ کر رہی ہے۔اس سے قبل حوثی باغیوں کی جانب سے رواں برس جنوری کے وسط میں متحدہ عرب امارات کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ متحدہ عرب امارات کی ریاست ابوظہبی میں بندرگاہ کے علاقے میں تین آئل ٹینکروں میں ڈرون اور بیلسٹک میزائل حملے سے ایک پاکستانی اور دو انڈین شہری ہلاک جبکہ چھ افراد زخمی ہوئے تھے۔متحدہ عرب امارات میں ہونے والی ہلاکتوں کے فوراً بعد سعودی سربراہی میں قائم عسکری اتحاد، جس کا متحدہ عرب امارات حصہ ہے، کی جانب سے یمن کے دارالحکومت صنا پر فضائی حملے کیے گیے جہاں حوثی باغیوں کا قبضہ ہے۔ان حملوں کے جواب میں حوثی باغیوں کی جانب سے میزائل حملہ کیا گیا تھا جسے متحدہ عرب امارات اور امریکی فورسز نے مل کر ناکام بنایا تھا۔حملے کے بعد متحدہ عرب امارات اور امریکی حکام نے بتایا تھا کہ حوثی باغیوں کی جانب سے کیے جانے والا میزائل حملہ ریاست کے دارالخلافہ ابو ظہبی میں واقع الظفرہ فوجی اڈے پر کیا گیا تھا جہاں تقریباً دو ہزار امریکی اہلکار تعینات ہیں اور اس حملے کو روکنے کے لیے اماراتی افواج کی کارروائی کے علاوہ امریکی ساختہ پیٹریاٹ میزائل بھی استعمال کیے گئے۔ستمبر 2019 میں حوثی باغیوں کی جانب سے سعودی عرب کی تیل کی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا تھا جس کے بعد خطے میں کچھ وقت تک بحران کی کیفیت رہی تھی۔سعودی عرب میں سرکاری تیل کمپنی آرامکو پر کیے جانے والے حملوں کی ذمہ داری یمن کے حوثی باغیوں نے قبول کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس حملے کے لیے دس ڈرون بھیجے گئے تھے۔اس کے بعد حوثی باغیوں کی جانب سے نومبر سنہ 2020 میں بھی جیزان صوبے میں تیل تنصیبات کو نشانہ بنایا تھا لیکن سعودی عرب نے دعویٰ کیا تھا کہ انھوں نے یہ حملے ناکام بنا دیے تھے جس میں بغیر پائلٹ والی کشتیوں کا استعمال ہوا تھا۔