بیجنگ میں منعقدہ سرمائی اولمپکس اختتام پذیر
بیجنگ ،فروری۔چین نے اولمپکس کے اختتام کو پہنچا، اسے انتہائی سخت کورونا اقدامات اور ڈوپنگ اسکینڈل پر غم و غصے سے یاد کیا جائے گا، جس نے 15 سالہ روسی اسکیٹر کامیلا ویلیوا کو لپیٹ میں لیا تھا۔ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق چینی صدر شی جن پنگ برڈز نیسٹ اسٹیڈیم میں برفانی تھیم سے سجائی گئی تقریب میں شامل ہوئے، جہاں انٹر نیشنل اولمپکس کمیٹی کے صدر تھومس بیچ نے ختم ہونے سے قبل بیجنگ اولمپکس کو ’غیر معمولی‘ قرار دیا تھا۔بیجنگ گیمز ’بند لوپ‘ پر مشتمل تھے، یہ چھ ماہ میں دوسرے اولمپکس گیمز ہیں جو کورونا وائرس کے باعث اپنی رنگارنگ تقریبات سے محروم رہے۔چین کے انسانی حقوق کے ریکارڈ پر کئی ممالک نے اس کا سفارتی بائیکاٹ کردیا ہے اور روس کے یوکرین پر حملے کا تماشے دیکھنے اور صدر ولادیمیر پیوٹن نے مغرب کے خلاف یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے ہم منصب شی جن پنگ کے ساتھ افتتاحی تقریب میں شرکت کی جس پر وہ سیاسی تنقید کا شکار بھی ہوئے۔اتوار کی رات 90 سیکنڈز کے فائر ورک اور ’ایک دنیا ایک خاندان‘ کے الفاظ کے ساتھ بیجنگ اولمپکس اختتام کو پہنچا، جس کے بعد ’اولڈ لنگ سائین‘ کا گانا بھی پیش کیا گیا۔تقریب کے دوران تھومس بیچ نے بیجنگ کے منتظمین کی تعریف کرتے ہوئے اتحاد اور ساتھ ساتھ کورونا ویکسین کو پوری دنیا میں رسائی دینے کی کا مطالبہ کیا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ ’آپ ایک دوسرے کو گلے لگائیں چاہے تصادم کے باعث آپ کے ممالک تقسیم ہی کیوں نہ ہوگئے ہوں‘۔انہوں نے کہا کہ اولمپکس گیمز کی متحد کرنے کی طاقت ان طاقتوں سے زیادہ مضبوط ہے جو ہمیں تقسیم کرنا چاہتے ہیں، آپ امن کو موقع دیں۔تقریب کے دوران تھومس بیچ صدر شی جن پنگ سے اگلی نسشت پر براجمان تھے، جبکہ ان کے درمیان سماجی فاصلہ موجود تھا۔دوسری جانب اسٹیڈیم تقریباً نصب بھرا ہوا تھا، جس میں چینی لینٹین کی روشنی میں سلیفی لیتے اور ڈانس کرتے ہوئے اتھیلیٹس داخل ہوئے۔چینی ٹیم کی خوشی اس وقت دگنی ہوگئی جب سین فرانسسکو میں پیدا ہونے والی فری اسٹائل اسکیئر ایلین گو نے چین کے لیے دو طلائی اور ایک چاندی کا تمغہ جیتا، جو اسکرین پر دکھایا گیا۔شی جن پنگ اور ان کی اہلیہ، پینگ لیوآن، تالیاں بجانے والوں میں شامل تھے بعد ازاں شی جن پنگ نے دوربین کے ذریعے وسیع اسٹیڈیم کے روشن ایل ای ڈی اسکرین فرش پر چہل قدمی کرنے والے کھلاڑیوں کے تماشے کو دیکھا۔تقریب کے اختتام پر 365 افراد کے ایک گروپ نے ایک چمکتی ہوئی سبز بید کی ٹہنی کے ساتھ الوداع کیا، جس نے علیحدگی پر افسوس کا روایتی چینی اشارہ دیا۔تاہم، بہت سے کھلاڑیوں نے اپنے اولمپک کے خوابوں کو مثبت ٹیسٹوں کی وجہ سے چکنا چور کر دیا جس نے انہیں مقابلہ کرنے سے روک دیا تھا۔