کینیڈا میں ایمرجنسی کا نفاذ: ایمرجنسی ایکٹ وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کو کیا اختیارات دے گا؟
اُٹاوا،فروری۔کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے ملک میں جاری مظاہروں سے نمٹنے کے لیے ملک میں ایمرجنسی کا نفاذ کر دیا ہے۔وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے کینیڈا کو اپنی گرفت میں لینے والے ویکسین مخالف مظاہروں کی روک تھام اور حکومت کو مظاہرین کے خلاف اقدامات کرنے کے لیے مزید طاقتور اور بہتر اختیارات دینے کے لیے ایمرجنسی ایکٹ کا نفاذ کیا ہے۔ٹروڈو کی جانب سے ایمرجنسی کا نفاذ ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب پورے کینیڈا میں کووڈ مخالف مظاہرے تیسرے ہفتے میں داخل ہو رہے ہیں۔ایمرجنسی قانون کے اس نفاذ کے بعد جسٹس ٹروڈو کی حکومت کو 30 دن کے لیے لوگوں کے اجتماع، سفر اور کسی مخصوص سرکاری املاک کے استعمال کی ممانعت کے اختیارات مل گئے ہیں۔جسٹن ٹروڈو کی جانب سے یہ اقدام ملک میں کئی ہفتوں سے جاری لازمی کووڈ ویکسین پالیسی اور کورونا پروٹوکول کے تحت پابندیوں کے خلاف مظاہروں کے پیش نظر اٹھایا گیا ہے۔جسٹن ٹروڈو کا کہنا ہے کہ ایمرجنسی کے اس اقدام کا دائرہ ’قلیل مدتی، معقول اور متناسب‘ ہو گا اور فوج کو تعینات نہیں کیا جائے گا۔ملک میں ایمرجنسی کے نفاد کے بعد مظاہروں میں شامل افراد کے بینک اکاؤنٹس کو بنا عدالتی اجازت نامے کے منجمند کیا جا سکے گا۔دسری جانب ایمرجنسی کے نفاذ کے بعد بھی ہزاروں مظاہرین کینیڈا کے دارالحکومت ٹورونٹو میں موجود ہیں۔کینیڈا میں کووڈ پروٹوکول کے تحت تمام ٹرک ڈرائیورز کو امریکہ کینیڈا کی سرحد عبور کرتے وقت لازمی ویکسین لگوانے اور واپسی پر قرنطینہ کرنے کی شرائط کے خلاف شروع ہونے والی احتجاجی ریلی ملک میں دیگر کووڈ پابندیوں کے خلاف بھی خطرہ بن گیا۔کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے پیر کو ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد تمام کینیڈین شہریوں اور ان کی نوکریوں کو محفوظ بنانا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ پولیس کو مظاہرین کو گرفتار کرنے، جرمانے کرنے اور اہم تنصیبات کو محفوظ رکھنے کے لیے مزید اختیارات دیے جائیں گے۔انھوں نے رپورٹرز کو بتایا کہ اس قانون کا انتہائی محتاط اور وقتی استعمال کیا جائے گا۔ناقدین کا کہنا ہے کہ کینیڈین وزیر اعظم نے انڈیا کے کسانوں کے احتجاج کے دوران اْن کی حمایت میں اس وقت آواز اٹھائی تھی جب انھوں نے گذشتہ برس نئی دہلی جانے والی ایک اہم شاہراہ کو بلاک کر دیا تھا۔ انھوں نے اس وقت کہا تھا کہ کینیڈا پرامن احتجاج کرنے والوں کے حقوق کا ہمیشہ تحفظ کرے گا۔ کینیڈا کی نائب وزیر اعظم کرسٹیا فری لینڈ نے پیر کی نیوز کانفرنس میں کہا کہ بینک کسی بھی عدالتی حکم کے بغیر احتجاج سے منسلک کسی بھی شخص کے ذاتی اکاؤنٹس منجمد کر سکیں گے۔انھوں نے کہا کہ مظاہروں میں شامل کسی کی گاڑی کی انشورنس بھی معطل کی جا سکتی ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ایمرجنسی ایکٹ کے تحت کرپٹو کرنسی اور کراؤڈ فنڈنگ پلیٹ فارمز کا احاطہ کرنے کے لیے کینیڈا کے دہشت گردی کی مالی معاونت کے قوانین کی بھی توسیع کی جا رہی ہے۔ اور یہ سب کچھ مظاہروں کے لیے حاصل ہونے والی فنڈنگ کی جانچ کے لیے کیا جا رہا ہے۔ان کا یہ بیان اس کے بعد سامنے آیا تھا جب ہیکرز نے یہ تفصیلات جاری کیں تھی کہ انھوں 93,000 ٹرک ڈرائیوروں کے لیے 8.4 ملین ڈالرز کے عطیات کراؤڈ فنڈنگ پلیٹ فارم سے جمع کر لیے ہیں۔کینیڈا کے قانون کے مطابق ایمرجنسی ایکٹ، جو 1988 میں منظور ہوا تھا کے نفاذ کے لیے ایک اعلیٰ قانونی پابندی کی ضرورت ہے۔ یہ صرف ایک ہنگامی اور نازک صورتحال میں ہی استعمال کیا جا سکتا ہے جو کینیڈین شہریوں کی زندگی، صحت یا حفاظت کو سنگین خطرے میں ڈالے۔ اس میں قانونی اور جائز طور پر کیے جانے والے احتجاج شامل نہیں ہیں۔کینیڈا کے وزیر انصاف ڈیوڈ لیمٹی نے پیر کو دلیل دی کہ ایمرجنسی کے نفاذ کے لیے قانونی و آئینی شرائط کو پورا گیا ہے۔لیکن کینیڈین سول لبرٹیز ایسوسی ایشن نے اس سے اختلاف کرتے ہوئے خبردار کیا کہ اس اقدام سے ہماری جمہوریت اور شہری آزادیوں کو خطرہ ہے۔ کینیڈا کا ایمرجنسی ایکٹ، جو 1988 میں منظور ہوا تھا حکومت کو قومی بحران کے وقت اضافی اختیارات دیتا ہے۔اس کے نفاذ کے لیے ایک اعلیٰ قانونی و آئینی پابندی کی ضرورت ہے۔ یہ صرف ایک ’ہنگامی اور نازک صورتحال‘ میں ہی استعمال کیا جا سکتا ہے جو ’کینیڈین شہریوں کی زندگی، صحت یا حفاظت کو سنگین خطرے میں ڈالے۔‘اور کینیڈا کی وفاقی کابینہ صرف اسی صورت میں ایمرجنسی کے نفاذ کی درخواست کر سکتی ہے جب کسی موجودہ وفاقی قانون کے ذریعے ہنگامی صورتحال کو حل نہیں کیا جا سکتا اور صوبے بھی موثر طریقے سے اس سے نمٹنے سے قاصر ہوں۔ایمرجنسی ایکٹ چار مختلف قسم کے ہنگامی حالات کا خاکہ پیش کرتا ہے: عوامی بہبود کی ہنگامی صورتحال، پبلک آرڈر ایمرجنسی، بین الاقوامی ہنگامی صورتحال اور جنگی ہنگامی صورتحال۔اگر اس ہفتے قانون سازی کی جاتی ہے تو یہ ممکنہ طور پر پبلک آرڈر کے زمرے میں آئے گی۔ اور قانونی طور پر کیا جانے والا احتجاج اس زمرے میں نہیں آتا۔اس کے علاوہ اس کو اس صورت میں بھی استعمال کیا جا سکتا ہے جب کینیڈا کی سلامتی کو خطرہ لاحق ہو جس کی تعریف کینڈین سکیورٹی انٹیلیجنس سروس ایکٹ میں کی گئی ہے۔ اس قانون کو چار ممکنہ صورتحال میں لاگو کیا جا سکتا ہے:
جاسوسی یا تخریب کاری: ایسی سرگرمیاں جن میں بیرونی ہاتھ ملوث ہو۔ سیاسی، مذہبی یا نظریاتی مقاصد کے لیے سنگین تشدد کی کارروائیوں کی دھمکیاں یا ان کا استعمال۔ یا جب خفیہ، غیر قانونی کارروائیوں کا مقصد آئینی طور پر قائم حکومت کو کمزور کرنا یا اْلٹنا ہو۔یہ ابھی تک واضح نہیں ہے کہ ٹروڈو ایمرجنسی ایکٹ کے استعمال کا جواز پیش کرنے کے لیے ان میں سے کون سی صورتحال پر انحصار کریں گے۔اگر وزیرِ اعظم اس قانون کو نافذ کرنا چاہتے ہیں تو انھیں پارلیمنٹ کے سامنے پیش کرنے سے پہلے متاثرہ صوبوں میں سے کسی ایک کے وزیرِ اعلیٰ سے بھی مشورہ کرنا چاہیے۔ اگر اسے اتنے ووٹ نہیں ملتے کہ یہ پاس ہو سکے، تو اس صورت میں اس ایکٹ کے نفاذ والے اعلان کو واپس لے لیا جائے گا۔پیر کے روز اونٹاریو کے وزیرِ اعلیٰ ڈگ فورڈ نے کہا کہ ’صوبے میں امن و امان کو برقرار رکھنے کے لیے ان کے پاس جو بھی تجاویز ہیں‘ وہ اس حوالے سے وفاقی حکومت کی حمایت کریں گے۔کیوبیک کے وزیرِ اعلیٰ فرانسوا لیگلٹ نے صحافیوں کو بتایا کہ وہ نہیں چاہتے کہ ان کے صوبے میں اس ایکٹ کا اطلاق ہو۔ایمرجنسی ایکٹ انھیں کیا اختیارات دیتا ہے؟یہ ایکٹ حکومت کو بہت سے اختیارات دیتا ہے۔حکومت مخصوص علاقوں میں آنے جانے پر پابندی لگا سکتی ہے، مثال کے طور پر پارلیمنٹ ہل یا سرحدی علاقے۔ حکومت بعض علاقوں سے لوگوں نکلنے کا حکم بھی دے سکتی ہے اور اس ایکٹ کے ذریعے مظاہرے والے علاقے خالی کروا سکتی ہے۔حکومت اس کے ذریعے افراد یا کمپنیوں کو ضروری خدمات کی فراہمی بند کرنے کی ہدایت بھی کر سکتی ہے، اور ٹو ٹرک کمپنیوں کو حکم دے سکتی ہے کہ وہ مظاہرین اور ان کی گاڑیوں کو سڑکوں سے ہٹا دیں۔تاہم ابھی تک اس بات کا کوئی اشارہ نہیں ملا ہے کہ وزیراعظم فوج سے مداخلت کی درخواست کریں گے۔ٹروڈو کا کہنا ہے کہ سارے آپشنز زیرِ غور ہیں مگر انھوں نے دہرایا کہ فوجی مداخلت آخری حربہ ہو گا۔جمعے کو ان کا کہنا تھا کہ ابھی ہم اس مرحلے پر نہیں پہنچے کہ ہمیں مدد کے لیے فوج کو بلانا پڑے۔