اتحاد میں دراڑ کی کوئی گنجائی نہیں،یہ ہمارا چوتھا الیکشن ہے:انوپریاپٹیل

لکھنؤ:فروری۔ مرکزی وزیر و اپنا دل(ایس)سربراہ انوپریا پٹیل نے بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی) کے ساتھ انتخابی اتحاد میں دراڑ کی شبہات کو سرے سے خارج کرتے ہوئے کہا کہ اترپردیش میں یہ پہلا اتحاد ہے جس کے تحت لگاتار چوتھا الیکشن لڑرہا ہے اور ہر الیکشن میں عوام نے اس اتحاد کو کامیاب بنا کر اسے قبول کیا ہے۔انوپریا پٹیل نے یواین آئی سے خصوصی بات چیت میں کہا کہ جن پارٹیوں کے لیڈر اپنادل(ایس ) اور بی جے پی اتحاد میں دراڑ پیدا ہونے کی باتیں کررہے ہیں وہ خود ہر الیکشن میں جس کے ساتھ اتحاد کرتے ہیں الیکشن کے بعد اسے ہار کا خاطی قرار دیتے ہوئے الگ ہوجاتے ہیں۔ انہوں نے سماج وادی پارٹی(ایس پی) کے سابقہ2 انتخابات میں کانگریس اور بہوجن سماج پارٹی(بی ایس پی) کے ساتھ ہوئے ناکام اتحاد کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا اتحاد موقع پرست نہیں ہے اور اس کا ثبوت اتحاد کو لگاتار تین انتخابات میں ملی کامیابی ہے۔الیکشن کے ابتدائی مرحلے میں حکمراں اتحاد کو ہورہے نقصان کے شبہات کے بارے میں انہوں نے کہا کہ اس الیکشن کا موازنہ سابقہ الیکشن سے نہیں کیا جانا چاہئے۔ سابقہ الیکشن میں ایک واضح لہر تھی جس کی وجہ سے 58میں سے 53سیٹیں ملی تھیں میرا پنا قیاس ہے کہ ہمارے اتحادی پارٹی بی جے پی کو پہلے مرحلے کی ووٹنگ والی 58سیٹوں میں سے کم سے کم 40سیٹوں پر جیت ملنی یقینی ہے۔ اس طرح عام ووٹنگ کے حالات کے لہذا سے اگر دیکھیں تو نقصان نہیں بلکہ سبقت مانی جارہی ہے۔مودی لہر والے سابقہ الیکشن کے مقابلے میں اس الیکشن میں فرق کے سوال پر انہوں نے کہا کہ سال 2017 میں ایس پی حکومت کے میعاد کار میں پیدا ہوئی ریاست گری لاقانونیت کی وجہ سے امن و امان نیست و نابود ہوچکا تھا۔ایسے میں تبدیلی کے لئے لوگوں میں کافی بے چینی تھی۔ لوگوں نے مرکزی میں نریندر مودی حکومت کی حصولیابیوں سے پرُتین سال کے بہتر حکمرانی کو محسوس کر کے اترپردیش میں بی جے پی کو متبادل کے طور پر دیکھا۔ اس کا نتیجہ غیر متوقع شدت والی مودی لہر تھی۔یہ الیکشن بی جے پی اور اپنا دل سمیت دیگر پارٹیوں کے اتحاد کو عوام کی توقعات پر کھر اترانے کا موقع ہے۔یہ پوچھے جانے پر کیا اس الیکشن میں سابقہ لہر کی شدت میں کمی آئی ہے مرکزی وزیر نے کہا کہ سال 2017 میں جس طرح سے امن و امان کی بحالی کی بڑی ضرورت تھی۔ اسے پانچ سال میں پورا کیا گیا۔ فسادات کے لئے مشہور ہوچکے علاقوں میں اب امن چین سے رہ رہے ہیں۔ دوسری حصولیابیوں، ترقی کے عمل میں سب کی شراکت یقینی کرنا رہا۔ اس کی وجہ مرکزو ریاست حکومت کی تال میل سے اترپردیش میں تاریخی کام ہوئے۔ ہر ضلع میں میڈیکل کالج کا قیام، شہروں کو ایکسپریس وے بننا،اور ہوائی سروس سے جڑنا عام حصولیابیاں نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کے پیش نظر مجھے لگتا ہے کہ ہمارے اتحاد کو ایک بار پھر عوام موقع دیں گے۔الیکشن میں ہندو۔مسلم کو مسئلہ بنانے کی وجہ سے اقلیتوں میں بی جے پی کے خلاف ناراضگی کی بات کو انکار کرتے ہوئے انوپریا پٹیل نے کہا کہ یہ اپوزیشن کا اپنی طرف سے لکھا گیا افسانہ ہے۔ اس کی سچائی انتخابی نتائج سے ثابت ہوجائے گی۔ بے قابو ہوچکی مہنگائی اور بے روزگار کامسئلہ ترقیاتی کامون پر بھاڑی پڑنے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ مہنگائی سے کوئی انکار نہیں کرسکتا ہے لیکن لوگ عالمی وبا کورونا کی وجہ پوری دنیا میں پیدا ہوئے مہنگائی کے بحران پیدا ہونے کی حقیقت کو بھی سمجھتے ہیں۔اس وبا نے عالمی سطح پر سپلائی چین کو تہس نہس کردیاہے۔ اس وجہ تمام ترقیاتی ممالک کی معیشت بے پٹری ہوگئی ۔انہوں نے دلیل دیا کہ’ ہندوستان بھی اس سے متاثر ہے لیکن حکومت نے اس بحران سے عوام کو بچائے رکھنے کی کارگرپہل کی۔ اس کی وجہ سے ہماری معیشت ہچکولے لینے سے بچ گئی۔ اس دوران عوام کو جو تھوڑی بہت پریشانی ہوئی اس کے حل کے لئے حکومت نے اس سال کے بجٹ میں موثر تجاویز رکھی ہیں۔ بیشک کورونا بحران میں لوگوں کا روزگار متاثر ہوا۔ نوکریاں بھی گئیں لیکن ایسی حالت پھر سے پیدا نہ ہو اس کے لئے چھوٹے اور درمیان شعبے سے لے کر غیر منظم شعبے میں مضبوط انفرااسٹرکچر تیار کیا جارہا ہے۔یہ پوچھے جانے پر کہ ترقی اور مفاد عامہ کے بے مثال کام ہونے کے وجہ سے امید تھی کہ شہری علاقوں میں ووٹنگ فیصد میں اضافہ ہوگا لیکن ایسا نہیں ہوا۔ انہوں نے کہ اکہ دیہی علاقوں میں شہری علاقوں کے مقابلے زیادہ ووٹنگ ہوتی ہے۔ انہوں نے قبول کیا’ترقیاتی کاموں سے ووٹنگ جوڑنے کے بارے میں میرا ماننا ہے کہ اب ووٹر بہت بیدار ہونے کے ساتھ ہی خواہشمند بھی ہوگیا ہے۔ وہ حکومت سے ملی سہولیات کا تقابلی جائزہ لیتا ہے۔ ایکسپریس وے سے لے کر میڈیکل کالج بنانے تک ہماری سبھی پروجکٹ ہر ووٹر کی زندگی میں سہولیت بخش ہوگی۔ اسی طرح آیوشمان بھارت جیسے مفاد عامہ کی اسکیمات سے ہر کنبہ کسی نہ کسی طور سے مستفید ہورہا ہے۔ ایسے میں ہر کچھ نہ کچھ پانے کا خواہاں ووٹر اس طرح کے کام کرنے والی حکومت کو یقینی طور سے باربار موقع دینا چاہئے گا۔دیہی علاقوں میں حکمراں جماعت کے خلاف غصے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ دیہی علاقوں میں آواہ مویشیوں کےمسائل سے انکار نہیں کیا جاسکتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی کسان سمان ندھی ہو یا ہر گھر جل اسکیم کسان کے مفاد کی تمام اسکیامت سے کسانوں کے زندگی میں آئی تبدیلی کو کسان محسوس کرتے ہیں۔ انوپریا نے کہا’آوارہ مویشی کے مسائل کے معاملے میں بھی حکومت خاموش نہیں بیٹھی بلکہ گاوں میں گئو۔ آشرام بنائے گئے لیکن میں قبول کرتی ہوں کہ ابھی اس میں جو کمی رہ گئی ہے اس کی تکمیل کی ضرورت ہے۔ مجھے یقین ہے کہ الیکشن کے بعد اگلے میعاد میں اس مسئلے کا بھی حل نکالا جائے گا۔جلدبازی میں اسکیمات کا افتتاح کر کے ترقی کے جھوٹے دعوے کرنے کے ایس پی سربراہ اکھلیش یادو کے الزامات پر انہوں نے کہا’ہمارا اتحاد کی حکومت کی پہچان ہی اس بات سے رہی ہے کہ ہم جس پروجکٹ کو شروع کرتے ہیں اسے پورا بھی ہم ہی کرتے ہیں۔ اتنا ہی نہیں دہائیوں سے التواء پروجکٹوں کو بھی اسی حکومت نے پورا کیا ہے جن کے بارے میں وزیر اعظم مودی کہتے بھی ہیں کہ انہیں کانگریس کے زمانے کی’اٹکی۔لٹکی۔بھٹکی پروجکٹوں‘ کو کھوج کھوج کر پورا کرنا پڑرہا ہے۔انہوں نے اکھلیش پر طنز کستے ہوئے کہا کہ ایسے الزام لگانے والے لوگ خواب دیکھتے ہی اور لوگوں کو بھی سپینے ہیں۔وہ لوگ ابھی بھی اقتدار میں رہنے کے خواب دیکھ رہے ہیں۔الیکشن سے عین پہلے پسماندہ سماج کے لیڈروں کے اتحاد چھوڑنے سے الیکشن میں نقصان کے شبہات کو خارج کرتے ہوئے انہوں نے کہ اکہ ان لیڈروں کے جانے سے وہ خود بے نقاب ہوئے ہیں۔ اس کا ثبوت خود سوامی پرساد موریہ ہیں جنہیں آر پی این سنگھ کے بی جے پی میں شامل ہونے کی وجہ سے اپنی سیٹ بدلنی پڑگئی۔ الیکشن سے ٹھیک پہلے موریہ سمیت تمام لیڈروں نے موقع پرست سیاست کی نئی مثال پیش کی ہے۔ ان لیڈروں نے موقع پرستی کا اتحاد قائم کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایس پی۔ بی ایس پی اور کانگریس سمیت بہت سے اتحاد پہلے بھی بنے اور ایک ابھی الیکشن سے پہلے وجود میں آیا۔ الیکشن کے بعد یہ سب اتحاد ٹوٹ گئے کیونکہ عوام نے انہیں ناکار دیا۔ انوپریا نے کہا’ اس لہذ سے بی جے پی اپنا دل کا اتحادموقع پرست نہیں ہے۔ ہم چوتھا الیکشن لڑرہے ہیں۔ ہر الیکشن میں ہمارے اتحاد کو عوام نے قبولیت بخشی ہے۔ اس بار بھی عوام ہمارے اتار کو قبول کرنے جارہیے ہیں۔بی جے پی ۔اپنا دل اتحاد کےرامپور کی سوار سیٹ سے واحد مسلم امیدوار کے انتخاب میں بی جے پی کے کردار کے سوال پر مرکزی وزیر نے کہا’ہماری سیٹ پر امیدوار کا انتخاب بی جے پی نہیں کرتی ہے۔ہم خود طئے کرتے ہیں کہ کسے الیکشن میں اتارنا ہے۔ ہمارے اتحاد کی یہ خوبصورتی ہے کہ اتفاق رائے سے کئے جانے والے فیصلوں کے علاوہ ایک دوسرے کے معاملے میں ہم دخل نہیں دیتے ہیں۔

Related Articles