کرناٹک ہائی کورٹ نے آن لائن سٹے بازی کے خلاف قانون کی کچھ دفعات کو ہٹائے

بنگلورو، فروری۔کرناٹک ہائی کورٹ نے پیر کو قانون کی ان قابل اعتراض دفعات کو ہٹادیا جو آن لائن سٹے بازی کو ممنوع اور جرم قرار دیتی ہیں۔عدالت نے تاہم، واضح کیا کہ پورے کرناٹک پولیس (ترمیمی) ایکٹ 2021 کو ختم نہیں کیا گیا ہے۔ ساتھ ہی یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ اس فیصلے کا اطلاق قانون ساز ادارے کے آئین کے مطابق سٹے بازی کے خلاف نیا قانون لانے کے فیصلے پر نہیں ہوگا۔چیف جسٹس ریتو راج اوستھی اور جسٹس کرشنا ایس دکشت کی بنچ نے یہ فیصلہ سنایا ہے۔درخواست گزاروں نے دلیل دی تھی کہ ہنر کے کھیل پر پابندی نہیں لگائی جا سکتی اور یہ بل آئین کے آرٹیکل 14، 19 (1) (جی)، 21 اور 301 کی خلاف ورزی ہے۔عرضیوں کی مخالفت کرتے ہوئے ایڈوکیٹ جنرل پربھولنگا کے۔ نوادگی نے دلیل دی کہ درخواست گزاروں کی طرف سے کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا ہے اس لیے ان کے خلاف کارروائی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔مسٹر نوادگی نے یہ بھی دلیل دی کہ آن لائن سٹے بازی بنیادی طور پر موقع کا کھیل ہے اور اس لیے اس پر پابندی لگا دی جانی چاہیے۔ انہوں نے سماعت کے دوران پوچھاکہ ‘آپ کھلاڑیوں کی کارکردگی پر پیسہ لگا رہے ہیں جس میں آپ کا کوئی کردار یا کنٹرول نہیں ہے۔ ایک بار جب آپ اس میں پیسہ لگاتے ہیں تو یہ مہارت کا کھیل کیسے ہے؟”واضح رہے کہ کرناٹک حکومت نے 5 اکتوبر 2021 کو ایکٹ نافذ کیا تھا، جس میں سٹہ بازی پر پابندی لگا دی گئی تھی۔ اس میں ٹوکن جاری کرنے سے پہلے یا بعد میں ادا کی گئی رقم شامل ہے۔ حکومت نے کسی بھی گیم کے سلسلے میں ورچوئل کرنسی اور رقوم کی الیکٹرانک منتقلی پر بھی پابندی لگا دی تھی۔

 

Related Articles