شمال مشرقی دہلی کے فسادات ارباب سیاست کی سازش، فسادزگان کو مرمت شدہ مکان سپرد کرتے ہوئے کہا جمعیۃ فسادزدگان کی بازآبادکاری کے عہد کی پابند: مولانا سید ارشد مدنی

نئی دہلی، شمال مشرقی دہلی کے فسادات کوارباب سیاست کی سازشقرار دیتے ہوئے جمعیۃ علمائے کے صدر مولانا سید ارشد مدنی نے کہاکہ فسادات منظم، منصوبہ بند اور مسلمانوں کو نشانہ بناکر برپا کئے جاتے ہیں۔انہوں نے یہ بات فسادزگان کو 50مرمت شدہ مکانات سونپے جانے کے دوران کہی اور کہا کہ جمعیۃ علمائے ہند نے فساد زدگان کے مکان کی تعمیر نو اور مرمت کا کام کروایا ہے اور ان کی ہر طرح کی قانونی اور مالی مدد جاری رکھے گی۔
مولامدنی نے آج شمال مشرقی دہلی کے فسادزگان کے حوالے سے کہاکہ فسادات میں مسلمانوں کو نشانہ بنایا اوران کاجانی و مالی نقصان ہوا اور یہ سب ارباب سیاست، انتظامیہ اور پولیس کی مبینہ سازباز کے بغیر ممکن نہیں تھا۔انہوں نے دعوی کیا کہ یہ ایک منصوبہ بندفسادتھا جس میں شرپسندعناصرکو اس بات کی کھلی چھوٹ ملی ہوئی تھی کہ وہ جس طرح چاہئیں تباہی پھیلائیں چنانچہ اس کا فائدہ اٹھاکر انہوں نے دہلی کے شمالی مشرقی علاقوں میں زبردست تباہی مچائی، تین دن تک قتل وغارت گری لوٹ ماراور آتش زنی کامذموم سلسلہ جاری رہا اور قانون نافذ کرنے والے ادارے سوتے رہے۔ انہوں نے کہاکہ پولیس اور انتظامیہ چست ہوتی تو اتنے بڑے پیمانے پر مسلمانوں کاجان و مال کا نقصان نہیں ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ فرقہ پرست عناصر کے کچھ لوگوں نے گروہ اور پروگرام بناکر مسلمانوں پر حملہ کیا، ان کے مکانات جلائے، دکانوں کو لوٹا اور پھراسے جلادیا اور اس کے بعد پولیس نے انہیں لوگوں کو گرفتار کیا ہے جو فسادات کے متاثرین ہیں۔ انہوں نے اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے کہاکہ فسادات میں 53ہلاک شدگان میں صرف 18 غیر مسلم ہیں اس کے باوجود دو ہزار سے زائد مسلمانوں کی گرفتاری عمل میں آئی ہے۔
مولانامدنی نے کہاکہ جمعےۃ علمائے ہند کی سو سالہ روایت کے مطابق ہم اپنی بساط کے تحت فسادزدگان کی مدد اور ان کے مکانات کی تعمیر کریں گے اور ان کی مدد بھی جاری رہے گی اس کے علاوہ ان لوگوں کی قانونی مدد کے لئے ہندو مسلمان پر مبنی وکلاء کے پینل تیار کئے گئے ہیں جو ان کے مقدمات لڑیں گے۔انہوں نے فسادات کے تعلق سے کہا کہ اگر ارباب سیاست نہ چاہیں تو فسادات نہیں ہوں گے اور یہ لوگ اپنی سیاست کو چمکانے اور اپنی کرسی کو محفوظ رکھنے کے لئے فسادات کو انجام دیتے ہیں اور فسادی عناصر کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ یہ لوگ نہیں چاہتے کہ ہندو مسلم ایک ساتھ رہیں کیوں کہ اگر ایسا ہوا تو وہ اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہوں گے۔ انہوں نے کہاکہ اگر ملک میں مسلمان اور ہندو شیرو شکر کی طرح نہیں رہیں گے تو ملک تباہی کی طرف جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ جو کچھ ہوا وہ بہت دل دہلادینے والا ہے آج کی مہذب دنیا میں اس طرح کی قتل وغارت گری کو کسی بھی لحاط سے صحیح نہیں ٹھہرایا جاتابلکہ یہ ہندوستان جیسے عظیم جمہوری ملک کے ماتھے پر ایک سیاہ داغ کی طرح ہے۔ انہوں نے کہا کہ منافرت کی یہاں جو آگ لگائی گئی اس نے ایک ایسے بڑے علاقے کو جلاکر خاکستر کردیا۔
جاری۔ یو این آئی۔ ع ا۔
ایک سوال کے جواب میں جمعیۃ علمائے ہند کے صدر نے الزام لگایاملک میں فسادات کے ذریعہ َخوف کی فضا پولیس، انتظامیہ، میڈیا اور فرقہ پرست عناصر کی طرف سے قائم کی جاتی ہے تاکہ فرقہ پرست عناصر اپنے مقاصد میں کامیاب ہوجائیں۔مولانا مدنی نے تمام جماعتوں سے اپیل کی وہ اس خوف کی فضا کو ختم کرنے کے لئے مل کر کام کریں اور اپنا پروگرام اور لائحہ عمل تیار کریں گے تاکہ مسلمانوں کی بازآبادکاری کے ساتھ کے ان کے دل میں جاگزیں فسادات کا خوف نکالا جاسکے۔
جمعیۃ علمائے ہند نے کھجوری خاص کے 19مکانات، کروال نگر میں 17مکانات اور گڑھی مہڈو میں 14مکانات کی مرمت کا کام کیا ہے اور کچھ کے کام جاری رہیں۔ مجموعی طور پر پچاس مکانات دومساجد کی مرمت کی گئی ہے۔ کیوں کہ ان مکانات کو فسادی کے ذریعہ لگائی گئی آگ سے بری طرح نقصان پہنچا تھا اور صرف ڈھانچہ ہی باقی تھا جسے جمعیۃ علمائے ہند نے پوری طرح مرمت کرکے لوگوں کو سونپ دیا ہے۔ کراول نگر کی مسجد اللہ والی کو فسادیوں نے نہ صرف زبردست نقصان پہنچایا تھا بلکہ اس میں مورتی بھی نصب کردی تھی اور بھگوا جھنڈا لگادیا تھا جسے جمعیۃ علمائے ہند کے اراکین نے وہاں پہنچ کر مسجد سے مورتی اور جھنڈا ہٹوایا۔اس کے علاوہ کھجوری خاص کی مسجد فاطمہ کو بھی فسادیوں نے جلاکر بری طرح تباہ کردیا تھا جسے جمعیۃ علمائے ہند نے مرمت کروادیا ہے اور اس میں نماز ادا کی جارہی ہے۔
واضح رہے کہ 23 فروری سے جاری فسادات کے دوران فسادیوں نے ان مقامات پر مسلمانوں کے گھروں کو چن چن کر جلادیا تھا۔ جمعیۃ کے اراکین نے فسادات کے دوران ہی ان علاقوں کا دورہ کیا اور جلے ہوئے مکانات کا سروے کیا اور جمعیۃ علمائے ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی کی ہدایت پر وہاں پہلے لوگوں کی مالی طور پر مدد کی گئی اور پھر مکانات کی مرمت کا کام شروع کیا گیا۔ جمعیۃ کے اراکین نے لاک ڈاؤن کے دوران بھی ان لوگوں کی نقدی اور راشن کٹ سے مدد کی اور ان لوگوں کے دلوں سے خوف نکالنے کی کوشش کی۔
وہاں کے لوگوں نے جمعیۃ کی تعریف کرتے ہوئے کہاکہ اگر جمعیۃ کی مدد نہ ہوتی تو ہم لوگوں کا یہاں رہنا مشکل ہوتا ہے اور جمعےۃ نے پورے مکانات کی مرمت اور پہلے سے بہتر بناکردیا ہے۔ وہاں کے ذمہ دار محبوب عالم نے فسادات کے دوران مسلمانوں کی آب بیتی بیان کرتے ہوئے کہاکہ ہم لوگ خوف زدہ ہیں اور ہماری حکومت سے اپیل ہے کہ فسادیوں کے خلاف ٹھوس کارروائی کرے اور ہمارے ساتھ انصاف کرے۔ انہوں نے کہاکہ فسادی عناصر اب بھی ہمیں ڈراتے اور دھمکاتے ہیں جس کی وجہ سے یہاں کے لوگ خوف زدہ ہیں۔

Related Articles