ہماچل پردیش کے سرکاری ملازمین کے لیے تین فیصد مہنگائی بھتے کا اعلان

شملہ، فروری۔ ہماچل پردیش کے وزیر اعلیٰ جے رام ٹھاکر نے جمعرات کو سرکاری ملازمین کو تین فیصد اضافی مہنگائی بھتہ دینے کا اعلان کیا۔اس سےریاست کے سرکاری خزانے پر 500 کروڑ روپے کا اضافی بوجھ بڑھے گا۔ حال ہی میں ریاستی حکومت نے مہنگائی بھتے میں تین فیصد اضافہ کیا ہے۔ اب سرکاری ملازمین کو 3 فیصد زیادہ مہنگائی بھتہ ملے گا۔ اس کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔مہنگائی بھتہ تین فیصد بڑھا کر 28 سے 31 فیصد کر دیا گیا ہے۔ اسے یکم جولائی 2021 سے نافذ العمل سمجھا جائے گا۔ ریاستی حکومت کے تمام ریگولر ملازمین کو اس کا فائدہ ملے گا۔ محکمہ کے مطابق یہ تین فیصد اضافی مہنگائی مارچ کی فروری کی تنخواہ میں نقد ادا کی جائے گی جبکہ یکم جولائی 2021 سے 31 جنوری 2022 تک ٹیکس بقایا جات ملازمین کے جی پی ایف اکاؤنٹ میں جمع کرایا جائے گا۔اس پر سود یکم مارچ سے دیا جائے گا جبکہ جو ملازم اس دوران ریٹائر ہو چکے ہیں یا جنہوں نے جی پی ایف اکاؤنٹ بند کر دیا ہے یا جو کنٹریبیوٹری پنشن سکیم کے تحت آتے ہیں، انھیں یکم جولائی 2021 سے تنخواہ میں مہنگائی بھتے کے بقایا جات ملیں گے۔ مارچ میں فروری کی تنخواہ میں نقد دیا جائے گا۔اس بابت ایڈیشنل چیف سکریٹری فائنانس‘ پربودھ سکسینہ نے احکامات جاری کیے ہیں۔ اس کے ساتھ اب ملازمین کو بھی ریاست کے آئی اے ایس افسران کی طرح 31 فیصد ڈی اے ملے گا۔ اس سے ریاست کے تقریباً 2.25 لاکھ ملازمین کو فائدہ ہوگا۔اس کے علاوہ ریاستی حکومت نے فلاحی اسکیموں اور پنشن کا فائدہ اٹھانے کے لیے سالانہ آمدنی کی حد بھی 35000 روپے سے بڑھا کر 50 ہزار روپے کر دی ہے۔مہنگائی بھتے میں اس تین فیصد اضافے سے سرکاری ملازمین کی تنخواہ میں 20 ہزار روپے تک کا اضافہ ہوسکتا ہے۔ ساتویں سینٹرل پے کمیشن کے تحت سرکاری ملازمین کے مہنگائی بھتے کا حساب بنیادی تنخواہ کی بنیاد پر کیا جاتا ہے۔

Related Articles