پارٹی اسکینڈل، بورس جانسن کو مزید دباؤ کا سامنا، ایک اور معاون مستعفی
راچڈیل،فروری۔پارٹی گیٹ سکینڈل کی زد میں آنیوالے وزیر اعظم بورس جانسن کو ایک اور معاون کے مستعفی ہونے کے بعد ڈاؤننگ سٹریٹ میں مزید دبائو کا سامنا کرنا پڑ گیا کابینہ کے وزراء کا خیال ہے کہ اس امر کے پچاس فیصد چانس موجود ہیں کہ پارٹی گیٹ سکینڈل پر بورس جانسن کووزارت عظمیٰ سے ہاتھ دھونا پڑ سکتے ہیں کنزرویٹو ہوم کی ویب سائٹ کے مطابق نمبر 10پالیسی یونٹ کی رکن ایلینا ناروزانسکی نے گذشتہ صبح استعفیٰ دے دیا ہے۔ ڈائوننگ سٹریٹ میں بڑھتے ہوئے خدشات پر بعض سینئر وزرا کا خیال ہے کہ معاملہ اختتام کی طرف جا رہا ہے۔ مزید عملہ اور وزراءبھی اپنے عہدوں سے مستعفی ہو سکتے ہیں مگر وزیراعظم بورس جانسن کے اتحادیوں نے دعوی کیا ہے کہ ہلچل وزیراعظم کے چارج سنبھالنے کا ثبوت ہے یہ امر قابل ذکر ہے کہ وزیراعظم بورس جانسن اپنے قریبی اتحادیوں کے عدم اعتماد کا بھی شکار ہوئے ہیں۔ ان کے ایک اتحادی پالیسی چیف منیرہ مرزا بھی مستعفی ہو چکی ہیں۔ اب یہ بات سامنے آئی کہ انگلینڈ کی ٹیم کی سابق باکسر اور مائیکل گو کی سابق مشیر مس ناروزنسکی نے مبینہ طور پر پالیسی یونٹ چھوڑنے میں مس مرزا کی پیروی کی تھی۔ مٹھی بھر دیگر ٹوریز نے عوامی طور پر مسٹر جانسن کو جانے کا مطالبہ کیا ہے لیکن خط بھیجنے کی تصدیق نہیں کی۔ جمع کرائے جانے والے خطوط کی صحیح تعداد سات کے اعداد و شمار سے کئی گنا زیادہ سمجھی جاتی ہے کیونکہ زیادہ تر ایم پیز سر گراہم کو لکھے گئے خطوط کو عوامی طور پر ظاہر نہیں کرتے۔ عدم اعتماد کے ووٹ کو متحرک کرنے کی حد فی الحال 54 حروف پر رکھی گئی ہے اور بہت سے ٹوری ایم پیز کا خیال ہے کہ اب یہ ناگزیر ہے کہ اعداد و شمار تک پہنچ جائیں گے۔ نمبر 10 میں مسٹر جانسن کی پوزیشن تیزی سے غیر یقینی ہوتی جا رہی ہے اور کابینہ کے کچھ وزرا کا خیال ہے کہ اس بات کا قوی امکان ہے کہ وہ استعفیٰ دینے پر مجبور ہو جائیں گے۔